روس کو بیلسٹک میزائلوں کی فراہمی: امریکہ اور یورپی ممالک نے ایران پر مزید پابندیاں عائد کر دیں

واشنگٹن + برلن (ڈیلی اردو/اے ایف پی/اے پی/رائٹرز ) امریکہ، برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے ایران پر نئی پابندیوں کا اعلان کرتے ہوئے اس پر روس کو بیلسٹک میزائل بھیجنے کا پہلی بار باضابطہ الزام لگایا ہے۔ ان ممالک نے ایران کے شعبہ ہوا بازی کو نشانہ بنانے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔

امریکہ، برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے منگل کے روز کہا کہ ایران نے یوکرین میں استعمال کے لیے روس کو کم فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل فراہم کیے ہیں اور اس کے نتیجے میں اس پر نئی ​​پابندیاں تیزی سے عائد ہوں گی۔

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے لندن کے دورے کے دوران اپنے برطانوی ہم منصب ڈیوڈ لیمی کے ساتھ ایک پریس کانفرنس کے دوران اس کا اعلان کیا۔

بلنکن نے کہا، “روس کو اب ان بیلسٹک میزائلوں کی کھیپ موصول ہو گئی ہے اور وہ ممکنہ طور پر ان کا استعمال یوکرین کے خلاف ہفتوں کے اندر کرے گا۔ ایرانی میزائلوں کی فراہمی روس کو اس قابل بناتی ہے کہ وہ اپنے اسلحے کا زیادہ حصہ اپنے ان اہداف کے لیے استعمال کر سکے جو فرنٹ لائن سے آگے ہیں۔”

واضح رہے کہ بلنکن اور ڈيود لیمی بدھ کے روز کییف کا سفر کرنے والے ہیں۔

ادھر فرانس، برطانیہ اور جرمنی کی حکومتوں نے بھی ایک مشترکہ بیان جاری کر کے میزائلوں کی مبینہ منتقلی کی مذمت کرتے ہوئے اسے فعل کو “ایران اور روس کی جانب سے تنازعے کو مزید ہوا دینے” اور “یورپی سلامتی کے لیے براہ راست خطرہ” قرار دیا۔

نئی پابندیوں میں ایوی ایشن سیکٹر اہم ہدف

ان ممالک کا کہنا ہے کہ انہوں نے حالیہ ہفتوں میں بارہا اپنی تنبیہات کے دوران یہ واضح کر دیا تھا کہ اگر ہتھیاروں کی ترسیل ہوئی تو “ایران کے خلاف نئے اور اہم اقدامات” کیے جائیں گے۔

اس حوالے سے ایک بیان میں کہا گیا، “ہم ایران کے ساتھ دوطرفہ فضائی سروسز کو منسوخ کرنے کے لیے فوری اقدامات کریں گے۔ اس کے علاوہ، ہم ایران کے بیلسٹک میزائل پروگرام سے وابستہ اہم اداروں اور افراد کی نامزدگیوں اور روس کو بیلسٹک میزائلوں اور دیگر ہتھیاروں کی منتقلی کے خلاف بھی کارروائی کریں گے۔ ہم ایران کی فضائیہ پر بھی پابندیاں عائد کرنے کے لیے اقدامات کریں گے۔”

انٹونی بلنکن نے امریکہ کی جانب سے بھی اسی طرح کے منصوبوں کا خاکہ پیش کیا تھا، جس میں دوبارہ ایران ایئر اور ایوی ایشن پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔

امریکی محکمہ خزانہ کی ویب سائٹ پر ایک تازہ ترین پابندیوں کی فہرست میں 10 ایرانی شہریوں اور نقل و حمل اور ایندھن کی صنعتوں سے وابستہ پانچ ایرانی کمپنیوں سمیت ایران کے اسلامی انقلابی گارڈ کور کی روس کے ساتھ روابط کی بنا پر نئی پابندیوں کی تفصیلات شائع کی گئی ہیں۔

یوکرین کے خلاف (ایرانی) ہتھیاروں کے نظام کو استعمال کرنے کے ان کے ارادے کے لیے کئی روسی تنظیموں پر اور ایران سے روس تک فوجی سامان کی ترسیل میں ملوث ہونے کے سبب پانچ روسی جہازوں پر بھی پابندیاں عائد کی گئیں۔

محکمہ خزانہ نے ایک بیان میں کہا کہ واشنگٹن نے ایرانی ایئر لائن ایران ایئر پر بھی “روسی فیڈریشن کی معیشت کے نقل و حمل کے شعبے میں کام کرنے کے سبب” پابندی عائد کر دی ہے۔

برطانیہ نے اعلان کیا کہ وہ “برطانیہ اور ایران کے درمیان تمام براہ راست فضائی خدمات” کو ختم کر رہا ہے۔

یورپی یونین کے اعلیٰ سفارت کار جوسیپ بوریل نے بھی “سخت ردعمل” کا وعدہ کیا اور کہا کہ اقدامات کا ایک مجوزہ سیٹ رکن ممالک کو بھیج دیا گیا ہے۔ یورپی یونین کی سطح پر پابندیوں کے لیے تمام 27 اراکین کی جانب سے گرین لائٹ کی ضرورت ہوتی ہے اور ان کی منظوری میں ذرا زیادہ وقت لگ سکتا ہے۔

ایران نے روس کو مسلح کرنے کی تردید کی

ایران نے ماضی میں یوکرین یا روس کو ہتھیار بھیجنے جیسے الزام کی تردید کی ہے۔ تہران کا کہنا ہے کہ وہ اس طرح کے اقدام کو غیر انسانی” اور شہری ہلاکتوں میں اضافے اور جنگ بندی کے امکانات کو کم کرنے کا ذمہ دار سمجھتا ہے۔”

تاہم، یوکرین نے سن 2022 کے اواخر سے اپنی سرزمین پر حملوں میں ایرانی ساختہ “شہید” ڈرونز کے استعمال کی اطلاع دی ہے۔

منگل کے روز ان پابندیوں کے ردعمل میں ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی نے آن لائن ایک طویل بیان جاری کیا۔ تاہم اس میں زیادہ توجہ غزہ کے تنازعے اور وسیع مشرق وسطیٰ اور اسرائیل کے لیے امریکی یا مغربی فوجی حمایت پر مرکوز تھی۔

بیان کے آخری پیراگراف میں ایران نے ان الزامات کو “جھوٹی اور گمراہ کن خبروں”، پر مبنی “بدصورت پروپیگنڈہ” قرار دیا۔

اس دوران کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے ان خبروں پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا، تاہم انہوں نے ماسکو میں صحافیوں کو بتایا کہ روس اور ایران “انتہائی حساس” علاقوں سمیت مختلف امور پر تعاون کر رہے ہیں۔

ایران کی نئی مغربی پابندیوں کے خلاف کارروائی کی دھمکی

ایران نے کہا ہے کہ وہ برطانیہ، فرانس اور جرمنی کی جانب سے اس کے خلاف لگائی جانے والی نئی پابندیوں کا جواب دے گا۔

ان تین یورپی ملکوں کا کہنا ہے کہ ایران کی جانب سے روس کو مختصر فاصلے تک مار کرنے والے میزائل فراہم کرنے کے باعث پابندیاں لگائی ہیں۔ روس ان میزائلوں کو یوکرین کے خلاف استعمال کر سکتا ہے۔

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے منگل کے روز اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ تین یورپی ممالک کا یہ اقدام مغرب کی دشمنی پر مبنی پالیسی اور ایرانی عوام کے خلاف اقتصادی دہشت گردی کا تسلسل ہے، جسے اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے مناسب اور متناسب کارروائی کا سامنا کرنے پڑے گا۔

ان تینوں ملکوں نے پابندیوں کے حوالے سے یہ اعلان کیا تھا کہ وہ ایران کے ساتھ ایئر سروسز کے معاہدوں کی منسوخی کے لیے کارروائی کریں گے اور ایران پر فضائی پابندیاں نافذ کرنے کے لیے آگے بڑھیں گے۔

ان ملکوں کا مزید کہنا تھا کہ اس کے ساتھ ساتھ وہ ایران کے بیلسٹک میزائل پروگرام اور روس کو بیلسٹک میزائلوں اور دیگر ہتھیاروں کی منتقلی سے منسلک اہم اداروں اور افراد کے خلاف بھی اقدامات کریں گے۔

ایران نے ایک بار پھر یوکرین کے خلاف جنگ میں روس کو کسی بھی قسم کے ہتھیار فراہم کے کے الزام کی تردید کی ہے۔

کنعانی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے روسی فیڈریشن کو بیلسٹک میزائل فروخت کرنے کا کوئی بھی دعویٰ سراسر بے بنیاد اور غلط ہے۔

ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں اسی طرح کے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’ایران نے روس کو بیلسٹک میزائل فراہم نہیں کیے ہیں‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ، ’ایک بار پھر، امریکہ اور تین یورپی حکومتوں نے ناقص انٹیلیجینس اور ناقص منطق کی بنیاد پر یہ کارروائی کی ہے‘۔

ان کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پابندیاں حل نہیں بلکہ مسئلے کا ایک حصہ ہیں۔

اس سے قبل، امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے کہا تھا کہ روس کو ایران کی جانب سے بیلسٹک میزائلوں کی ایک کھیپ موصول ہوئی ہے اور امکان یہ ہے کہ وہ آئندہ ہفتوں کے اندر ان کا یوکرین میں استعمال کرے گا‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ درجنوں روسی فوجی اہلکاروں نے ایران میں فتح۔360 قسم کے میزائلوں کے استعمال کی تربیت حاصل کی ہے جس کی رینج 120 کلومیٹر (75 میل) تک ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں