حسن نصراللہ کی تقریر کے دوران اسرائیل کا لبنان پر حملہ

بیروت(ڈیل اردو /بی بی سی اردو) لبنانی عسکریت پسند تنظیم حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ نے لبنان میں واکی ٹاکی اور پیجر حملوں کا ذمہ دار اسرائیل کو قرار دیا ہے اور متنبہ کیا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی جارحیت ختم ہونے تک لبنان پیچھے نہیں ہٹے گا۔

حزب اللہ کے سربراہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ ’اس میں کوئی شک نہیں کہ ہمارے سکیورٹی نظام میں نقب لگائی گئی ہے۔ اسرائیل نے الیکٹرانک ڈیوائس دھماکے کرکے تمام حدیں پار کردی ہیں۔‘

دوسری جانب اسرائیل نے ابھی تک ان حملوں پر براہ راست تبصرہ نہیں کیا ہے تاہم حسن نصراللہ کی تقریر کے دوران اسرائیل کی جانب سے جنوبی لبنان پر حملہ کیا گیا ہے۔

حسن نصر اللہ نے خطاب کے دوران حزب اللہ کی جوابی حکمت عملی سے متعلق بھی بتایا۔

انھوں نے کہا کہ ’ان تمام لوگوں کے نام جو ہلاک ہوئے، جو زخمی ہوئے، ان تمام لوگوں کے نام جو غزہ کے نام پر لڑے، ہم نیتن یاہو اور اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ سمیت تمام دشمنوں کو پیغام دیتے ہیں کہ لبنان اپنے محاذ سے اس وقت تک پیچھے نہیں ہٹے گا جب تک غزہ میں جارحیت رک نہ جائے۔‘

ملک کی وزارت صحت کے مطابق لبنان میں دو روز میں ہونے والے پیجرز اور واکی ٹاکی دھماکوں میں ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 37 تک جا پہنچی ہے۔

ان دھماکوں میں مجموعی طور پر چھ سو سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

نصراللہ نے جمعرات کے روز اپنے خطاب میں متنبہ کیا کہ لبنان غزہ اور مغربی کنارے کے لوگوں کی حمایت سے باز نہیں رہے گا۔

حزب اللہ کے رہنما حسن نصراللہ نے الزام عائد کیا کہ گذشتہ دو دنوں میں اسرائیل نے میں ہزاروں افراد کو ہلاک کرنے کی کوشش کی اور یہ دھماکے لبنان اور دنیا دونوں کی تاریخ میں بے مثال تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’شکر ہے اس میں سے بہت سی الیکٹرانک ڈیوائسز فعال نہیں تھیں اور بہت سی ڈوائسز کسی کو دی نہیں گئی تھیں جس کے باعث نقصان کم ہوا۔‘

اپنا تبصرہ بھیجیں