واشنگٹن (ڈیلی اردو/رائٹرز) امریکی ریاست نیویارک کے یہودی مرکز پر حملے کی منصوبہ بندی کرنے کے الزام میں گرفتار پاکستانی شہری کے وکیل نے کہا ہے کہ وہ امریکا کی جانب سے اپنے موکل کی حوالگی کا مقابلہ کرے گا۔
غیر ملکی خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق کینیڈا میں مقیم پاکستانی شہری 20 سالہ محمد شاہ زیب خان کو شدت پسند اسلامک اسٹیٹ گروپ (داعش) کی حمایت سے 7 اکتوبر کو امریکا کے شہر نیویارک میں حملے کی منصوبہ بندی کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
20 سالہ محمد شاہ زیب خان کو اس ماہ کے شروع میں کینیڈا میں گرفتار کیا گیا تھا جب اس نے مبینہ طور پر امریکہ میں داخل ہونے کی کوشش کی تھی۔
امریکی محکمہ انصاف کی جانب سے محمد شاہ زیب خان پر اسرائیل میں حماس کے حملے کے تقریباً ایک سال بعد 7 اکتوبر 2024 کو بروکلین میں ایک یہودی مرکز میں بڑے پیمانے پر فائرنگ کی منصوبہ بندی کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
امریکی محکمہ انصاف کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ شاہ زیب خان نے نومبر 2023 میں ایک انکرپٹڈ میسجنگ ایپلی کیشن پر داعش کے لیے اپنی حمایت سے متعلق پوسٹ کرنا شروع کی، جب کہ اس نے مبینہ طور پر خفیہ ایجنٹوں کو اپنے حملے کے منصوبے سے آگاہ کیا۔
یاد رہے کہ امریکا کی جانب سے ملزم کی حوالگی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
کینیڈا میں گرفتار شاہ زیب کے وکیل گیتن بوراسا نے رائٹرز کو بتایا کہ وہ امریکا کو ملزم کی حوالگی سے متعلق سماعت کا مقابلہ کرے گا۔
انہوں نے کہا ’میرے پاس حوالگی کی سماعت میں حصہ لینے کا مینڈیٹ ہے، وہ ابھی نوجوان ہے، اور اسے گرفتار کیا گیا ہے جب کہ ہم دیکھیں گے کہ ملزم کی حوالگی کے لیے ان کے پاس کیا ثبوت ہے‘۔
شاہ زیب خان کے وکیل نے مزید کہا کہ وہ امریکا کی جانب سے ثبوت دیکھے بغیر اس کیس پر تبصرہ نہیں کریں گے، جو ابھی تک پیش نہیں کیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ شاہ زیب خان اسٹوڈنٹ ویزا پر کینیڈا میں تھے وہ جون 2023 میں ملک میں داخل ہوئے تھے تاہم وکیل نے یہ نہیں بتایا کہ وہ کیا پڑھ رہے ہیں۔