جب تک افغانستان سے تعلقات صحیح نہیں ہوں گے ہم دہشت گردی میں پھنسے رہیں گے، عمران خان

اسلام آباد (ڈیلی اردو/بی بی سی) سابق وزیرِ اعظم اور پاکستان تحریکِ انصاف کے بانی عمران خان نے وزیر اعلیٰ خیر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی جانب سے افغانستان کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے اعلان کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک افغانستان سے تعلقات صحیح نہیں ہوں گے ہم دہشت گردی میں پھنسے رہیں گے۔

وہ جمعے کے روز 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کی سماعت کے بعد اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے بات کر رہے تھے۔

گفتگو کے دوران عمران خان سے ایک صحافی نے سوال کیا کہ جب ملک میں وفاقی حکومت اور دفتر خارجہ موجود ہے تو صوبائی حکومت کیسے دوسرے ملک سے براہ راست بات کرسکتی ہے۔ اس پر عمران خان کا کہنا تھا کہ دفتر خارجہ کو چھوڑو، خیبر پختونخوا دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ان لوگوں کو علی امین گنڈاپور کے پاؤں پکڑنے چاہییں کہ خدا کے واسطے جا کر افغانستان سے بات کرو۔ ان کا کہنا تھا کہ بات چیت کے بغیر دہشت گردی ختم نہیں ہو سکتی اور اگر کوئی بات چیت کی کوشش کر رہا ہے تو اس کی حوصلہ افزائی ہونی چاہیے۔

صحافی کے سوال پر کہ اگر وہ وزیراعظم ہوتے اور وزیراعلی خیبر پختونخواہ ان کی اجازت کے بغیر افغانستان سے بات چیت کرنا چاہتے تو ان کا کیا ردِعمل ہوتا، عمران خان کا کہنا تھا کہ اگر وہ وزیراعظم ہوتے تو وہ ضرور اس کی اجازت دیتے۔

سابق وزیرِ اعظم نے دعویٰ کیا کہ خیبر پختونخواہ میں ایک ہزار پولیس اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں اور معاملہ بغاوت تک پہنچ چکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پولیس اہلکار ہر جگہ احتجاج کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس جب خود کو بچانے میں لگ جائے گی تو لوگوں کو کون بچائے گا۔

عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان 24 سال سے دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک افغانستان سے تعلقات درست نہیں کریں گے دہشت گردی میں پھنسے رہیں گے۔

سابق وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کا خاتمہ پہلی ترجیح ہونا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی دہشت گردی ختم کرنے کی کوشش کر رہا ہے تو اس سے تعاون کرنا چاہیئے۔

’سب کو پتہ ہے کہ اس ملک میں کون لوگوں کو اٹھاتا ہے‘

عمران خان نے دعویٰ کیا ہے کہ وزیرِاعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کو اسٹیبلشمنٹ کے لوگوں نے غائب کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی کو نہیں پتہ تھا کہ وہ کہاں گئے ہیں۔

خیال رہے کہ آٹھ ستمبر کو اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے جلسے کے بعد جب تحریک انصاف کے رہنماؤں کی گرفتاریوں کا سلسلہ شروع ہوا تو وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور منظرِ عام سے غائب ہو گئے تھے۔ اس کے بعد وہ 11 ستمبر کو سامنے آئے۔

بعد ازاں خیبرپختونخوا حکومت کے ترجمان بیرسٹر سیف نے دعویٰ کیا کہ 9 ستمبر کی رات وزیراعلیٰ کے پی گنڈاپور کی اسٹیبلشمنٹ کے ایک ادارے سے ملاقات ہوئی۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ سب کو پتہ ہے کہ اس ملک میں کون لوگوں کو اٹھاتا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ علی امین گنڈاپور لاج رکھ رہے ہیں اس لیے وہ بول نہیں رہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں