مہمند (وائس آف امریکہ / ڈیلی اردو)خیبرپختونخوا کے قبائلی ضلع مہمند میں فرنٹیئر کور کے کیمپ پر حملے کے دوران چار مبینہ دہشت گرد مارے گئے ہیں۔
جمعے کو علی الصبح ہونے والا یہ حملہ لگ بھگ پانچ گھنٹے تک جاری رہا جسے حکام کے مطابق پسپا کر کے دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا۔
فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے اس حملے کے بارے میں کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا مگر باوثوق ذرائع نے وائس آف امریکہ کو اس واقعے کی تصدیق کی ہے۔
مہمند میں ضلعی انتظامیہ کے ایک عہدے دار نے وائس آف امریکہ کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ چار سے پانچ دہشت گردوں نے جمعے کو علی الصبح تین سے چار بجے کے درمیان غلنئی میں فرنٹیئر کور کے ونگ مہمند رائفلز کے ضلعی ہیڈ کوارٹر پر حملہ کر دیا۔
حملہ آور باورچی خانے کے عقبی دیوار کے راستے مرکز میں اس وقت داخل ہونے میں کامیاب ہو گئے جب انہوں نے وہاں موجود ایک اہل کار باورچی کو شدید زخمی کر دیا۔ حکام کا دعویٰ ہے کہ یہ خود کش حملے کی ناکام کوشش تھی۔
ضلعی انتظامیہ کے عہدے دار نے مزید بتایا کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق حملہ آوروں میں دو خودکش بمباروں کی موجودگی کی اطلاعات تھیں جنہوں نے اندر داخل ہونے کے بعد جسم سے بندھے بارودی مواد میں دھماکے کر کے خود کو اُڑا لیا۔ اس کے بعد دیگر دہشت گردوں اور سیکیورٹی اہلکاروں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ کافی دیر تک جاری رہا۔
حکام کا کہنا ہے کہ لگ بھگ پانچ گھنٹوں تک فائرنگ کے تبادلے کے نتیجے میں دو دہشت گرد مارے گئے جب کہ دو نے خود کو اُڑا لیا۔ جس کے بعد ہیڈکوارٹر کی مکمل تلاشی اور صفائی شروع کر دی گئی۔
ایف سی کے ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ مہمند رائفلز ہیڈ کوارٹر کا اندرونی حصہ حملے میں محفوظ رہا ہے اور ارد گرد علاقوں کا سرچ آپریشن کیا گیا ہے۔
سول حکام کا کہنا ہے کہ اس حملے میں ملوث دہشت گردوں کا تعلق جماعت الاحرار سے بتایا جاتا ہے۔ جماعت الاحرار کالعدم شدت پسند تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ساتھ منسلک ہے۔ تاہم تاحال کسی گروپ نے اس حملے کی ذمے داری قبول نہیں کی۔
حالیہ مہینوں میں پاکستان بالخصوص خیبر پختونخوا کے کئی علاقوں میں دہشت گردی کے واقعات کی ذمے داری جماعت الاحرار قبول کرتی رہی ہے۔
دریں اثنا ایک اور واقعے میں ایبٹ آباد کے تھانہ سکندر آباد کی سیٹھی مسجد کے قریب گشت پر مامور پولیس اہلکاروں پر فائرنگ میں ایک شخص ہلاک اور دو زخمی ہو گئے۔
پولیس حکام نے بتایا کہ زخمی اہلکار کو علاج معالجے کے لیے اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے جب کہ اس واقعے کے فورا بعد ضلعی پولیس افسر نے ایبٹ آباد کے اسپتال کا دورہ کیا اور زخمی اہلکار کی عیادت کی۔
ایک اور واقعے میں خیبر پختونخوا کے جنوبی ضلع بنوں سے ملحقہ نیم قبائلی علاقے کے تھانہ بکاخیل میں تعینات پولیس افسر کو جمعرات کی شام نامعلوم مسلح افراد نے اغوا کر لیا۔
اغوا ہونے والے اے ایس ائی سخی زمان بنوں کے علاقہ غوی والہ کے رہائشی ہے اور وہ سی پیک پولیس میں فرائض سر انجام دے رہے تھے۔
بنوں پولیس عہدیداروں نے اغوا کی اس واردات میں ٹی ٹی پی کے عسکریت پسندوں کے ملوث ہونے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔