غزہ + نیو یارک (ڈیلی اردو/بی بی سی /اے پی/رائٹرز ) فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے کا کہنا ہے کہ وسطی غزہ میں اس کے زیرِ انتظام سکولوں میں سے ایک پر اسرائیلی فضائی حملے میں ان کے چھ ملازمین ہلاک ہو گئے ہیں۔
غزہ کے شہری دفاع کے ترجمان محمود بسال نے بتایا کہ نصیرات پناہ گزین کیمپ میں الجوونی سکول پر حملے میں 34 افراد ہلاک ہوئے۔ حکام کے مطابق ان حملوں میں 19 خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
غزہ میں اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں بے گھر ہونے والے ہزاروں فلسطینی اس کیمپ کو پناہ گاہ کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔
اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ اس نے سکول میں ان عسکریت پسندوں کو نشانہ بنایا ہے جو حملوں کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔
آئی ڈی ایف کا دعویٰ ہے کہ اس نے حملے کے دوران شہریوں کو نقصان سے بچانے کے لیے اقدامات کیے تھے۔
https://x.com/antonioguterres/status/1833999121205563532?t=c2FWt1D1MREh3o7r6KQx8w&s=19
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ یہ حملہ ’بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی‘ کے مترادف ہے۔
بدھ کے اوائل میں ایک اور حملے میں، جنوبی غزہ کے شہر خان یونس کے قریب ایک گھر پر حملہ ہوا، جس میں چھ بہن بھائیوں سمیت 11 افراد ہلاک ہوئے۔
غزہ کی وزارت صحت اور شہری دفاع کے مطابق، شمالی غزہ کے جبالیہ پناہ گزین کیمپ میں منگل کو دیر گئے ایک گھر پر حملے میں چھ خواتین اور بچوں سمیت نو افراد ہلاک ہو گئے۔
مغربی کنارے میں ایک امریکی شہری کی ہلاکت کی مذمت
امریکہ کے وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن اور وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی بستیوں کی توسیع کے خلاف مظاہرے میں شامل امریکی شہری کی گولی لگنے سے ہلاکت کی مذمت کرتے ہوئے اسرائیلی فوجی طرز عمل پر نظر ثانی کا مطالبہ کیا ہے۔
اسرائیل نے کہا ہے کہ 26 سالہ امریکی شہری عائشہ نور ایزگی ایگی کی ہلاکت حادثاتی تھی۔
اسرائیل کی فوج نے منگل کے روز کہا کہ اس کی ابتدائی تفتیش سے معلوم ہوا ہے کہ اس کے فوجیوں نے گولی چلائی تھی جس سے عائشہ نور ایگی ہلاک ہو گئیں۔ تاہم فوج نے کہا کہ امریکی خاتون کی موت غیر ارادی طور پر ہوئی تھی اور اس نے گہرے افسوس کا اظہار کیاہے۔
عائشہ نور ایزگی ایگی کو، جو ترک شہری بھی تھیں، گزشتہ جمعے نابلس کے قریب ایک گاؤں بیتا میں ایک احتجاجی مارچ کے دوران گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔
خبر رساں ادارے “رائٹرز” کے مطابق اس مقام پر دائیں بازو کے یہودی آباد کاروں نے فلسطینیوں پر بار بار حملے کیے تھے۔
یہ جنگ گزشتہ اکتوبر میں جنوبی اسرائیل پر حماس کے حملے کے جھٹکے سے شروع ہوئی تھی جس میں 1200 کے قعیب افراد ہلاک ہوئے تھے اور تقریباً 250 یرغمالیوں کو پکڑ لیا گیا تھا۔
اسرائیل کی جوابی کارروائی کے نتیجے میں غزہ میں 41,000 سے زیادہ فلسطینی مارے گئے، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں، حالانکہ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں ہزاروں عسکریت پسند شامل ہیں۔