مقبوضہ مغربی کنارے میں فائرنگ، 3 اسرائیلی پولیس افسر ہلاک

تل ابیب (ڈیلی اردو/اے پی/اے ایف پی/ڈی پی اے) مغربی کنارے کے مقبوضہ علاقے میں فلسطینی عسکریت پسندوں کی فائرنگ میں اتوار کے روز تین اسرائیلی پولیس اہلکار مارے گئے۔ ویسٹ بینک میں گزشتہ کئی دنوں سے وسیع تر اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے باعث شدید کشیدگی پائی جاتی ہے۔

یروشلم سے اتوار یکم ستمبر کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق مغربی کنارے کے مقبوضہ فلسطینی علاقے میں یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب فلسطینی عسکریت پسندوں نے وہاں سے گزرنے والی اسرائیلی پولیس کی ایک گاڑی پر فائرنگ شروع کر دی۔

یہ حملہ جنوبی ویسٹ بینک کے علاقے میں ایک سڑک پر اس پس منظر میں کیا گیا کہ اس فلسطینی علاقے میں اسرائیلی فوجی اور پولیس اہلکار گزشتہ کئی دنوں سے اپنی وسیع تر مسلح کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

ان مسلح چھاپوں میں اسرائیلی ذرائع کے مطابق اب تک متعدد فلسطینی عسکریت پسندوں کے ساتھ ساتھ حماس اور جہاد اسلامی کے بہت سے جنگجو بھی مارے جا چکے ہیں۔

یہ بات اہم ہے کہ اسرائیلی سکیورٹی فورسز مقبوضہ مغربی کنارے کے زیادہ تر شمالی حصے میں ایسے فلسطینی مہاجر کیمپوں میں اپنی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں، جو شہری علاقوں میں قائم ہیں۔ اس دوران اسرائیلی فورسز کی تقریباﹰ روزانہ کی بنیاد پر فلسطینی عسکریت پسندوں کے ساتھ مسلح جھڑپیں بھی ہوتی ہیں۔

اس کے برعکس جس حملے میں آج اتوار کے روز تین اسرائیلی پولیس اہلکار ہلاک ہو گئے، وہ ویسٹ بینک کے جنوبی حصے میں ایک شاہراہ پر کیا گیا۔ اسرائیلی پولیس کے مطابق مارے جانے والے تینوں اہلکار پولیس افسران تھے جبکہ حملے کے بعد عسکریت پسند فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔

ذمے داری ایک کم معروف عسکریت پسند گروپ نے قبول کر لی

ویسٹ بینک اور یروشلم سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق اس حملے کی ذمے داری اس کم معروف فلسطینی عسکریت پسند گروہ نے قبول کر لی ہے، جس نے اپنا نام خلیل الرحمان بریگیڈ بتایا ہے۔

نیوز ایجنسی اے پی کے مطابق اس حملے کے بعد غزہ پٹی میں اسرائیل کے ساتھ لڑائی میں مصروف عسکریت پسند تنظیم حماس نے نہ صرف اس خونریز حملے کو سراہا، بلکہ اسے غزہ کی جنگ کے ”قدرتی ردعمل‘‘ کا نام دیتے ہوئے کہا کہ ایسے اور زیادہ حملے ہوں گے۔

حماس نے گزشتہ برس سات اکتوبر کو اسرائیل میں جو دہشت گردانہ حملہ کیا تھا، اس میں قریب 1200 اسرائیلی ہلاک ہو گئے تھے، جن میں سے اکثریت عام شہریوں کی تھی۔ اس کے علاوہ واپس جاتے ہوئے حماس کے جنگجو قریب 250 اسرائیلیوں کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ غزہ بھی لے گئے تھے۔ ان یرغمالیوں میں سے اب بھی 100 کے قریب حماس کی قید میں ہیں۔

دوسری طرف اسرائیل حماس کے خلاف لڑائی میں غزہ پٹی میں جو زمینی فوجی کارروائیاں اور فضائی حملے کر رہا ہے، ان میں غزہ میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے مطابق اب تک 40,738 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی تھی۔ اس کے علاوہ غزہ کی جنگ میں اب 94,154 فلسطینی زخمی بھی ہو چکے ہیں۔

ویسٹ بینک میں 7 اکتوبر کے بعد سے ہلاکتیں

حماس کے 7 اکتوبر کے دہشت گردانہ حملے کے بعد غزہ پٹی میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے مقبوضہ مغربی کنارے کے فلسطینی علاقے میں بھی تشدد میں بہت اضافہ دیکھا گیا ہے۔ اس دوران اسرائیلی آباد کاروں کے ویسٹ بینک میں فلسطینیوں پر حملے بھی دیکھنے میں آتے رہتے ہیں اور فلسطینیوں کے اسرائیلی آباد کاروں اور سکیورٹی اہلکاروں پر حملے بھی۔ تین اسرائیلی پولیس افسران کی ہلاکت کا سبب بننے والا اتوار کے روز کیا گیا نیا حملہ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی تھا۔

مختلف خبر رساں اداروں کے مطابق گزشتہ برس سات اکتوبر سے اب تک ویسٹ بینک میں مجموعی طور پر 650 سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر اسرائیلی فوجی کارروائیوں اور چھاپوں کے دوران مارے گئے۔

اسرائیلی فورسز کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے زیادہ تر فلسطینی وہ عسکریت پسند تھے، جو اسرائیلی سکیورٹی اہلکاروں کے ساتھ جھڑپوں میں مارے گئے۔ نیوز ایجنسی اے پی نے لکھا ہے کہ مقبوضہ ویسٹ بینک میں ان سینکڑوں فلسطینی ہلاک شدگان میں کئی عام شہری یا راہگیر بھی تھے جو فائرنگ کی زد میں آ گئے، یا پھر مرنے والے ایسے فلسطینی تھے جو احتجاجاﹰ پتھراؤ کر رہے تھے۔

اسرائیل نے مقبوضہ ویسٹ بینک میں 100 سے زیادہ یہودی بستیاں قائم کر رکھی ہیں، جو دیکھنے میں چھوٹے چھوٹے قصبے نظر آتی ہے۔ ان بستیوں میں اسرائیلی شہریت کے حامل پانچ لاکھ سے زائد آباد کار رہتے ہیں جبکہ ویسٹ بینک میں فلسطینیوں کی آبادی تقریباﹰ تین ملین بنتی ہے۔

بین الاقوامی برادری مقبوضہ مغربی کنارے میں ان یہودی بستیوں کو ناجائز اور بین الاقوامی قانون کے منافی قرار دیتی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں