قتل کی ناکام سازش کے بعد علیحدگی پسند امریکی سکھ رہنما کا بھارتی حکومت کیخلاف ہرجانے کا مقدمہ

نئی دہلی (ڈیلی اردو/بی بی سی) امریکہ کی ایک عدالت نے سکھ علیحدگی پسند رہنما گرپتونت سنگھ پنون کی ایک سول لا پٹیشن پر انڈیا کی حکومت، قومی سلامتی کے مشیر، خفیہ سروس را کے سربراہ اور کئی دیگر اہلکاروں کو سمن جاری کیا ہے۔

نیو یارک کی ضلع عدالت نے یہ سمن امریکہ کے شہری اور خالصتان حامی پنون کی جانب سے ہرجانے کا ایک مقدمہ دائر کیے جانے کے بعد جاری کیا ہے۔

پنون نے گزشتہ برس مبینہ طور پر انڈیا کی ایما پر انھیں قتل کرنے کی سازش پر ہرجانے کا مقدمہ دائر کیا ہے۔

عدالت نے حکومت اور دیگر اہلکاروں کو جواب دینے کے لیے تین ہفتے کا وقت دیا ہے۔

دوسری جانب انڈیا کی حکومت نے اسے بے معنی اور بے بنیاد الزام کہہ کر مسترد کر دیا ہے۔ حکومت کو یہ سمن ایک ایسے وقت میں جاری کیا گیا ہے جب وزیر اعظم نریندر مودی چار دن کے امریکہ کے دورہ پر ہیں۔

نیویارک کی ضلعی عدالت نے انڈین حکومت، قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈووال، را کے سربراہ سامنت گوئل، را کے سینئیر افسر وکرم یادو اور ایک انڈین بزنس مین نکھل گپتا کے علاوہ کئی دیگر افراد کوبھی سمن جاری کیا ہے جن کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی ہے۔

یاد رہے کہ نکھل گپتا پر پنون کو قتل کرنے کے لئے کرائے کا قاتل حاصل کرنے کی سازش کا الزام ہے۔ اس وقت وہ نیویارک کی جیل میں ہیں۔

گرو پتونت سنگھ پنون کینیڈا اور امریکہ کی دوہری شہریت رکھتے ہیں۔ وہ انڈیا کی ریاست پنجاب کو ایک علیحدہ ملک خالصتان بنانے کے حامی ہیں۔

وہ ’سکھ فار جسٹس‘ نام کی ایک تنظیم چلاتے ہیں۔ انڈیا کا کہنا ہے پنون اور ان کی تنظیم انڈیا مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہیں اور وہ اس کی سالمیت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

حکومت نے اس تنظیم پر پابندی عائد کر رکھی ہے اور پنون کو ایک مطلوبہ دہشت گرد قرار دے رکھا ہے۔

ایک نیوز کانفرنس میں پنون کے سول لا سوٹ کے بارے میں سوال کیے جانے پر انڈیا کے خارجہ سکریٹری وکرم مسری نے کہا ’اس کیس کے پیچھے جو شخص ہے اس کے بارے میں تو آپ سبھی جانتے ہیں۔‘

وکرم مسری کے مطابق ’وہ جس تنظیم کی نمائندگی کرتے ہیں اسے غیر قانونی قرار دیا جا چکا ہے۔ کیونکہ یہ تنظیم انڈیا کے اقتدار اعلی اور علاقائی سالمیت کو نقصان پہنجانے کے لیے ملک دشمن اور تخریبی سرگرمیوں میں ملوث رہی ہے۔‘

نومبر 2023 میں امریکہ کے محمکہ انصاف نے یورپ میں مقیم انڈین بزنس مین نکھل گپتا کے خلاف امریکا کے شہری اور سکھ علیحدگی پسند رہنما کے ناکام قتل کی سازش کا الزام عائد کیا تھا۔

بعد میں نیویارک کیا ایک عدالت میں محکمہ انصاف کی طرف سے داخل کی گئی فرد جرم میں الزام لگایا گیا ہے کہ انڈین حکومت کے ایک ملازم نے جس کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔

نکھل گپتا کو سکھ رہنما کے قتل کے لیے ایک کرايہ کا قاتل حاصل کرنے کے لیے کام پر لگایا گیا۔ قتل کی اس سازش کو ایف بی آئی کے ایجنٹوں نے ناکام کر دیا تھا۔

امریکہ نے اپنی سرزمین پر اپنے ایک شہری کو مبینہ طور پر خفیہ سروس کے ایجنٹوں کے ذریعے قتل کرانے کی کوشش پر انڈیا سے شدید ناراضگی ظاہر کی تھی۔

امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر نے انڈیا کے اپنے ہم منصب سے اس سلسلے میں بات چیت کی تھی۔

بعد میں انڈیا کی حکومت نے امریکی حکومت کی تشویش دور کرنے کے لیے ایک اعلی اختیاراتی کمیٹی بنائی تھی۔

گرپتونت سنگھ پنون نے ناکام قاتلانہ حملے ، اور اعصابی و جذباتی تناؤ کے لیے مالی ازالے کا مقدمہ دائر کیا ہے۔ انھوں نے دعوی کیا ہے کہ ان کی زندگی کو اب بھی خطرہ لاحق ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں