غزہ (ڈیلی اردو/اے ایف پی/اے پی/رائٹرز) غزہ پٹی کی سول ڈیفنس ایجنسی کے مطابق ہفتے کی صبح غزہ شہر میں ایک گھر پر ایک اسرائیلی فضائی حملے میں خواتین اور بچوں سمیت ایک ہی خاندان کے 11 افراد ہلاک ہو گئے۔
غزہ میں فعال سول ڈیفنس ایجنسی کے ترجمان محمود باسل نے ہفتے کے روز نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا، ”غزہ شہر کے مشرق میں بوستان فیملی کے گھر پر اسرائیلی فضائی حملے کے بعد ہم نے11 افراد کی لاشیں نکالی ہیں، جن میں چار بچے اور تین خواتین بھی شامل ہیں۔‘‘
انہوں نے مزید بتایا کہ یہ حملہ غزہ شہر میں شجاعیہ اسکول کے قریب ہوا، ”امدادی کارکن لاپتہ افراد کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں۔‘‘
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے اس حملے کے بارے میں فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
باسل نے بتایا کہ اسرائیلی فورسز نے رات بھر اسی طرح کے حملے حماس کے زیر انتظام کچھ دوسرے علاقوں میں بھی کیے، جن میں کم از کم 10 افراد ہلاک ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ غزہ کے شمال مغرب میں پانچ افراد اس وقت مارے گئے، جب دار الارقم اسکول کے قریب لوگوں کے ایک گروپ پر فضائی حملہ کیا گیا۔
اسی طرح اسرائیلی فورسز کی کارروائیوں میں خان یونس کے علاقے المواسی میں بھی ایک حملے کے نتیجے میں تین افراد مارے گئے۔ یہ وہ علاقہ ہے، جہاں دسیوں ہزار بے گھر فلسطینیوں نے پناہ حاصل کر رکھی ہے۔
غزہ میں حماس کے زیر کنٹرول وزارت صحت کے مطابق گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران مجموعی طور پر 64 فلسطینی مارے گئے ہیں۔ غزہ کی وزارت صحت نے ہفتے کے روز مزید کہا کہ اسرائیل اور فلسطینی عسکریت پسندوں کے درمیان جنگ 12ویں مہینے میں داخل ہو چکی ہے اور اس دوران کم از کم 41,182 فلسطینی ہلاک جبکہ 95,280 زخمی ہو چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق ہلاک یا زخمی ہونے والوں میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔
غزہ کی جنگ کا آغاز گزشتہ برس سات اکتوبر کو حماس کے جنوبی اسرائیل پر اس دہشت گردانہ حملے کے نتیجے میں ہوا تھا، جس میں 1,205 افراد مارے گئے تھے اور ان میں سے زیادہ تر عام شہری تھے۔ حماس کے عسکریت پسندوں نے اس حملے کے دوران 251 اسرائیلیوں کو یرغمال بھی بنا لیا تھا، جن میں سے 97 اب بھی غزہ میں حماس کی قید ہیں۔ اسرائیلی فورسز کے مطابق اب تک 33 یرغمالی ہلاک ہو چکے ہیں۔
غزہ میں بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کی مہم
دوسری جانب غزہ میں بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کی پہلی مہم اپنے اختتام کی جانب بڑھ رہی ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے کہا کہ 10 سال سے کم عمر کے تقریباً پانچ لاکھ انسٹھ ہزار بچوں کو پولیو سے تحفظ کی پہلی خوراک پلائی جا چکی ہے۔ اس مہم کا مقصد غزہ کے ہر آٹھ میں سے سات بچوں کو پولیو کے قطرے پلانا تھا۔
توقع ہے کہ رواں ماہ کے آخر تک پولیو کی دوسری خوراک پلائے جانے کے لیے بھی ایک نئی مہم کا آغاز کر دیا جائے گا۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق جنگی فریقین اس کے لیے رضامند ہو چکے ہیں۔
غزہ اور مغربی کنارے میں ڈبلیو ایچ او کے نمائندے رچرڈ پیپرکورن نے ہفتے کے روز کہا، ” آئندہ چار ہفتوں تک ہم اگلی پولیو مہم کی تیاری کر رہے ہیں، ہمیں امید ہے کہ یہ (جنگ بندی) وقفے برقرار رہیں گے۔ اس مہم نے دنیا پر واضح کر دیا ہے کہ جب امن کو موقع دیا جاتا ہے، تو کیا کیا کچھ ممکن ہو جاتا ہے۔‘‘
مقبوضہ مغربی کنارے میں ہلاک ہونے والی عائشے نور کی تدفین
دریں اثنا 26 سالہ ترک نژاد امریکی خاتون ایکٹیوسٹ عائشے نور ایزگی ایگی کی میت گزشتہ شام گئے ترکی میں ان کے آبائی علاقے میں پہنچا دی گئی، جہاں ان کے تابوت کو ترک پولیس کے دستوں نے سلامی دی۔ ان کی تدفین آج بروز ہفتہ مغربی ترکی کے ساحلی قصبے دیدیم میں کر دی گئی ہے۔ ان کی نماز جنازہ میں ترک صدر رجب طیب ایردوآن کی سیاسی جماعت کے اراکین کے ساتھ ساتھ ایک بڑی تعداد میں عام لوگ بھی شریک ہوئے۔ اس موقع پر فلسطین کے حق میں نعرے بھی لگائے گئے۔
عائشے نور مقبوضہ مغربی کنارے میں ایک مظاہرے کے دوران اسرائیلی فوج کی فائرنگ کی زد میں آ کر ہلاک ہو گئی تھیں۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ عائشے نور کو ممکنہ طور پر اسرائیلی فورسز نے ”بالواسطہ اور غیر ارادی طور پر‘‘ گولی مار دی تھی۔
دوسری جانب ترکی نے اعلان کیا ہے کہ وہ ان کی موت کی خود تحقیقات کرے گا۔ عائشے نور کی ہلاکت کی امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے بھی مذمت کی ہے۔ دوسری جانب امریکہ، مصر اور قطر نے ایک مرتبہ پھر جنگ بندی اور حماس کے زیر حراست باقی ماندہ یرغمالیوں کی رہائی پر زور دیا ہے۔ اسرائیل اور حماس ایک دوسرے پر نئے اور ناقابل قبول مطالبات کرنے کا الزام عائد کر رہے ہیں۔
اس جنگ کی وجہ سے غزہ پٹی کا فلسطینی علاقہ تقریباً مکمل طور پر ملبے میں تبدیل ہو چکا ہے جبکہ اس کی 2.3 ملین کی آبادی میں سے تقریباً 90 فیصد فلسطینی باشندے بے گھر بھی ہو چکے ہیں۔