پشاور (ڈیلی اردو/اے پی/ڈی پی اے) صوبہ خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع جنوبی وزیرستان میں پولیو ورکرز کی حفاظت پر مامور اہلکاروں کی گاڑی پر بم دھماکے سے چھ افسران اور تین شہری زخمی ہو گئے
متعلقہ سرکاری اہلکاروں نے بتایا ہے کہ آج بروز پیر پاکستان کے ضلع جنوبی وزیرستان میں پولیو ورکرز کی حفاظت پر مامور اہلکاروں کی گاڑی پر بم دھماکے سے چھ افسران اور تین شہری زخمی ہو گئے۔
پولیس اہلکار تحریر سرفراز کے مطابق زخمیوں میں کوئی بھی پولیو ورکر شامل نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اب تک کسی نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے اور بظاہر اس میں پولیس کو نشانہ بنایا گیا۔
جنوبی وزیرستان ایک زمانے میں دہشت گرد تنظیم تحریک پاکستان طالبان کا گڑھ ہوا کرتا تھا۔
پاکستان میں انسداد پولیو مہمات میں شامل ٹیموں اور ان کو سکیورٹی فراہم کرنے والے پولیس اہلکاروں کو اکثر عسکریت پسندوں کی جانب سے تشدد کا نشانہ بنایا جاتا۔ یہ عسکریت پسند دعویٰ کرتے ہیں کہ پولیو کے خلاف مہمات مغربی ممالک کی سازش ہیں۔
آج کے حملے سے قبل پاکستان میں انسداد پولیو کی شروع کی جانے والی مہم میں 30 ملین بچوں کی اس مرض سے بچاؤ کے لیے ویکسینیشن کی جانی ہے۔
جنوری سے اب تک پاکستان میں پولیو کے 17 کیسز سامنے آ چکے ہیں اور دنیا میں پاکستان اور افغانستان ہی ایسے دو ممالک ہیں جہاں پولیو کا پھیلاؤ روکنے میں آج تک کبھی کامیابی نہیں ملی ہے۔