اسلام آباد / لاہور(ڈیلی اردو) وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا ہے کہ ریاست کے خلاف ہتھیار اٹھانے والا شخص یا تنظیم دہشت گرد ہے، ہمارا دین اور آئین بھی واضح طور پر کہتا ہے کہ ریاست کے خلاف ہتھیار اٹھانے والا دہشت گرد ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور وفاقی وزیر مذہبی امور چوہدری سالک حسین سے چیئرمین مرکزی رؤیت ہلال کمیٹی مولانا عبدالخبیر آزاد کی زیر قیادت تمام مکاتب فکر کے علما کرام اور دیگر مذاہب عالم کے رہنماؤں کی ملاقات ہوئی۔
علماء کرام اور دیگر مذاہب عالم کے رہنماوں سے کلیدی خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے علماء کرام اور دیگر مذاہب عالم کے رہنماوں سے مشاورت کا آغاز کیا گیا ہے، میں اور وفاقی وزیر مذہبی امور سالک حسین اس قومی مشن کو آگے لے کر چلیں گے۔ سب سے پہلے ہم سب پاکستانی ہیں اور سب سے پہلے پاکستان ہے۔
محسن نقوی نے کہا کہ ہمیں جس آگ میں دھکیلا جا رہا ہے ہم نے اس سے نکلنا ہے، علماء کرام اور دیگر رہنماؤں کی مدد سے ہی ہم اس آگ سے نکل سکتے ہیں۔ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ہم سب کو بحیثیت قوم اکٹھا ہونا ہوگا۔ دہشت گرد عناصر اور اسلام کے نام پر لوگوں کو ورغلانے والوں کا راستہ روکنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ کسی کو کسی بھی طور قتل کرنے کی اسلام اور ہمارے ملک کے قانون میں قطعاً اجازت نہیں، ہم نے ملک کی خاطر دہشت گردی کی لعنت کے خلاف متحد ہونا ہے۔ ہم یکجہتی اور اتحاد کا پیغام دیں گے تو اس کا اثر بہت زیادہ ہوگا اور مضبوط پیغام جائے گا۔
محسن نقوی نے کہا کہ 6 ستمبر کے حوالے سے ہم آج بھی ان لوگوں کو موقع دے رہے ہیں کہ وہ ریاست کے سامنے ہتھیار ڈال دیں۔ آج بھی کہتے ہیں کہ ریاست کو مانیں، آئین کو مانیں اور قانون کو مانیں، آج بھی انکے پاس موقع ہے۔ ہم ہر صوبے میں جائیں گے، وزرائے اعلی اور علماء سے ملیں گے جبکہ یہی پیغام تمام صوبائی دارالخلافہ میں دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ صدر مملکت اور وزیراعظم سے ملاقاتوں میں بھی یہی پیغام پہنچائیں گے، صدر مملکت اور وزیراعظم بھی اس مقصد کے لیے دن رات کام کر رہے ہیں۔
محسن نقوی نے کہا کہ ہمیں اسلام کے نام کا غلط استعمال بند کرانا ہے، دین کے اصل رہنما علماء کرام اور مشائخ عظام ہیں نا کہ وہ لوگ جو ریاست کے خلاف بندوق اٹھا کر پھر رہے ہیں، آج ہم قوم کو یہ پیغام دیں کہ ہم دہشت گردی کے خلاف متحد ہیں۔
محسن نقوی نے کہا کہ وزارت داخلہ اور وزارت مذہبی امور اس سلسلے میں ہر ممکن معاونت فراہم کریں گے، دہشت گردی سے متعلق آپ کی تجاویز پر عمل بھی کرایا جائے گا، خاص طور پر مولاناعبدالخبیر آزاد کا شکریہ جنہوں نے آپ سب کو یہاں اکٹھا کیا، دہشت گردی کے خلاف متفقہ پیغام انتہائی ضروری ہے۔
وفاقی وزیر مذہبی امور چوہدری سالک حسین نے کہا کہ ہم نے مل کر نئی نسل کو بارود اور آگ کے کھیل سے بچانا ہے، نئی نسل کو محفوظ مستقبل دینے کے لیے حکومت، اداروں اور علماء کرام نے مل کر کام کرنا ہے۔ پاکستان کے لیے سب کو اکٹھا ہونے کی ضرورت ہے اور ہر پاکستانی کے جان ومال کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے۔ علماء کرام اور مشائخ عظام لوگوں کی اصلاح کریں اور ریاست کے خلاف ہتھیار اٹھانے والوں کے خلاف آواز بلند کریں۔
مولانا عبدالخیبر آزاد نے بھی علماء کرام اور دیگر مذاہب عالم کے رہنماوں سے خطاب کیا۔ ملاقات کے بعد متفقہ اعلامیہ کی منظوری دی گئی۔
علماء کرام و مشائخ عظام نے ملک میں انتہاء پسندوں اور دہشت گردوں کے بیانیے کو یکسر مسترد کر دیا۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ اسلام دین امن ہے جو احترام انسانیت اور تشدد سے پاک معاشرہ کا درس دیتا ہے، موجودہ ملکی حالات میں بین المسالک و بین المذاہب ہم آہنگی اور قومی یکجہتی وقت کی اہم ضرورت ہے۔ کسی کو بے جا قتل کرنے کی اسلام قطعاً اسکی اجازت نہیں دیتا۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ وطن عزیز پاکستان کے لیے افواج پاکستان کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، پوری قوم اپنی بہادر اور نڈر مسلح افواج کے ساتھ کھڑی ہے، اسلام اقلیتوں،خواتین اور بچوں کے حقوق کا ضامن ہے۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ پیغام پاکستان، پاکستان کا وہ عظیم بیانیہ ہے جس کو منبر و محراب کے ذریعے ہر گھر کی آواز بنا دیں گے۔ یہ وقت ملک کے اندر انتشار کا نہیں بلکہ اتحاد و اتفاق اور قوم اور اُمت کو جوڑنے کا ہے۔
ملاقات میں مولانا ضیاء الرحمن امام فیصل مسجد، مولانا محمد طیب قریشی چیف خطیب خیبرپختونخوا، علامہ مختیار احمد ندیم چیف خطیب پنجاب، علامہ شبیر حسن سیکریٹری جنرل شعیہ علماء کونسل پاکستان، علامہ عارف حسین واحدی، مفتی گلزار احمد نعیمی، مولانا تنویر احمد علوی، مولانا سردار محمد لغاری، مفتی فرحان نعیم، مولانا عبدالظاہر فاروقی، مولانا عبدالعزیز، مولانا ہارون الرشید بالاکوٹی، علامہ سجاد حسین نقوی، علامہ مصطفیٰ حیدر نقوی، مولانا حسین علی، مفتی یوسف کشمیری، مولانا مقصود احمد توحیدی، مولانا عابد اسرار، قاری بلال گولڑوی، سردار رنجیت سنگھ گیانی، مولانا اکرام الٰہی ظہیر، مولانا عبدالسلام جلالی،مفتی ابو بکر صدیق، علامہ سعید احمد اعوان، مولانا ملک امجد اعوان، ڈاکٹر ارشاد احمد خان، صاحبزادہ عتیق اللہ مظہر، بشپ ڈاکٹر جوزف ارشد، پیر ممتاز احمد ضیاء نظامی، مولانا محمد اقبال نعیمی، علامہ محمد رشید ترابی، فہد جمیل، پروفیسر ظفراللہ جان و دیگر راہنماء شریک تھے۔
وفاقی سیکریٹری داخلہ، چیف کمشنر اسلام آباد، آئی جی پولیس اسلام آباد، ڈپٹی کمشنر اسلام آباد اور متعلقہ حکام بھی اس موقع پر موجود تھے۔