بماکو (ڈیلی اردو) القاعدہ سے منسلک ایک دہشت گرد گروپ نے مالی کے دارالحکومت بماکو کے ایک فوجی ہوائی اڈے اور تربیتی مرکز پر حملے کی ذمہ داری قبول کرلی، یہ مالی کے دارالحکومت میں برسوں میں ہونے والا اپنی نوعیت کا پہلا حملہ ہے۔
https://x.com/Reuters/status/1836151893921255592?t=GhUqY5UET3_PXs-uNzJG4g&s=19
ٹی آر ٹی نیوز کی رپورٹ کے مطابق جہادی گروپ جماعت نصرت الاسلام والمسلمین (جے این آئی ایم) گروپ نے منگل کو اپنے مواصلاتی چینلز پر اعلان کیا کہ ایک خصوصی آپریشن میں مالی کے فوجی ہوائی اڈے اور دارالحکومت کے مرکز میں قائم تربیتی سینٹر کو صبح سویرے نشانہ بنایا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ اس حملے میں بڑا جانی و مالی نقصان ہوا اور کئی فوجی طیارے بھی تباہ ہوگئے، تاہم کوئی واضح نمبر موجود نہیں ہے۔
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے بھی نقصانات کی اطلاع دی، مالی کی سیکورٹی فورسز کے ارکان نے نیو یارک ٹائمز کو بتایا کہ حملے میں کئی افسران ہلاک یا زخمی ہوئے ہیں، ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ ایک درجن ایمبولینسوں نے فوجیوں کو ہسپتال منتقل کیا۔
سیکیورٹی اور ہوائی اڈے کے حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ پولیس اسٹیشن کے قریب سویلین ایئرپورٹ کے ٹرمینل تک رسائی کو کنٹرول کرنے والے پولیس اسٹیشن کے قریب دوپہر کے اوائل میں فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔
قبل ازیں، مالی کی فوج نے بتایا کہ صورت حال کنٹرول میں ہے، انہوں نے اسے ملٹری پولیس بیس میں دہشت گردوں کی جانب سے دراندازی کی ناکام کوشش قرار دیا۔
حملے کا پیمانہ، اہداف، اس کے ذرائع اور انسانی جانوں کے نقصان حوالے سے اب تک واضح رپورٹ موصول نہیں ہوئی ہیں۔
بماکو عام طور پر ان حملوں سے محفوظ رہتا ہے جو مغربی افریقی ملک کے کچھ حصوں میں تقریباً روزانہ ہوتے ہیں۔
فوج نے منگل کو سوشل میڈیا پر کہا کہ آج صبح دہشت گردوں کے ایک گروپ نے فلادی ملٹری پولیس اسکول میں گھسنے کی کوشش کی۔
انہوں نے ریڈیو اور ٹیلی ویژن پر ایک نیوز فلیش میں اعلان کیا کہ صورتحال قابو میں ہے۔
وزارت سیکیورٹی نے ملٹری پولیس اسکول سمیت دارالحکومت کے حساس مقامات پر دہشت گردانہ حملوں کے حوالے سے بتایا۔
بعد میں مالی کے عوامی ٹی وی چینل کے ذریعے نشر کی جانے والی تصاویر میں تقریباً 20 قیدی دکھائی دیے، جو ہاتھ بندھے اور آنکھوں پر پٹی باندھے فرش پر بیٹھے تھے۔
آرمی چیف آف اسٹاف عمر دیارا نے او آر ٹی ایم نیوز رپورٹ کو بتایا کہ دہشت گردوں کو بے اثر کر دیا گیا ہے اور سوئپ آپریشن جاری ہے تاہم انہوں نے ہوائی اڈے پر حملے کا ذکر نہیں کیا۔