حزب اللہ کے اسرائیل پر 100 سے زائد راکٹ فائر، ہزاروں شہری شیلٹرز میں منتقل

تل ابیب + بیروت (ڈیلی اردو/وی او اے) لبنان کی مسلح ملیشیا حزب اللہ نے اتوار کی صبح اسرائیل پر 100 سے زیادہ راکٹ فائر کیے ہیں۔ فائر کیے گئے راکٹ شمالی اسرائیل کے علاقوں اور بعض حیفا شہر کے پاس گرے ہیں۔

یہ کارروائی ایسے وقت میں کی گئی ہے جب اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان کشیدگی عروج پر ہے اور بظاہر دونوں فریق باقاعدہ جنگ کی جانب بڑھ رہے ہیں۔

راکٹ حملوں کے بعد پورے شمالی اسرائیل میں سائرن بجائے گئے جس کے بعد ہزاروں افراد نے حفاظتی شیلٹرز میں پناہ لی۔ فائر کیے گئے راکٹس کے بارے میں اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ان کا ہدف شہری علاقے تھے۔

تازہ حملے کشیدگی میں مزید اضافے کا اشارہ دیتے ہیں کیوں کہ اس سے قبل حزب اللہ کے راکٹ حملوں کا ہدف فوجی اہداف تھے۔

اسرائیل کی ریسکیو سروس کے مطابق راکٹ حملے کے بعد چار افراد معمولی زخمی ہوئے ہیں۔

یہ افراد دھاتی ٹکڑوں سے زخمی ہوئے تھے۔

اسرائیلی شہر حیفا کے نزدیک ایک علاقے میں بعض عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے اور گاڑیوں میں بھی آگ لگی ہے تاہم یہ واضح نہیں ہیں کہ یہ نقصان حزب اللہ کے راکٹس کی وجہ سے ہوا ہے یا انہیں مار گرانے والے اسرائیلی انٹرسیپٹر اس کا باعث بنے۔

حزب اللہ کا تازہ ترین حملہ جمعے کو بیروت پر اسرائیل کے فضائی حملے کے بعد ہوا ہے جس میں حزب اللہ اعلیٰ قیادت سے تعلق رکھنے والے افراد کے ساتھ بچوں اور خواتین سمیت کم از کم 37 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

حماس نے اس حملے کے بعد جوابی کارروائی کرنے کا اعلان کیا تھا۔

اس سے قبل حزب اللہ کو بڑی مہارت سے کیے گئے پیجرز اور واکی ٹاکیز حملوں سے بڑا جھٹکا لگا تھا جب ہزاروں کی تعداد میں یہ ڈیوائسز پھٹ گئی تھیں۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس نے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران جنوبی لبنان پر کیے گئے حملوں کی تازہ لہر میں راکٹ لانچرز سمیت 400 فوجی مقامات کو نشانہ بنایا ہے۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان لیفٹننٹ کرنل ندوا شوشانی کا کہنا تھا کہ یہ کارروائیاں کسی بڑے حملے کو روکنے کے لیے کی گئی تھیں۔

الجزیرہ کے دفتر پر چھاپہ

ایک علیحدہ کارروائی میں اسرائیلی فورسز نے مغربی کنارے میں خلیجی نیوز چینل الجزیرہ کے بیورو پر چھاپہ مارا ہے۔

رواں برس اسرائیل نے مسلح گروپس کی ترجمانی کرنے کے الزام میں چینل پر پابندی عائد کردی تھی۔

الجزیرہ یہ الزامات مسترد کرچکا ہے۔

اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ لگ بھگ ایک برس قبل اکتوبر میں حماس کے اسرائیل پر کیے گئے حملوں کے بعد سے جاری ہے۔

ان جھڑپوں میں درجنوں اسرائیلی اور سینکڑوں لبنانی عام شہری ہلاک ہوچکے ہیں اور سرحد کی دونوں جانب ہزاروں افراد بے گھر ہوئے ہیں۔

مسلسل کشیدگی کے باوجود یہ فریقین میں کسی باقاعدہ جنگ کے خدشات اس سے قبل نہیں تھے۔

تاہم حالیہ ہفتے میں اسرائیل نے اپنی توجہ غزہ کے بجائے لبنان پر کر دی ہے اور اس کا کہنا ہے کہ وہ اپنے شہریوں کو بحفاظت گھروں میں واپس بسانے کے لیے سرحدی علاقوں میں سکون لانا چاہتا ہے۔

حزب اللہ کا کہنا ہے کہ وہ غزہ میں جنگ بندی کے بعد ہی اسرائیلی سرحد پر اپنی کارروائیاں روکے گی۔

جنگ بندی کے لیے امریکہ، مصر اور قطر کی جانب سے طویل مذاکرات کیے گئے ہیں لیے مسلسل ناکام کوششوں کے بعد اس کے امکانات بھی واضح نہیں ہے۔

غزہ میں جنگ 7 اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر دہشت گرد حملے کے بعد شروع ہوئی تھی جس میں حماس نے 1200 افراد کو ہلاک کردیا تھا اور تقریباً 250 کو یرغمال بنالیا تھا۔ حماس کے پاس اب بھی 100 یرغمال ہیں جن میں سے ایک تہائی کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ زندہ نہیں رہے۔

غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق اب تک جنگ میں 41 ہزار فلسطینی ہلاک ہوچکے ہیں۔ ان اعداد و شمار میں یہ واضح نہیں ہے کہ ہلاک ہونے والے جنگجوؤں کی تعداد کتنی ہے تاہم حکام کے مطابق ہلاک ہونے والے میں نصف سے زائد خواتین اور بچے ہیں۔

اسرائیلی میڈیا کے مطابق اتوار کو فائر کیے گئے زیادہ تر راکٹ حیفا اور نزارت کے نزدیک تباہ کردیے گئے ہیں۔ جو جنوبی علاقوں سے کافی فاصلے پر ہیں۔شمالی اسرائیل کے شہروں میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیشِ نظر تعلیمی ادارے بند کردیے گئے ہیں۔

حزب اللہ کا کہنا ہے کہ اس نے درجنوں فادی 1 اور فادی 2 میزائل فائر کیے ہیں۔

یہ ایک قدرے نیا ہتھیار ہے جو اس سے قبل استعمال نہیں کیا گیا ہے۔

اس سے قبل حزب اللہ نے حیفا کے نزدیک رمات ڈیوڈ ایئر بیس پر بھی راکٹ حملے کیے تھے جسے لبنان میں اسرائیلی حملوں کا ردِ عمل قرار دیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں