کشمیر میں انتخابات سے چند روز قبل دو بھارتی فوجی ہلاک

سرینگر (ڈیلی اردو/ڈی پی اے/اے ایف پی/رائٹرز) ہمالیہ کے متنازعہ خطے کشمیر میں مقامی اسمبلی کے انتخابات سے چند روز قبل مشتبہ عسکریت پسندوں کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں کم از کم دو بھارتی فوجی ہلاک اور دو دیگر زخمی ہو گئے۔

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں تقریباﹰ ایک دہائی بعد مقامی اسمبلی کے انتخابات کا انعقاد ہونے جا رہا ہے لیکن ان انتخابات سے قبل عسکریت پسندوں اور سکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں میں اضافہ بھی دیکھا جا رہا ہے۔

بھارتی فوج نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ فائرنگ کا یہ واقعہ جمعے کے روز ضلع کشتواڑ میں پیش آیا اور اس کے ساتھ ہی ان فوجیوں کی ہلاکت کو ”بہادری کے ساتھ عظیم قربانی‘‘ قرار دیتے ہوئے انہیں خراج عقیدت بھی پیش کیا گیا ہے۔

مسلم اکثریتی کشمیر سن 1947 میں برطانوی راج سے آزادی کے بعد سے ہمسایہ حریف ممالک بھارت اور پاکستان کے درمیان منقسم ہے اور دونوں ممالک اس پر اپنی اپنی مکمل ملکیت کے دعوے کرتے ہیں۔

کشمیری عسکریت پسند کئی دہائیوں سے بھارتی افواج کے خلاف لڑ رہے ہیں۔ یہ علیحدگی پسند نئی دہلی حکومت سے آزادی کے بعد خود مختاری یا پھر پاکستان کے ساتھ الحاق کا مطالبہ کرتے ہیں۔

کشمیر میں بھارتی افواج کے خلاف حملوں میں اضافہ ایک ایسے وقت پر ہو رہا ہے، جب وہاں مقامی پارلیمانی انتخابات ہونے والے ہیں۔ کل 8.7 ملین افراد اس خطے کی اسمبلی کے لیے ووٹ ڈالنے کے اہل ہوں گے۔ انتخابات کا آغاز 18 ستمبر سے ہو گا، جبکہ نتائج اکتوبر میں متوقع ہیں۔

اس متنازعہ علاقے کا انتظام سن 2019 سے کسی منتخب مقامی حکومت کے بغیر ہی چلایا جا رہا ہے۔ اس وقت بھارت کے ہندو قوم پرست وزیر اعظم نریندر مودی نے کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کر دی تھی، جس کے ساتھ ہی اس کی جزوی خود مختاری بھی منسوخ ہو گئی تھی۔

اس خطے میں تقریباً پانچ لاکھ بھارتی فوجی تعینات ہیں، جو 35 سال سے جاری شورش کے خلاف لڑ رہے ہیں۔ سن 1989 سے اب تک اس خطے میں دسیوں ہزار عام شہری، فوجی اور عسکریت پسند ہلاک ہو چکے ہیں۔

امکان ہے کہ ان انتخابات سے پہلے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اپنی ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیے جموں کے جنوبی حصے میں ریلیوں سے خطاب کریں گے، جہاں کافی آبادی ہندو ہے۔

ان انتخابات میں بے جے پی خاص طور پر کشمیری نوجوانوں کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے جبکہ اس نے پانچ لاکھ نئی ملازمتوں اور شفاف بھرتیوں کے عمل کا وعدہ بھی کیا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق اس خطے میں بے روزگاری کی شرح 18.3 فیصد ہے، جو کہ بھارت میں بے روزگاری کی قومی اوسط شرح 9.2 فیصد کا تقریباً دو گنا بنتی ہے۔

گزشتہ دو برسوں کے دوران ہونے والی جھڑپوں میں 50 سے زیادہ بھارتی فوجی مارے جا چکے ہیں اور ان میں سے زیادہ تر ہلاکتیں جموں میں ہی ہوئی ہیں۔

بھارت اس خطے میں موجود عسکریت پسندوں کی پشت پناہی کا الزام ہمسایہ ملک پاکستان پر عائد کرتا ہے جبکہ اسلام آباد حکومت اس دعوے کی بھرپور تردید کرتی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں