نیو یارک (ڈیلی اردو/ڈی پی اے) اقوام متحدہ کے مطابق ایران میں تقریباﹰ 4.5 ملین افغان مہاجرین مقیم ہیں، جن میں سے کئی کے پاس وہاں رہائش اختیار کرنے کا اجازت نامہ نہیں ہے۔
ایران میں سکیورٹی فورسز کے کمانڈر احمد رضا رادان نے آج منگل کو ایک انٹرویو کے دوران بتایا کہ ایرانی حکام اگلے سال مارچ کے آخر تک ملک میں غیر قانونی طور پر مقیم دو سو ملین افراد کو ڈی پورٹ کرنے کے اقدامات پر غور کر رہے ہیں۔
ایران میں کئی ماہ سے وہاں بڑی تعداد میں افغان مہاجرین کی آمد کے حوالے سے بحث جاری ہے۔ افغانستان میں 2021ء میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے بڑی تعداد میں افغان شہریوں نے ملک چھوڑا ہے۔
ایرانی وزیر داخلہ اسکندر مومنی نے کل نشر کیے گئے ایک انٹرویو میں افغان باشندوں کی مشکلات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ”مہذب لوگ‘‘ ہیں لیکن ایران اس بڑی تعداد میں مہاجرین کو جگہ فراہم نہیں کر سکتا۔
ان کا کہنا تھا، ”ہمارے پاس اس معاملے سے منظم طریقے سے نمٹنے کا پلان موجود ہے اور ہماری ترجیح غیر قانونی تارکین وطن ہیں۔‘‘
اقوام متحدہ کے مہاجرین کے حوالے سے کام کرنے والے ادارے کے مطابق ایران میں تقریباﹰ 4.5 ملین افغان مہاجرین رہ رہے ہیں، اور ان میں سے کئی کے پاس وہاں رہائش اختیار کرنے کا اجازت نامہ نہیں ہے۔ تاہم ایرانی میڈیا کا کہنا ہے کہ ملک میں افغان مہاجرین کے اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔
حال ہی میں پاکستان نے بھی بڑی تعداد میں افغان مہاجرین کو ڈی پورٹ کیا ہے۔