سوات (ڈیلی اردو/بی بی سی) صوبہ خیبرپختونخوا کے سیاحتی ضلع سوات کے علاقے مالم جبہ کے قریب ایک بم دھماکے میں ایک پولیس اہکار ہلاک اور دیگر چار اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔
ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس محمد علی گنڈا پور نے عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کو اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ تمام سفیر حملے میں محفوظ رہے اور اسلام آباد روانگی سے قبل انہیں محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا تھا۔
نمائندہ ڈیلی اردو کے مطابق ہلاک اہلکار کی شناخت کانسٹیبل برہان کے نام سے ہوئی ہے جبکہ زخمیوں میں سب انسپکٹر سرزمین، کانسٹیبل امان اللہ، کانسٹیبل حبیب گل اور ڈرائیور رحمت اللہ شامل ہیں۔
دفترِ خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ اتوار کو صوبہ خیبر پختونخوا کے سیاحتی مقام مالم جبہ اور سوات کے دورے کے بعد اسلام آباد واپسی پر سفارتکاروں کی گاڑیوں کے قافلے میں شامل پولیس کی ایک گاڑی کو آئی ای ڈی سے نشانہ بنایا گیا۔ جس کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار ہلاک اور تین زخمی ہوئے۔ تاہم سفارتی عملے کے تمام ارکان بحفاظت اسلام آباد واپس پہنچ گئے ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے ضلع سوات کے علاقے مالم جبہ میں پولیس موبائل پر دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے حملے میں اپنی جان دینے والے پولیس اہلکار کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت کی۔
وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا کہ ’دہشت گردی کے خلاف پولیس فورس کی لازوال قربانیوں کو پوری قوم سلام پیش کرتی ہے۔ اس طرح کی بزدلانہ کارروائیاں دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لئے ہمارے عزم کو متزلزل نہیں کر سکتیں۔‘
پاکستان کے وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’خیبر پختونخوا پولیس نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں عظیم قربانیاں دی۔
سوات کے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) ڈاکٹر زاہد نے بی بی سی اردو کو ٹیلی فون پر بتایا کہ دھماکے میں پولیس کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ تاہم اب تک یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ دھماکہ کس نوعیت کا تھا۔
ڈی پی او کے مطابق پولیس اہلکار اسلام آباد چیمبر آف کامرس کے وفد کی سکیورٹی پر مامور تھے۔
ڈاکٹر زاہد نے بی بی سی کو بتایا کہ ’ہمیں جو خط بھیجا گیا تھا اس میں یہی کہا گیا تھا کہ اسلام آباد چیمبر آف کامرس کے وفد کو سکیورٹی فراہم کرنی ہے، ہو سکتا ہے ان کے ساتھ غیر ملکی شہری بھی موجود ہوں۔‘
دھماکے میں ہلاک ہونے والے پولیس اہلکار کی شناخت برہان خان کے نام سے ہوئی ہے۔
’ہم سوات میں سیاحت کو فروغ دینے کی کوشش کر رہے تھے‘
اسلام آباد چیمبر آف کامرس کے سابق صدر ظفر بختاوری نے بی بی سی کو بتایا کہ ’ہم سوات میں سیاحت کو فروغ دینے کی کوشش کر رہے تھے۔ دہشت گردی کی وجہ سے علاقے کی معیشت کو پہلے ہی بری طرح نقصان پہنچا ہے۔‘
واضح رہے کہ صدر ظفر بختاوری مالم جبہ میں ہونے والی اُس تقریب میں موجود تھے کہ جہاں سے واپسی پر سفارتکاروں کے قافلے میں شامل پولیس کی گاڑی پر شدت پسندوں نے حملہ کیا۔
ظفر نے مزید کہا کہ ’ازبکستان، قازقستان، ترکمانستان، ایران، انڈونیشیا، ویتنام، ایتھوپیا، روانڈا، زمبابوے، پرتگال اور بوسنیا سمیت 11 ممالک کے نمائندوں نے اس تقریب میں شرکت کی۔‘
انھوں نے بتایا کہ ’سفارتکاروں کے علاوہ ان میں اسلام آباد چیمبر آف کامرس کے کم از کم 30 افراد بھی شامل تھے۔‘