حوثی باغیوں کا وسطی اسرائیل میں بیلسٹک میزائل سے حملہ

یروشلم (ڈیلی اردو/رائٹرز/ڈی پی اے/اے ایف پی) اسرائیلی فوج کے مطابق اتوار کو یمن سے داغے گئے ایک میزائل کے ذریعے وسطی اسرائیل کو نشانہ بنایا گیا۔ حوثی باغیوں نے اس بیلسٹک میزائل حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے ایسی مزید کارروائیوں کی دھمکی دی ہے۔

نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اس واقعے کے بعد مودیعین نامی علاقے کے ایک ٹرین اسٹیشن پر ٹوٹے ہوئے شیشوں کو دیکھا گیا جبکہ لُد کے علاقے میں فائر فائٹرز جھاڑیوں میں لگی آگ بجھانے میں مصروف تھے۔ یہ دونوں علاقے اسرائیل کے تجارتی مرکز تل ابیب کے جنوب مشرق میں واقع ہیں۔

اسرائیلی فوج نے اتوار کو جاری کردہ اپنے ایک بیان میں کہا، ”زمین سے زمین پر مار کرنے والے ایک میزائل کی نشاندہی کی گئی، جو مشرق سے وسطی اسرائیل میں داخل ہوا اور ایک کھلے علاقے میں جا گرا۔ اس واقعے میں کوئی زخمی نہیں ہوا۔‘‘

بیان میں مزید کہا گیا، ”یہ میزائل یمن سے داغا گیا تھا اور اسے بروقت روک لیا گیا۔‘‘ اسرائیلی فوج کے مطابق دھماکوں کی جو آوازیں سنی گئیں، وہ ان میزائلوں کی تھیں، جو ملکی دفاعی نظام کا حصہ ہیں۔

دوسری جانب روزنامہ یروشلم پوسٹ نے اطلاع دی ہے کہ یہ بیلسٹک میزائل تل ابیب کے میٹروپولیٹن علاقے کی طرف داغا گیا تھا۔ اس اخبار کے مطابق اسرائیل کا ایرو تھری میزائل ڈیفنس سسٹم اس میزائل کو فضا میں داخل ہونے سے پہلے روکنے میں بظاہر ناکام ہو گیا تھا اور اس کے بعد دوسری کوشش میں عین وقت پر اس میزائل کو مار گرایا گیا۔

مقامی میڈیا رپورٹوں کے مطابق اس میزائل کے ٹکڑے ملک کے مختلف حصوں میں گرے۔

حوثی باغیوں نے ذمہ داری قبول کر لی

یمن کے ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں نے اتوار کو اسرائیل پر ایک بیلسٹک میزائل سے حملہ کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے ایسے مزید حملوں کی دھمکی بھی دی ہے۔ حوثی باغیوں کی فوج کے ترجمان یحییٰ ساری نے کہا کہ یہ حملہ ایک نئے ”ہائپر سونک بیلسٹک میزائل‘‘ سے کیا گیا، جس کا مقصد یافا میں اسرائیلی فوجی ہدف کو نشانہ بنانا تھا۔

حوثی باغیوں کے اس ترجمان نے ٹیلی وژن پر ایک پیغام میں کہا، ”اس میزائل نے 11:30 منٹ میں تقریباً 2,040 کلومیٹر کا فاصلہ طے کیا۔ اسرائیل کو ایسے مزید حملوں کی توقع رکھنا چاہیے۔‘‘

حوثی باغیوں کے میڈیا آفس کے نائب سربراہ نصرالدین عامر نے آج اتوار کے روز ایکس پر لکھا، ”یہ ابھی آغاز ہے۔‘‘

یمن کے حوثی باغی غزہ پٹی میں جنگ کی وجہ سے فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے اسرائیل اور اس کے مفادات کے خلاف حملے کر رہے ہیں۔ یہ یمنی باغی گزشتہ برس نومبر سے خلیج عدن اور بحیرہ احمر میں مال بردار بحری جہازوں پر بھی درجنوں میزائل اور ڈرون حملے کر چکے ہیں۔ یہ دونوں آبی گزرگاہیں عالمی تجارت کے لیے انتہائی اہم ہیں۔

حوثی باغیوں کو بھاری قیمت چکانا پڑے گی، نتین یاہو

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے اتوار کے روز کہا کہ یمن میں حوثیوں کو معلوم ہونا چاہیے تھا کہ اسرائیلی سرزمین پر حملے کے بعد انہیں اس کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔ انہوں نے یہ بات کابینہ کے ہفتہ وار اجلاس کے آغاز پر کہی۔

انہوں نے مزید کہا، ”شمالی اسرائیل میں صورت حال مزید اس طرح جاری نہیں رہ سکتی۔‘‘ انہوں نے کہا کہ شمالی اسرائیل چھوڑنے والے شہریوں کی ان کے گھروں میں واپسی کے لیے ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔

غزہ میں اسرائیلی کارروائیاں جاری

دریں اثنا اتوار کو غزہ پٹی میں اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں مزید چار فلسطینی مارے گئے ہیں۔ العودہ ہسپتال کے مطابق ان میں سے تین افراد وسطی غزہ میں ایک مکان پر گولہ باری سے ہلاک ہوئے جبکہ جبالیہ پناہ گزین کیمپ پر بھی ایک حملہ ہوا، جہاں ایک فلسطینی مارا گیا۔

غزہ کی حماس کے زیر انتظام کام کرنے والی وزارت صحت کے مطابق جنگ کے آغاز سے اب تک کم از کم 41,206 فلسطینی ہلاک جبکہ 95,337 زخمی ہو چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں سے زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔

غزہ کی جنگ کا آغاز گزشتہ برس سات اکتوبر کو حماس کے جنوبی اسرائیل پر اس دہشت گردانہ حملے کے نتیجے میں ہوا تھا، جس میں 1,205 افراد مارے گئے تھے اور ان میں سے زیادہ تر عام شہری تھے۔ حماس کے عسکریت پسندوں نے اس حملے کے دوران 251 اسرائیلیوں کو یرغمال بھی بنا لیا تھا، جن میں سے 97 اب بھی غزہ میں حماس کی قید ہیں۔ اسرائیلی فورسز کے مطابق اب تک 33 یرغمالی ہلاک ہو چکے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں