پولیس مقابلے میں ہلاک توہین مذہب کے ملزم کی لاش چھین کر آگ لگا دی گئی

میرپور خاص(ڈیلی اردو)‌سندھ کے شہرعمرکوٹ میں مشتعل افراد نے پولیس کے مبینہ مقابلے میں ہلاک توہین مذہب کے ملزم کی لاش لواحقین سے چھین کر آگ لگادی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈاکٹر شاہنواز کنبہار کے خلاف 17 ستمبر کو توہین مذہب کا مقدمہ درج ہوا تھا اور 18 اور 19 ستمبر کی درمیانی رات ان کی ایک مبینہ پولیس مقابلے میں ان کی ہلاکت کی خبر سامنے آئی تھی۔

ڈاکٹر شاہنواز کے ایک قریبی رشتہ دار نے بتایا کہ صبح چار بجے شاہنواز کے والد ایمبولینس میں لاش لے کر پہنچے تو مشتعل لوگوں نے ایمبولینس کو گاؤں میں آنے سے روک دیا جس کے بعد ایک کار میں لاش کو ڈال کر عمر کوٹ سے 40 کلومیٹر کے فاصلے پر ایک چھوٹے قصبے میں لے گئے تاکہ تدفین کی جا سکے لیکن ادھر بھی لوگوں کی بڑی تعداد موجود تھی جس کے بعد صحرائی علاقے مین اپنی زمین پر لاش لے کر پہنچے اور تدفین کی کوشش کی۔

انہوں نے بتایا کہ اس دوران مشتعل لوگ آگئے اور لوگوں نےلاش چھین کر اس کو آگ لگا دی جس سے وہ 50 فیصد جھلس گئی۔

ڈاکٹر شاہنواز کے رشتہ دار کے مطابق پولیس مشتعل ہجوم کی جانب سے لاش کو آگ لگانے کے بعد بہت دیر سے آئی اور پولیس کے آنے کے بعد ہی ان کے خاندان کے لوگ جمع ہوئے اور تدفین کی گئی۔

وزیر داخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار نے واقعہ کی تحقیقات کی ہدایت کی ہے۔

ڈاکٹر شاہنواز کے ہلاکت کا معاملہ بھی ابھی واضح نہیں۔ ایس ایس پی میرپور خاص اسد چوہدری نے دعویٰ کیا کہ ڈاکٹر شاہنواز سندھڑی کے مقام پر فائرنگ کے تبادلے کے دوران مارا گیا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ شاہنواز کنبہار نے پولیس کو دیکھتے ہی فائرنگ شروع کر دی تاہم اس دوران وہ اپنے ساتھی کی گولی لگنے سے ہلاک ہوگیا۔

دوسری جانب شاہنواز کے قریبی رشتے دار نے پولیس کے مؤقف کی تردید کی اور بتایا کہ شاہنواز کے والد پولیس کی حراست میں تھے اور ان کی رہائی بیٹے کی گرفتاری سے مشروط تھی اس لیے ’خاندان والوں نے خود رضاکارانہ طور پر ڈاکٹر شاہنواز کو کراچی میں پولیس کے حوالے کیا اور کہا کہ سکیورٹی اب پولیس کی ذمہ داری ہے لیکن اس کے باوجود شاہنواز کو جعلی مقابلے میں ہلاک کیا گیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں