حزب اللہ کا اسرائیل کے خلاف لڑائی جاری رکھنے کا عزم

بیروت (ڈیلی اردو/اے ایف پی/اے پی/رائٹرز/ڈی پی اے) لبنان میں حزب اللہ کے زیر استعمال پیجرز کے پھٹنے کے سبب 12 افراد کی ہلاکت اور سینکڑوں دیگر کے زخمی ہونے کے ایک روز بعد اس ایران نواز عسکریت پسند گروپ نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کے خلاف لڑائی نہیں روکے گا۔

اسرائیل کیخلاف لڑائی جاری رہے گی، حزب اللہ

پیجرز پھٹنے کے سبب 12 افراد کی ہلاکت اور سینکڑوں دیگر کے زخمی ہونے کے ایک روز بعد لبنانی عسکریت پسند گروپ حزب اللہ نے عزم ظاہر کیا ہے کہ اسرائیل کے خلاف لڑائی جاری رہے گی۔ اس گروپ کی طرف سے پیجرز پھٹنے کے واقعات کے تناظر میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کو ‘اس کی مناسب سزا‘ دی جائے گی اور ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا ہے کہ حزب اللہ کی غزہ کے لیے لڑائی ‘جاری رہے گی‘۔

حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ جمعرات 19 ستمبر کو موجودہ صورتحال کے حوالے سے ایک اہم خطاب کریں گے۔

اسرائیل پورے خطے کو تنازعے کی طرف دھکیل رہا ہے، اردن

اردن کے وزیر خارجہ نے آج بدھ 18 ستمبر کو کہا کہ اسرائیل متعدد محاذوں پر خطرناک اشتعال انگیزیوں سے پورے مشرق وسطیٰ کو علاقائی تنازعے کی طرف دھکیل رہا ہے۔

غزہ میں جنگ بندی کی کوششوں کے سلسلے میں اردن کے دارالحکومت عمان میں ہونے والے اسلامی اور عرب ممالک کے وزارتی سطح کے ایک اجلاس سے خطاب میں اردن کے وزیر خارجہ ایمن صفادی کا کہنا تھا کہ دو ریاستی حل کے علاوہ خطے میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔

اردن میں آج بدھ کے روز نئی کابینہ کے ناموں کا اعلان بھی کیا گیا تاہم صفادی کو ان کے عہدے پر برقرار رکھا گیا ہے۔

پیجرز پھٹنے سے ہلاکتوں کی تعداد 12 ہو گئی، لبنان

لبنان میں منگل 17 ستمبر کو پیجرز پھٹنے کے واقعات میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 12 ہو گئی ہے، جن میں دو بچے بھی شامل ہیں۔ یہ بات لبنانی وزیر صحت فراس ابیاد نے آج بدھ کے روز بتائی۔

بیروت میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ابیاد کا کہنا تھا مرنے والوں میں ایک آٹھ سالہ لڑکی اور 11 سالہ لڑکا بھی شامل ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 2750 سے 2800 تک کے درمیان افراد اس حملے میں زخمی ہوئے ہیں، جن میں سے 300 کی حالت تشویشناک ہے۔

ابیاد کے بقول آنکھوں اور چہروں کے قریب 460 آپریشن کیے جا چکے ہیں، جبکہ کئی افراد کے بازو اور انگلیاں کاٹنا پڑیں۔ زخمی ہونے والوں میں طبی شعبے میں کام کرنے والے افراد بھی شامل ہیں۔

حزب اللہ اور لبنانی حکومت نے سینکڑوں پیجرز پھٹنے کی ذمہ داری اسرائیل پر عائد کی ہے۔ اسرائیل کی طرف سے اس بارے میں کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔

لبنان پیجرز ‘اٹیک‘، یورپی یونین کے خارجہ امور کے سربراہ کی طرف سے مذمت

یورپی یونین کے خارجہ امور کے سربراہ یوزیپ بوریل نے حزب اللہ کے ارکان کے زیر استعمال پیجرز پھٹنے کے حملے کی مذمت کی ہے۔

”میں اس صورتحال کو بہت پریشان کن سمجھتا ہوں۔ میں صرف ان حملوں کی مذمت کر سکتا ہوں، جنہوں نے لبنان کی سلامتی اور تحفظ کو خطرے میں ڈال دیا ہے، اور خطے میں صورتحال کے بگڑنے کا خطرہ بڑھا دیا ہے۔‘‘

اسرائیلی فوج نے ‘الرٹ لیول‘ بڑھا دیا

ہمسایہ ریاست لبنان میں سینکڑوں پیجرز پٹھنے کے بعد اسرائیلی فوج نے اپنے الرٹ کے سطح میں اضافہ کر دیا ہے۔ یہ بات آج اسرائیلی فوج کے ریڈیو کی طرف سے بتائی گئی۔

اسرائیل ان واقعات کے بعد لبنان کی عسکریت پسند تنظیم حزب اللہ کی طرف سے جوابی کارروائی کے خدشے کا سامنا کر رہا ہے۔

اسرائیل کے آرمی ریڈیو کے مطابق فضائی دفاع اور ملٹری انٹیلیجنس کو انتہائی الرٹ کی سطح تک بڑھا دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ایک ایلیٹ یونٹ کو بھی غزہ پٹی سے لبنانی سرحد پر منتقل ہونے کے لیے کہہ دیا گیا ہے۔

غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد 41,252

غزہ کے شہری تحفظ کے ادارے کی طرف سے آج بدھ کو بتایا گیا ہے کہ ایک اسکول میں قائم ایک پناہ گاہ پر اسرائیلی حملے کے نتیجے میں پانچ افراد مارے گئے ہیں، تاہم اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ اس نے حماس کے عسکریت پسندوں کو نشانہ بنایا۔

غزہ کی ہیلتھ اتھارٹی نے گزشتہ روز بتایا تھا کہ غزہ پٹی میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی عسکری کارروائیوں میں مزید 26 فلسطینی ہلاک ہوئے۔

حماس کے زیر انتظام غزہ کی وزارت صحت کی طرف سے منگل 17 ستمبر کو بتایا گیا کہ جنگ کے آغاز سے لے کر اب تک اس ساحلی علاقے میں مجموعی طور پر 41,252 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ تاہم ان اعداد و شمار میں عام فلسطینی شہریوں اور جنگجوؤں کے درمیان فرق نہیں بتایا جاتا۔

ایک ماہ قبل اسرائیلی فوج نے اعلان کیا تھا کہ غزہ کی جنگ میں 17 ہزار سے زائد دہشت گرد مارے گئے ہیں۔ ان اعداد و شمار میں سے کسی کی بھی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں کی جا سکتی۔

غزہ کی جنگ کا آغاز گزشتہ برس سات اکتوبر کو فلسطینی عسکریت پسند تنظیموں حماس، اسلامی جہاد اور دیگر مسلح فلسطینی گروہوں کی طرف سے اسرائیل کے اندر کیے جانے والے اس دہشت گردانہ حملے کے بعد ہوا تھا، جس میں 1200 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ قریب 250 افراد کو یرغمال بنا کر غزہ پٹی لے جایا گیا تھا۔ اس حملے کے جواب میں اسرائیل نے غزہ پٹی میں بڑے پیمانے پر فضائی اور زمینی حملے شروع کر دیے تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں