کوئٹہ (ڈیلی اردو) بلوچستان کے نئے انسپکٹر جنرل معظم جاہ انصاری نے کہا ہے کہ افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے دوران جو جدید ترین ہتھیار اور سازوسامان چھوڑا گیا وہ دہشت گردوں کے ہاتھ لگ گیا ہے اور یہی ہتھیار خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں استعمال ہو رہے ہیں۔
معروف پاکستان نیوز پیپرز ڈان کے مطابق ایس ایس پی (آپریشنز) محمد بلوچ اور دیگر پولیس افسران کے ہمراہ ہفتہ کو کوئٹہ پریس کلب کے دورے کے موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے آئی جی معظم جاہ انصاری نے بتایا کہ پولیس فورس کے پاس جدید ہتھیاروں تک رسائی نہیں ہے جن میں نائٹ ویژن آلات اور جدید اسلحہ بھی شامل ہے جنہیں دہشت گرد اپنے حملوں میں استعمال کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے بعد دہشت گردوں کے پاس تھرمل سینسرز، نائٹ ویژن آلات اور جدید ہتھیار ہیں اور وہ انہیں بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے حملوں میں استعمال کر رہے ہیں۔
آئی جی معظم جاہ انصاری نے بتایا کہ دہشت گردی کی کوئی سرحد نہیں ہوتی، انہوں نے مزید کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت اور سیکیورٹی اداروں کے ساتھ تعاون دہشت گردی کی نقل و حرکت کو روکنے کے لیے انتہائی ضروری ہے۔
ایک سوال کے جواب میں آئی جی بلوچستان کا کہنا تھا کہ انٹیلی جنس پر مبنی، سخت کارروائیاں دہشت گردی کے خاتمے اور خطے کو اس کی دیرینہ گرفت سے آزاد کرنے کا واحد موثر حل ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی موجودہ صورتحال چیلنجنگ ہے، دہشت گرد لوگوں، پولیس، لیویز اور فوجی اہلکاروں کو نشانہ بنا رہے ہیں، پولیس ترقی کے لیے سازگار ماحول پیدا کرکے عوام کے تحفظ کو یقینی بنائے گی۔
آئی جی جاہ انصاری نے محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی) کی تنظیم نو اور ضروری آلات کی فراہمی کو صوبے میں دہشت گردی سے موثر انداز میں نمٹنے کے لیے اہم اقدامات کے طور پر اجاگر کیا، انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ فورسز کے ساتھ تعاون کریں، یہ یقین دلاتے ہوئے کہ پولیس نہ صرف امن کو یقینی بنائے گی بلکہ تعلیم، روزگار اور ترقی کے مواقع کے لیے سازگار ماحول کو بھی فروغ دے گی۔
آئی جی معظم جاہ انصاری نے صوبے میں افسران کی موجودہ 50 فیصد کمی کو دور کرنے کے لیے 13 اضافی افسران کی تعیناتی کا بھی اعلان کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ دوسرے علاقوں سے آنے والے یہ نوجوان افسران بغیر کسی خصوصی پیکج یا مراعات کے قیام امن پر توجہ دیں گے، پولیس کی تنخواہوں کو دوسرے صوبوں کے ساتھ معیاری بنانے کی کوششیں جاری ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ وزیراعلیٰ نے پولیس فورس کو مضبوط کرنے اور اس کی تاثیر کو بڑھانے کے لیے ضروری آلات کی فراہمی سمیت مکمل تعاون کا وعدہ کیا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں آئی جی نے کہا کہ پیر کو سیف سٹی کیمرہ سسٹم کا جائزہ لیا جائے گا تاکہ مسلسل نگرانی کی صلاحیتوں کو بڑھایا جا سکے، انہوں نے مشاہدہ کیا کہ بلوچستان میں پولیس کلچر دیگر صوبوں کے مقابلے میں زیادہ سازگار ہے، صوبے میں جرائم کی شرح لاہور کے صرف دو تھانوں کے برابر ہے۔
آئی جی معظم جاہ انصاری نے بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے تعاون اور یقین دہانیوں کے ساتھ سیف سٹی کیمروں، مجرموں کی گرفت، تفتیش اور پراسیکیوشن سسٹم سمیت اہم شعبوں میں بہتری کا وعدہ کیا۔
انہوں نے اپنی ٹیم کو ہدایت کی کہ وہ تحفظ اور خدمت پر مبنی پالیسی اپنائیں اور خلوص، بہادری اور لگن کے ساتھ کام کرنے کا عہد کریں، انہوں نے یقین دلایا کہ پولیس مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے اور صوبے میں قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھنے کے لیے قانون کے اندر رہ کر کام کرے گی۔
میڈیا کے اہم کردار کو تسلیم کرتے ہوئے، آئی جی نے حکومت، اداروں اور میڈیا آؤٹ لیٹس کے درمیان تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔
انہوں نے نوٹ کیا کہ میڈیا عوام کو رہنمائی فراہم کرتا ہے اور فیصلہ سازی سے آگاہ کرتا ہے اور اس طرح موثر حکمرانی کو آسان بناتا ہے۔