یروشلم (ڈیلی اردو/اے ایف پی/رائٹرز/اے پی) اسرائیل میں پولیس نے ایک ایسے شہری کو گرفتار کیا ہے جسے مبینہ طور پر ایران نے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو سمیت اعلیٰ اسرائیلی عہدیداروں کے قتل کی منصوبہ بندی کے لیے بھرتی کیا تھا۔ یہ بات اسرائیلی پولیس اور داخلی سکیورٹی ایجنسی شِن بیت کی طرف سے بتائی گئی۔
اس حوالے سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے، ”ایرانی انٹیلیجنس نے اسرائیلی شخصیات کے قتل کے حوالے سے ایک اسرائیلی شہری کو بھرتی کیا تھا۔ اسے دو بار ایران لے جایا گیا اور مشن کی تکمیل کے لیے اسے ادائیگی کی گئی۔‘‘
اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ممکنہ اہداف میں نیتن یاہو، وزیر دفاع یوآو گیلنٹ اور شِن بیت سکیورٹی سروس کے سربراہ رونن بار کے علاوہ دیگر اعلیٰ حکام بھی شامل تھے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کی جانب سے آج جمعرات کے روز دیکھی گئی ایک عدالتی دستاویز میں اس شخص کی شناخت مارکلون سے تعلق رکھنے والے موردیخائی مامان کے طور پر کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ وہ 1952 میں پیدا ہوا تھا۔
اس دستاویز میں کہا گیا ہے کہ وہ 29 اگست سے حکام کی حراست میں ہے۔
اسرائیل نے غزہ میں بچوں کے حقوق کے عالمی معاہدے کیخلاف ورزی کی، یو این کمیٹی
اقوام متحدہ کی ایک کمیٹی نے کہا ہے کہ اسرائیل نے بچوں کے حقوق کے تحفظ سے متعلق عالمی معاہدے کی ’سنگین‘ خلاف ورزیاں کی ہیں اور غزہ میں اس کی فوجی کارروائیوں کے فلسطینی بچوں پر ‘تباہ کن‘ اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ مزید یہ کہ یہ حالیہ تاریخ کی بدترین خلاف ورزیوں میں سے ایک ہے۔
گزشتہ برس سات اکتوبر کو فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کی جانب سے اسرائیل میں کیے جانے والے دہشت گردانہ حملوں کے نتیجے میں شروع ہونے والی غزہ کی جنگ میں اسرائیلی عسکری کارروائیوں میں غزہ پٹی میں فلسطینی ہلاکتوں کی تعداد 41 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔
غزہ میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے حکام نے اس ہفتے کے اوائل میں کہا تھا کہ غزہ میں ہلاک ہونے والوں میں سے 11,355 بچے تھے۔
بچوں کے حقوق کے حوالے سے اقوام متحدہ کی کمیٹی (CRC) کے نائب چیئرمین براگی گڈبرانڈسن کے مطابق بچوں کی ہولناک اموات تاریخی طور پر منفرد ہیں: ”مجھے نہیں لگتا کہ ہم نے پہلے کبھی اتنی بڑی خلاف ورزی دیکھی ہے، جیسی کہ ہم نے غزہ میں دیکھی ہے۔ یہ انتہائی سنگین خلاف ورزیاں ہیں، جو ہم شاذ و نادر ہی دیکھتے ہیں۔‘‘
اسرائیل کے ایک وفد نے رواں ماہ کے اوائل میں اقوام متحدہ کی متعدد سماعتوں میں دلیل دی تھی کہ اس معاہدے کا اطلاق غزہ یا مغربی کنارے پر نہیں ہوتا اور یہ کہ اسرائیل بین الاقوامی انسانی قوانین کا احترام کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ اسرائیل کا موقف ہے کہ غزہ میں اس کی فوجی مہم کا مقصد اس فلسطینی علاقے میں حکمران حماس کو ختم کرنا ہے اور یہ کہ ان کارروائیوں میں عام شہریوں کو نشانہ نہیں بنایا جاتا بلکہ عسکریت پسند شہری آبادی میں چھپ جاتے ہیں، جس کی وجہ سے عام شہریوں کی ہلاکتیں ہوتی ہیں۔ تاہم حماس کی طرف سے اس کی تردید کی جاتی ہے۔
شمالی اسرائیل میں لبنانی راکٹ حملے، متعدد افراد زخمی
اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق لبنان کی جانب سے راکٹ حملوں میں اسرائیل کے شمالی حصے میں کم از کم آٹھ افراد زخمی ہو گئے ہیں جبکہ ایک شخص کی حالت تشویشناک ہے۔
گزشتہ سال اکتوبر میں غزہ کی جنگ شروع ہونے کے بعد سے لبنانی عسکریت پسند تنظیم حزب اللہ اور اسرائیلی فوج کے درمیان سرحد پر تقریبا روزانہ ہی فائرنگ کا تبادلہ ہوتا رہا ہے، جس کی وجہ سے دونوں طرف ہلاکتیں ہوئی ہیں تاہم حزب اللہ کے کافی زیادہ ارکان ان حملوں میں مارے گئے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے گزشتہ شب لبنان میں کئی مقامات پر اس شیعہ تنظیم کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا، جس میں اسلحے کا ایک ڈپو بھی شامل ہے۔ اسرائیلی فوج نے اس بات کی بھی تصدیق کی ہے کہ آج صبح کے وقت لبنان سے اسرائیل کی طرف میزائل داغے گئے۔
حزب اللہ نے ایک اسرائیلی فوجی چوکی کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔
دریں اثنا ایرانی حمایت یافتہ حزب اللہ نے لبنان میں الیکٹرانک مواصلاتی آلات کے دھماکوں سے پھٹنے کی ذمہ داری اسرائیل پر عائد کی ہے۔
گزشتہ چند دنوں میں پیجرز اور واکی ٹاکی آلات کے دھماکوں کے ساتھ پھٹنے کے واقعات میں لبنان میں 30 سے زائد افراد ہلاک جبکہ تین ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں، جن میں حزب اللہ کے متعدد ارکان بھی شامل ہیں۔ اسرائیل نے ابھی تک ان حملوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔
ترکی کا اسرائیل پر غزہ کی جنگ کو لبنان تک پھیلانے کی کوشش کا الزام
ترکی نے آج جمعرات کو اسرائیل پر الزام عائد کیا کہ وہ حزب اللہ کے مضبوط گڑھ میں مہلک دھماکوں کی ”خطرناک‘‘ لہر کی صورت میں غزہ کی جنگ کو لبنان تک پھیلانے کی کوشش کر رہا ہے۔
ترک وزیر خارجہ ہاکان فدان نے سرکاری ٹی وی ٹی آر ٹی پر کہا، ”خطے میں کشیدگی خطرناک ہے … ہم دیکھ رہے ہیں کہ اسرائیل رفتہ رفتہ لبنان کی طرف اپنے حملوں میں اضافہ کر رہا ہے۔‘‘
لبنان کی وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق پیجرز اور واکی ٹاکیز میں ہونے والے دھماکوں کے نتیجے میں گزشتہ دو دنوں میں دو بچوں سمیت 32 افراد ہلاک اور تین ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔