واشنگٹن (ڈیلی اردو/بی بی سی) امریکی اور عراقی سکیورٹی فورسز نے ایک مشترکہ آپریشن میں نام نہاد دولتِ اسلامیہ کے 15 ’کارندوں‘ کو ہلاک کر دیا ہے۔
امریکی سینٹرل کمانڈ (سینٹکام) کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ یہ مشترکہ آپریشن جمعرات کی صبح مغربی عراق میں کیا گیا تھا۔
بیان کے مطابق امریکی اور عراقی فوجی اہلکاروں کا نام نہاد دولتِ اسلامیہ کے اراکین سے سامنا ہوا جو کہ ’متعدد ہتھیاروں، گرینیڈز اور دھماکہ خیز خودکش جیکٹس‘ سے لیس تھے۔
سینٹکام کے مطابق آپریشن کے دوران عام شہریوں کے زخمی یا ہلاک ہونے کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔
دوسری جانب امریکی میڈیا کو محکمہ دفاع کے افسران نے بتایا ہے کہ نام نہاد دولتِ اسلامیہ کے خلاف آپریشن میں سات امریکی فوجی زخمی ہوئے ہیں۔ سینٹکام نے اس حوالے سے تاحال کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
اس سے قبل عراقی فوج نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ان کی جانب سے شدت پسندوں کے ٹھکانوں پر فضائی حملے اور بعد میں زمینی آپریشن کیا گیا ہے۔
بیان کے مطابق یہ آپریشن صحرا اور غاروں میں قائم ٹھکانوں پر کیا گیا تھا۔
عراقی فوج کے مطابق آپریشن کے دوران شدت پسندوں کے ٹھکانوں اور وہاں سے ملنے والے ہتھیاروں کو تباہ کر دیا گیا ہے، جبکہ وہاں سے اہم دستاویزات بشمول شناختی پیپرز اور مواصلاتی ڈیوائسز بھی قبضے میں لیے گئے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کی نیشنل سکیورٹی کونسل اور امریکی محکمہ دفاع نے بی بی سی کو مزید معلومات حاصل کرنے کے لیے سینٹکام سے رابطہ کرنے کو کہا تھا۔
سینٹاکام کا کہنا ہے کہ ان کی جانب سے نام نہاد دولتِ اسلامیہ کی قیادت میں شامل افراد کو نشانہ بنایا گیا ہے تاکہ اس گروپ کی خطے میں اور اس سے باہر امریکیوں اور عراقی اتحادیوں پر حملے کرنے کی صلاحیتوں کو ختم کیا جا سکے۔
امریکہ نے دسمبر 2021 میں عراق میں اپنے فوجی آپریشنز کو ختم کرنے کا باقاعدہ اعلان کیا تھا اور اس وقت وہاں صرف تقریباً ڈھائی ہزار امریکی فوجی تعینات ہیں جن کا کام عراقی اتحادیوں کو ’معاونت‘ فراہم کرنا ہے۔