جمرود (ڈیلی اردو) وزیر اعظم عمران خان نے اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ حکومت کہیں نہیں جارہی لیکن آصف زرداری جیل جانے والے ہیں۔
جمرود میں جلسے عام سے خطاب میں وزیر اعظم نے جہاں قبائلی عوام کے لیے مختلف منصوبوں کا اعلان کیا وہیں اپوزیشن پر سخت تنقید کی اور گزشتہ روز آصف زرداری اور بلاول بھٹو زرداری کی تقاریر کا جواب بھی دیا۔
اپنی تنقید میں عمران خان نے کہا کہ ‘کل جلسہ ہوتا ہے، جس میں لوگوں کو 200 سے 500 روپے دے کر بلایا گیا، باپ، بیٹا بات کر رہے ہیں کہ ہم اسلام آباد دھرنا دینے آرہے ہیں، آصف زرداری میری بات سن لو دھرنا تب کامیاب ہوتا ہے جب آپ عوام کے دکھ درد میں شامل ہوتے ہیں اور ساتھ کھڑے ہوتے ہیں، جب عوام کی بات کرتے ہیں تو ساڑھے 4 ماہ تک ڈی چوک میں دھرنا دے سکتے ہیں لیکن جب ملک کو لوٹ کر چوری کیے گئے پیسے کو بچانے کےلیے دھرنا دیا جائے گا تو لوگوں کو پیسے دے کر بلانا پڑے گا’۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ‘آصف زرداری اور بلاول کو دعوت دے رہا ہوں کہ آئیں اسلام آباد میں آکر دھرنا دیں، میں آپ کے لیے کنٹینر تیار کروا رہا ہوں اور کھانا بھی پہنچاؤں گا لیکن میرا چیلنج ہے کہ آپ ایک ہفتہ کنٹینر پر گزار کر دکھا دیں’۔
اپنی تنقید کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘آپ کنٹینر پر ایک ہفتہ بھی نہیں گزار سکتے کیونکہ جو لیڈر پرچی دکھا کر کہے کہ مجھے جماعت وراثت میں مل گئی وہ لیڈر نہیں بن سکتا کیونکہ لیڈر جدوجہد، مار کھا کر بنتا ہے’۔
انہوں نے کہا کہ ‘ایک دوسرا آدمی بھی ملین مین مارچ کی بات کر رہا، مولانا فضل الرحمٰن کی الیکشن میں وکٹ اڑ گئی اور وہ کلین بولڈ ہوگئے، وہ 12مین بنے ہوئے ہیں اور کوشش کر رہے ہیں کہ کسی طرح حکومت گرادوں تاکہ میری باری آجائے لیکن ان کی باری نہیں آنے والی، آصف زرداری بھی جتنا مرضی زور لگا لیں، حکومت کہیں نہیں جارہی لیکن آپ جیل میں جانے والے ہیں’۔
وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ‘جب سے حکومت آئی ہے یہ لوگ شروع ہوگئے کہ حکومت ناکام ہوگئی، آپ نے 5،5 سال حکومت کرکے قرضہ دوگنا کردیا، ہمیں 7 ماہ ہوئے ہیں اور آپ کہہ رہے ہیں کہ جو قرضہ چڑھایا ہے وہ ہم اتاردیں، آپ چاہتے ہیں کہ جو 5 سال میں ملک تباہ کیا ہے اسے ہم 7 ماہ میں ٹھیک کردیں، یہ ملک ہم ٹھیک کریں گے’۔
انہوں نے کہا کہ’ جعلی اکاؤنٹس کی جے آئی ٹی میں آصف زرداری کا 100 ارب روپے کا انکشاف ہوا ہے جبکہ شریف خاندان کا بھی 100 ارب سے زائد ملک سے باہر ہے، ہمیں کہہ رہے کہ حکومت ناکام ہوگئی اور ہم پر دباؤ ڈال رہے کہ کسی طرح ملک سے باہر گئے پیسے پر انہیں این آر او دے دیں’۔
سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ‘ وہ ملک سے باہر بھاگے ہوئے ہیں اور وہاں سے بیان دے رہے ہیں کہ معیشت کیسے ٹھیک ہوگی، ان کے بچے ملک سے باہر ہیں، اسی طرح نواز شریف کے دونوں بیٹے باہر ہیں، اربوں روپے کے گھر میں رہتے ہیں جبکہ جب گھر کے بارے میں پوچھوں تو کہتے کہ ہم پاکستان کے شہری نہیں’۔
انہوں نے کہا کہ اگر ان لوگوں نے کچھ نہیں کیا تو پاکستان آکر عدالتوں میں جواب کیوں نہیں دیتے، مجھے جب طلب کیا گیا تو میں نے عدالت میں جواب دیا اور 60 دستاویزات اور 40 سال پرانے معاہدے دکھائے، میں نے تو یہ نہیں کہا کہ جمہوریت خطرے میں ہے، سیاسی لیڈر کا کام ہے کہ وہ عوام کو جواب دے لیکن جب ان سے سوال کرو تو جمہوریت خطرے میں ہوجاتی اور سندھ کارڈ کھیلنے لگتے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ اسحٰق ڈار کو مسلم لیگ (ن) کے وقت میں ملک سے بھاگے، انہیں تو نیب کے ان لوگوں نے کیسز کیے جن کو انہوں نے تقرر کیا لیکن آج میں سب کو واضح کرنا چاہتا ہوں کہ جتنا مرضی دھرنے دینے، جلوس کرنے کریں لیکن آپ کو اس ملک کو جواب دینا پڑے گا، اگر آپ نے جیلوں سے بچنا ہے تو صرف ایک طریقہ ہے کہ ملک اور قوم کا پیسہ واپس کرو، تاکہ اس پیسے کو ہم روزگار، تعلیم کے لیے استعمال کرسکیں۔
اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ اربوں روپے باہر لے جانے کے بعد تھوڑے سے جلسے کرنے سے سمجھتے ہیں کہ عمران خان ڈر جائے گا، میں تو اقتدار میں چوروں اور لٹیروں کا احتساب کرنے آیا تھا۔
قبل ازیں ان کا کہنا تھا کہ قبائلی علاقے کے عوام بڑی مشکلات سے گزرے ہیں اور ان کے اس درد کا احساس ہے، جو یہاں کے لوگوں کی قربانیاں ہے اس کا اندازہ کوئی اور نہیں کرسکتا کیونکہ لوگ ان علاقوں میں گئے نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ قبائلی عوام کے لیے پوری کوشش کروں گا کہ آپ کا کاروبارچلے، آپ کا نقصان پورا کرے، بے روزگار نوجوانوں کو ترقیاتی منصوبوں کے ذریعے روز گار دیا جائے اور سود کے بغیر نوجوانوں کو قرضے دیے جائیں تاکہ وہ اپنا کاروبار کرسکیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ میں نے کہا ہے کہ طورخم سرحد کو 24 گھنٹے کھولا جائے کیونکہ یہ لوگوں کا روزگار ہے اور اس کے بند ہونے سے نقصان ہوتا ہے۔
افغانستان کے معاملے پر بات کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ میں نے افغانستان میں انتخابات سے پہلے عبوری حکومت کا کہا تو مجھ پر تنقید کی گئی لیکن میں کہنا چاہتا ہوں کہ ہم افغانستان کے لوگوں کو اپنا بھائی سمجھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دعا کرتا ہوں کہ وہاں کے لوگوں کو امن ملے اور انسانیت کے ناطے یہ کہہ رہا ہوں کہ اللہ افغانستان کے لوگوں کو امن دے۔
عمران خان نے مزید کہا کہ اگر الیکشن سے افغانستان میں امن حاصل کرنا ہے تو ایسی عبوری حکومت سے انتخابات کروائے جنہیں وہاں کے لوگ غیر جانبدار سمجھیں، ہم افغانستان کے خیر خواہ ہیں اور وہاں کی بہتری چاہتے ہیں۔
اپنی گفتگو میں انہوں نے افغان حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے بھائیوں کی طرح مشورہ دیا اگر اسے نہیں ماننا تو نہیں مانیں لیکن یہ کوئی مداخلت نہیں ہے۔
قبائلی علاقوں کے لیے منصوبوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہاں جبہ اور باڑہ ڈیم بنائیں گے جس سے لاکھوں لوگوں کو پانی ملے گا اور کاشت کاری ہوگی۔
اس کے علاوہ باڑہ بائی پاس بھی بنایا جائے گا اور سہولیات فراہم کی جائیں گی اور یہ وہ تمام چیزیں ہیں جو میں کرسکتا ہوں لیکن جو چیز میں پوری نہیں کرسکتا اس کا وعدہ نہیں کروں گا۔
عمران خان نے کہا کہ ان علاقوں کے لیے بجلی اور گیس کی فراہمی کی کوشش کروں گا، اس کے ساتھ ساتھ آئندہ 10 برس تک قبائلی علاقوں کے لیے ہر سال 100 ارب روپے خرچ ہوگا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ قبائلی علاقوں کے نوجوان یونیورسٹی اور 3 جی اور 4 جی مانگ رہے ہیں، یہاں کا بہت روشن مستقبل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کو کہا ہے کہ تعلیم اور کھیل پر توجہ دینی ہے تاکہ یہاں کا ٹیلنٹ باہر آسکے، میرے کرکٹ کے وقت میں قبائلی علاقوں اور پختونخوا سے کوئی کھلاڑی نہیں آتا تھا لیکن آج یہاں کے لوگ موجود ہیں اور ہم یہاں کھیل کے میدان بنائیں گے۔
معاشی مسائل کے حوالے سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ملک کے کبھی اتنے مشکل حالات نہیں تھے، جب پیپلز پارٹی کی حکومت آئی تو 6 ہزار ارب روپے قرض تھا جو 2013 تک 15 ہزار ارب ہوگیا جس کے بعد مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے اس قرضے کو 30 ہزار ارب تک پہنچا دیا۔
انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت سابق حکومتوں کے قرض پر یومیہ سود کی مد میں ساڑھے 6 ارب روپے دے رہی ہے، یہ مشکل وقت ہے لیکن مجھے یقین ہے کہ چند ماہ بعد ان حالات سے باہر نکل جائیں گے۔
ساتھ ہی انہوں نے اعلان کیا کہ ہم خیبر اور افغانستان کے اندر اقتصادی راہداری بنائیں گے تاکہ ترقی ہو اور روزگار ملے، اس معاملے میں لوگ رکاوٹیں ڈالیں گے کہ فاٹا خیبرپختونخوا سے ضم نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ فاٹا کا خیبرپختونخوا سے ضم ہونا مشکل کام ہے اور مفاد پرست لوگ انتشار پھیلانے کی کوشش کریں گے لیکن میں وعدہ کرتا ہوں کہ آئندہ 10 برسوں میں فاٹا کو اٹھا دے گے، یہاں تعلیم، ہسپتال اور روز گار لے کر آئیں گے۔