اسلام آباد (ویب ڈیسک) بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) پاکستان سے کہا ہے کہ پہلے FATF سے کلیئرنس لو، پھر قرضہ ملے گا تاہم وزارت خزانہ کے ترجمان ڈاکٹر خاقان حسن نجیب کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے اپنے قرضہ پروگرام کو پہلے FATF سے کلیئر کرانے سے مشروط نہیں کیا ، آئی ایم ایف سے بات چیت جاری ہے اور بات چیت میں اہم معاملات پر ٹھوس پیشرفت ہوئی ہے۔
پاکستان ایک اور مشکل کا شکار ہوگیا ہے کیونکہ جب تک فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (FATF) پاکستان کو کلیئر نہیں کرتا، آئی ایم ایف ملک کو معاشی دلدل سے نکلنے کیلئے کوئی بیل آؤٹ پیکج نہیں دے گا، لہٰذا پاکستان کے پاس اب کوئی آپشن نہیں بچا سوائے اس کے کہ FATF کے مطالبے پر تمام اقدامات کرے۔ FATF کی جانب سے ان اقدامات پر مطمئن ہونے کے بعد آئی ایم ایف کو پاکستان کے ساتھ قرضہ پروگرام پر دستخط کرنے کیلئے ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے گرین سگنل دے دیا جائے گا۔ اقتصادی وزارتوں میں سے ایک میں موجود سینئر عہدیدار نے دی نیوز کو بتایا کہ یہ پاکستان کیلئے نہایت تشویشناک صورتحال ہے جسے خود کو مستحکم کرنے اور ہولناک معاشی صورتحال سے نکلنے کیلئے فنڈ کی مدد کی اشد ضرورت ہے۔ تاہم وزارت خزانہ کے ترجمان ڈاکٹر خاقان حسن نجیب نے اس بات کی یہ کہتے ہوئے تردید کردی کہ آئی ایم ایف نے اپنے قرضہ پروگرام کو پہلے FATF سے کلیئر کرانے سے مشروط نہیں کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے بات چیت جاری ہے اور بات چیت میں اہم معاملات پر ٹھوس پیشرفت ہوئی ہے اور فنڈ کے افراد سے مذاکرات واشنگٹن میں بھی جاری رہیں گے جب وزیر خزانہ اسد عمر اپنی ٹیم کے ہمراہ وہاں ہوں گے۔
تاہم سرکاری ذرائع کے مطابق تحریک انصاف حکومت کی جانب سے یہ تذبذب یا ہچکچاہٹ کہ معاشی محاذ پر کیسے آگے بڑھا جائے نے بھی واقعتاً ملک کی معیشت کو بہت تباہ کیا ہے۔ یہ ہچکچاہٹ ملک بھر میں غیر یقینی کیفیت کا سبب بنی جس نے مارکیٹ کا اعتماد ٹکڑے ٹکڑے کردیا۔ حتیٰ کہ وزیر خزانہ اسد عمر نے بیان جاری کردیا کہ پاکستان کے پاس اب دو آپشنز ہیں کہ یا تو آئی ایم ایف کے پاس جائے یا پھر دیوالیہ ہوجائے۔