ڈیرہ اسماعیل خان: کلاچی سے ایف سی کے تین اہلکاروں سمیت چار سکیورٹی گارڈز بھی بازیاب

پشاور (ڈیلی اردو/بی بی سی) خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے کلاچی کے لیفٹیننٹ کرنل خالد کی بازیابی کے بعد آج صبح سویرے فرنٹیئر کانسٹبلری کے تین اہلکار اور چار سکیورٹی گارڈز بھی بازیاب ہو گئے ہیں اور اس میں ضلع ٹانک کے امن جرگے نے اہم کردار ادا کیا ہے۔

پولیس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تمام سات اہلکاروں کو ٹانک میں امن کمیٹی کے رہنماؤں کی کوششوں سے بازیاب کر لیا گیا ہے۔ ان ساتوں اہلکاروں کو دو مختلف واقعات کے دوران مسلح افراد نے اغوا کیا تھا۔

ٹانک کے قریب کوٹ اعظم کے علاقے سے فرنٹیئر کانسٹبلری کے تین اور ادھر ڈیرہ اسماعیل کے قریب سگو کے علاقے سے نجی سکیورٹی کمپنی کے چار گارڈز کو مسلح افراد نے اغوا کر لیا تھا۔ پولیس رپورٹ کے مطابق فرنٹیئر کانسٹبلری کے تین اہلکاروں حوالدار امنتیاز، لانس نائک خالد، سپاہی شمس اللہ کو 9 جولائی کو مسلح افراد نے ٹانک آتے ہوئے راستے میں اغوا کر لیا تھا۔

ٹانک کے پولیس افسر محمد نواز خان نے بتایا کہ فرنٹیئر کانسٹبلری کے تینوں اہلکار واپس آ گئے ہیں اور وہ اپنے متعلقہ افسران کے ساتھ ہیں۔ فرنٹیئر کانسٹبلری کے تین اہلکار راشن لینے کے لیے ایف سی قلع سر کمر سے ٹانک کے لیے گاڑی میں سوار ہوئے تھے جنھیں راستے میں مسلح افراد اسلحے کے زور پر اغوا کر کے ساتھ لے گئے تھے۔ جس پبلک ٹرانسپورٹ کی گاڑی میں یہ تینوں اہلکار سوار ہوئے تھے اس کے ڈرائیور نے پولیس کو بتایا تھا کہ وہ معمول سے روانہ ہوئے تھے کہ راستے میں مسلح افراد نے گاڑی روکی اور تمام لوگوں کے شناختی کارڈ دیکھے، جن میں سے ایف سی کے تین اہلکاروں کو اسلحے کی زور پر اپنے ساتھ قریب جنگل کی جانب لے گئے۔

یہ واقعہ اس پبلک ٹرانسپورٹ کے مقامی ڈرائیور محمد اولیا نے ٹانک پولیس کو رپورٹ میں بتایا ہے۔ انسداد دہشت گردی کے محکمے کے تھانے میں اس واقعہ کی ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔ ٹانک، کلاچی، درابن، یارک، پیزو اور دیگر علاقے شہری علاقے یعنی ’سیٹلڈ‘ علاقے ہیں اور ان علاقوں میں مسلح شدت پسندوں کی موجودگی کی اطلاعات موصول ہوتی رہتی ہیں۔

ان علاقوں سے ایسی ویڈیوز بھی سوشل میڈیا پر دیکھی جاتی ہیں جس میں سڑکوں پر مسلح افراد گھومتے، گاڑیوں اور موٹر سایکلوں کو روکتے ان سے پوچھ گچھ کرتے دیکھے جاتی ہیں۔

دوسرا واقعہ 21 اگست کو ڈیرہ اسماعیل خان کی حدود میں پیش آیا تھا جب مسلح افراد نے ایک بینک کی گاڑی کو لوٹ لیا تھا اور اس میں سوار نجی سکیورٹی ایجنسی کے چار سکیورٹی گارڈز کو ساتھ لے گئے تھے۔

ان ساتوں افراد کی اغواکاروں سے بازیابی کو ٹانک کی سطح پر بڑی کامیابی سمجھا جا رہا ہے۔ ان افراد کی بازیابی کے بعد امن کمیٹی کے رہنما مولانا کبیر نے ایک مختصر ویڈیو پیغام بھی جاری کیا ہے، جس میں انھوں نے کہا ہے کہ یہ آل ڈسٹرکٹ ٹانک کی سطح پر جو جرگہ قائم کیا گیا تھا۔ انھوں نے دن رات محنت کی ہے جس سے یہ تمام ساتوں افراد رہا ہو گئے ہیں۔

ٹانک کلاچی اور ڈیرہ اسماعیل خان سے کچھ عرصے کے دوران تشدد کے متعدد واقعات پیش آئے ہیں جن میں سکیورٹی اہلکاروں کو دن دہاڑے اسلحے کی نوک پر اغوا کیا گیا ہے۔

27 اگست کو کلاچی سے ایک لیفٹیننٹ کرنل کو ان کے دو بھائیوں اور ایک بھانجے سمیت اس وقت اغوا کر لیا گیا تھا جب وہ والد کی تدفین کے بعد مسجد میں فاتحہ خوانی اور دعا کے لیے بیٹھے تھے۔

لیفٹیننٹ کرنل خالد کو سنیچر کی شام بازیاب کرا لیا گیا تھا اور کہا جاتا ہے کہ ان کی بازیابی کے لیے مقامی عمائدین نے اہم کردار ادا کیا ہے۔

گذشتہ روز وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور اپنے علاقے ڈیرہ اسماعیل خان کے دورے پر تھے جہاں مغوی سکیورٹی گارڈز کے رشتہ داروں اور اہل علاقہ نے احتجاج کیا تھا اور کہا تھا کہ ان کے اپنے 54 روز سے اغوا ہیں لیکن ان کو بازیاب نہیں کرایا جا رہا جبکہ کلاچی کے مغویوں کو فوری طور پر بازیاب کر لیا گیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں