ٹورینٹو (ڈیلی اردو)کینیڈا میں مقیم پاکستانی نوجوان محمد شاہزیب خان کو داعش کی مدد کرنے کی کوشش کے الزام میں گرفتارکرلیا گیا۔
دعویٰ کیا گیا ہے کہ شاہزیب نیویارک کے یہودی مرکز میں لوگوں کو اجتماعی طور پر نشانہ بنانے کی کوشش کر رہا تھا۔
محمد شاہزیب خان کی عمر 20 برس ہے اور وہ شاہزیب جدون کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، اسے نیویارک میں دائر کی گئی شکایت کے سبب کینیڈا میں گرفتار کیا گیا۔
محمد شاہزیب پر داعش کی مدد کی کوشش کا الزام ہے، اٹارنی جنرل میریک گارلینڈ نے دعویٰ کیا کہ شاہزیب 7 ستمبر کی قریبی تاریخ میں نیویارک میں زیادہ سے زیادہ یہودیوں کو قتل کرنے کی سازش کر رہا تھا تاہم ایف بی آئی اور کینیڈین حکام کی بروقت کارروائی سے یہ سازش ناکام بنادی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ بروکلین میں یہ حملہ حماس کی جانب سے اسرائیل پر حملے کے تقریبا ایک سال بعد ہونا تھا۔
اٹارنی جنرل نے دعویٰ کیا کہ شاہزیب خان نے دو انڈر کور اہلکاروں کے سامنے اعتراف کیا تھا کہ وہ اور امریکا میں مقیم داعش کا ایک حامی حملے کی سازش کر رہے ہیں، یہ بھی کہا کہ اگر وہ کامیاب ہوگیا تو یہ 11 ستمبر کے بعد امریکا میں سب سے بڑا حملہ ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ شاہزیب نے کینیڈا سے امریکی سرحد آنے کیلئے تین گاڑیاں تبدیل کی تھیں تاہم سرحد سے 12 میل کے فاصلے پر ہی اسے اورمز ٹاؤن میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔
جرم ثابت ہوا تو شاہزیب کو 20 برس قید ہوسکتی ہے، امریکی محکمہ انصاف نے ساتھ ہی یہ بھی واضح کیا ہے کہ محمد شاہزیب کیخلاف شکایت محض الزام ہے اور جب تک جرم ثابت نہیں ہوتا الزامات کا شکار افراد کو بے گناہ تصور کیا جاتا ہے۔