برلن (ڈیلی اردو/ڈی پی اے/اے ایف پی) حالیہ مہینوں میں جرمنی میں کسی اسلامی مرکز پر یہ دوسرا ہائی پروفائل چھاپہ ہے، جرمن حکومت نے امریکہ، یورپی یونین اور دیگر کئی ممالک کے ساتھ مل کر حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھا ہے۔
جرمن حکام نے فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس سے مبینہ روابط کے الزام میں برانڈن بُرگ میں ایک اسلامی مرکز پر چھاپہ مارنے کے بعد اس پر پابندی بھی لگا دی ہے۔ اسلامی مرکز فرسٹن والڈے (آئی زیڈ ایف) کی بنیاد 2018 میں رکھی گئی تھی اور یہ برلن کے جنوب مشرق میں تقریباً 80 کلومیٹر (50 میل) کے فاصلے پر واقع ہے۔
اس مرکز کے زیر انتظام السلام نامی مسجد ہے اور یہ علاقے میں مسلمان کمیونٹی کو خدمات فراہم کرتا ہے۔
برانڈن بُرگ کے وزیر داخلہ مشائیل شٹؤبگن نے جمعرات کو کہا کہ آئی زیڈ ایف کا تعلق دہشت گرد گروپ حماس اور اخوان المسلمون سے ہے۔ انہوں نے مزید کہا، ”یہ تنظیم آزاد جمہوری نظام کے خلاف کام کرتی ہے، سامیت دشمن بیانیہ پھیلاتی ہے اور اسرائیل کے وجود کے حق سے انکار کرتی ہے۔ ہم اسے قبول نہیں کر سکتے۔‘‘
جرمن حکومت نے امریکہ، یورپی یونین اور دیگر کے ساتھ مل کر حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھا ہے۔
ہم چھاپوں کے بارے میں کیا جانتے ہیں؟
برانڈن بُرگ کے انٹیلی جنس چیف یورگ مؤلر نے کہا کہ آئی زیڈ ایف سے خطرہ لاحق ہے کیونکہ مسلمانوں کو ”ایسوسی ایشن کے کام کے ذریعے انتہا پسندانہ رویوں اور اسلام پسند نظریات سے براہ راست متاثر کیا جا سکتا ہے۔‘‘
تقریباً 70 پولیس افسران نے فرسٹن والڈے میں تنظیم کے احاطے کے ساتھ ساتھ برانڈن بُرگ اور برلن میں ان گھروں کی تلاشی لی، جہاں مسجد کے امام رہتے ہیں۔ شٹؤبگن نے کہا کہ انہوں نے لیپ ٹاپ اور ”کافی رقم‘‘ ضبط کر لی۔
حالیہ مہینوں میں جرمنی میں کسی اسلامی مرکز پر یہ دوسرا ہائی پروفائل چھاپہ ہے۔ اس سے قبل جرمن حکام نے ہیمبرگ اسلامک سینٹر کو ایران اور حزب اللہ سے روابط رکھنے والی ”اسلامی انتہا پسند تنظیم‘‘ قرار دینے کے بعد بند کر دیا تھا۔
برانڈن بُرگ میں جمعرات کو کی گئی یہ کارروائی اس ریاست میں انتخابات سے دس دن پہلے سامنے آئی ہے، جہاں انتہائی دائیں بازو کی، امیگریشن مخالف آلٹرنیٹو فار جرمنی پارٹی (اے ایف ڈی) انتخابات میں آگے ہے۔