روسی اور یوکرینی افواج کے مابین شدید جھڑپیں

ماسکو + کییف (ڈیلی اردو/ڈی پی اے) روسی اور یوکرین افواج کے مابین چھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔ اس دوران یوکرینی حکام نے آئی اے ای اے کو ایک خط لکھا ہے، جس میں شکایت کی گئی ہے کہ اسے روسی حملوں کے سبب جوہری پاور پلانٹ کو بند کرنا پڑ گیا۔

مقامی میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق روسی اور یوکرینی افواج کے مابین جمعرات اور جمعے کی درمیانی شب شدید جھڑپیں ہوئی ہیں۔ سرحد پر روسی علاقے کرسک کے قریب واقع یوکرینی شہر سومی میں ایک فضائی حملے کے نتیجے میں شہری بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچا اور کئی مقامات پر آگ بھڑک اٹھی۔ علاقائی انتظامیہ نے اپنے ٹیلی گرام چینل پر تصدیق کی کہ ‘دشمن کے حملے ميں جانی و مالی نقصان ہوا ہے۔‘ البتہ فوری طور پر نقصان کے حجم کی تفصيلات دستیاب نہیں۔

یوکرینی جنرل اسٹاف نے ایک میزائل حملے اور اٹھارہ ڈرون حملوں کا بتایا ہے۔ بارہ ڈرونز کو فضا میں ہی ناکارہ بنا دیا گیا۔ دوسری جانب روسی افواج کا دعوی ہے کہ سومی، کریوی ریہ، پولٹاووا اور وینٹسیا میں ان کے ڈرونز نے اپنے اہداف کو نشانہ بنایا۔

کییف میں جنرل اسٹاف کے مطابق اس وقت یومیہ بنیادوں پر دو سو سے زائد جھڑپیں ہو رہی ہیں۔ سب سے بھاری لڑائی مشرقی ڈونیسک خطے میں پوکرسک کے مقام پر جاری ہے، جہاں ان دنوں روسی افراج نے چڑھائی جاری رکھی ہوئے ہے۔ اطلاع ہے کہ کارلوکا نامی شہر میں روسی فوج نے اپنا پرچم لہرا دیا ہے۔ کرسک کے خطے سے بھی مختلف رپورٹیں موصول ہو رہی ہیں۔ کچھ رپورٹوں کے مطابق روسی افواج نے اسٹہيییجک اہمیت کے حامل شہر کورینوو پر قبضہ کر لیا ہے۔ تاہم چند ذرائع کے مطابق اس مقام پر لڑائی ابھی جاری ہے۔

دریں اثناء یوکرینی حکومت نے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کو ايک خط لکھا ہے، جس میں ایجنسی کو مطلع کیا گیا کہ روسی فضائی حملوں کے نتیجے میں یوکرینی کو عارضی بنیادوں پر اپنے جوہری ری ایکٹرز کو بند کرنا پڑا۔ فوری طور پر ایجنسی نے کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا تاہم کیف کی درخواست پر خط عام کر دیا ہے۔ رواں ہفتے پیر کو کیف حکومت کو ریونے نیوکلیئر پاور پلانٹ میں تین ری ایکٹرز کو بند کرنا پڑ گیا تھا۔

يوکرين کا دعوی ہے کہ روسی افواج دانستہ طور پر توانائی کی پيداوار سے متعلق تنصيبات کو نشانہ بناتی ہيں۔ اب تک روس مختلف حملوں ميں کوئلے، گيس اور پانی کے کئی پلانٹس کو تباہ کر چکا ہے تاہم کسی جوہری پلانٹ کو براہ راست نشانہ نہيں بنايا گيا۔

آئی اے ای اے کے سربراہ رافائل گروسی آئندہ ہفتے يوکرين کا دورہ کريں گے، جس ميں جوہری سکيورٹی سميت زاپو ریژیا جوہری پلانٹ کے حوالے سے بھی بات چيت ہونی ہے۔

سائيبيريا ميں ايک روسی نيوز ايڈيٹر کو يوکرين ميں روسی جارحيت پر تنقيد کرنے کی وجہ سے آٹھ سال قيد کی سزا سنا دی گئی ہے۔ سيرگئی ميخالووف کو سن 2022 ميں جنگ کے ابتدائی ايام ميں گرفتار کيا گيا تھا۔ ان کی حراست قانون ميں اس ترميم کے بعد آئی، جس کے تحت يوکرين ميں روسی اقدامات پر تنقيد کو غير قانونی قرار دے ديا گيا تھا۔ ميخالووف نے چند يوکرينی خطوں ميں سويلينز کی اموات کے بارے ميں رپورٹنگ کی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں