کراچی (ڈیلی اردو/اے پی/ڈی پی اے) پاکستانی حکام نے توہین رسالت کے ایک ملزم کو ماورائے عدالت ہلاک کرنے والے پولیس افسران و اہلکاروں کو معطل کر دیا ہے۔ گزشتہ ایک ہفتے میں پولیس کے ہاتھوں اس نوعیت کے قتل کا یہ دوسرا واقعہ تھا۔
جمعے کے روز پاکستانی حکام ان پولیس افسران و اہلکاروں کو معطل کر دیا ہے، جنہوں نے توہین مذہب کے ایک ملزم کو ماورائے عدالت قتل کر دیا تھا، جب کہ مقامی افراد نے ان پولیس اہلکاروں پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کی تھیں۔
پاکستانی صوبہ سندھ کے ضلع عمر کوٹ سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر شاہنواز توہین مذہب کے الزامات لگائے جانے کے بعد روپوش ہو گئے تھے۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے سوشل میڈیا پر جاری کردہ مواد میں پیغمبر اسلام کی توہین کی تھی۔ رواں ہفتے کے آغاز پر اس ملزم کو پولیس نےگولیاں مار کر ہلاک کر دیا تھا، جس پر انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے شدید تنقید سامنے آئے تھی۔
مقامی پولیس سربراہ نیاز کھوسو کے مطابق نواز ایک اور شخص کے ہمراہ موٹرسائیکل پر سوار بدھ کی رات سفر کر رہا تھا، جب پولیس اہلکاروں نے اسے رکنے کا اشارہ کیا، جب کہ انہوں نے پولیس اہلکاروں کو ہدایات کو نظرانداز کیا اور فرار کی کوشش کی، جس پر پولیس اہلکاروں نے فائرنگ کی۔ نیاز کھوسو کے مطابقپولیس اہلکاروں نے شاہ نواز کو دانستہ قتل نہیں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ موٹرسائیکل پر سوار دوسرا شخص فرار ہو گیا۔ تاہم بعد میں اس واقعے میں ملوث پولیس اہلکاروں کا تھانے میں شاندار استقبال کیا گیا اور ان پر مقامی افراد نے پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں۔
صوبہ سندھ کے وزیرداخلہ ضیا الحسن نے ڈپٹی انسپیکٹر جنرل جاوید جسکانی سمیت اس واقعے میں ملوث تمام اہلکاروں کی معطلی کا حکم جاری کیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ جسکانی بھی اس واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر پوسٹ کی جانے والی ویڈیوز میں دکھائی دے رہے تھے۔
صوبائی وزیرداخلہ نے سینیئر پولیس افسر اسد چوہدری کو بھی معطل کر دیا ہے، جنہوں نے اس واقعے کے بعد بیان دیا تھا کہ ملزم کے قتل کا توہین رسالت کے معاملے سے کوئی تعلق نہیں، اور یہ کہ اس معاملے کا علم فقط تب ہوا جب ملزم شاہ نواز کی لاش کا پوسٹ مارٹم کیا گیا۔
بتایا گیا ہے کہ اس واقعے کے بعد مشتعل ہجوم نے نواز کی لاش اس کے اہل خانہ سے چھین کر اسے نذر آتش کر دیا۔ اس سے ایک روز قبل میرپور خاص کے قریب واقعے علاقے عمرکوٹ میں ایک مشتعل ہجوم کی جانب سے نواز کو گرفتار کرنے کے مطالبے کے ساتھ مظاہرہ بھی کیا گیا تھا۔ اس مشتعل ہجوم نے نواز کے کلینک کو بھی آگ لگا دی۔
اس واقعے سے چند ہی روز قبل پاکستان کے جنوب مغربی صوبے بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں توہین رسالت کے الزام میں گرفتار ایک شخص کو حوالات کے اندر ایک پولیس اہلکار نے گولیاں مار کر ہلاک کر دیا تھا۔