کوئٹہ (ڈیلی اردو/بی بی سی) صوبہ بلوچستان کے ضلع خاران میں ایک بم دھماکے میں 7 افراد زخمی ہوگئے جبکہ ژوب میں انسداد دہشت گردی فورس کے مزید دو زخمی اہلکاروں کی ہلاکت کے باعث ہلاک ہونے والے اہلکاروں کی تعداد 3 ہوگئی۔
ضلع خاران کے ہیڈکوارٹر خاران شہر میں اتوار کو دستی بم حملہ ایک مقامی کیفے کے قریب اُس وقت ہوا کہ جب سکیورٹی فورسز کی ایک گاڑی وہاں سے گزر رہی تھی۔
خاران پولیس کے ایس ایچ او مختیار شاہ نے فون پر بی بی سی کو بتایا کہ دھماکے میں 7 افراد زخمی ہوگئے جن کو علاج کے لیے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال منتقل کیا گیا۔ زخمیوں کی حالت خطرے سے باہر بتائی جا رہی ہے۔
انسداد دہشت گردی فورس کے اہلکاروں پر حملہ خیبر پشتونخوا سے متصل بلوچستان کے ضلع ژوب میں گزشتہ شب کیا گیا تھا۔
ژوب میں لیویز فورس کے ایک اہلکار اختر شاہ نے بتایا کہ فورس کے اہلکار ژوب شہر سے ضلع شیرانی کی جانب جارہے تھے کہ نامعلوم افراد نے ان پر سلیازہ کے قریب حملہ کیا۔
حملے میں فورس کا ایک سب انسپیکٹر موقع پر ہلاک ہوا تھا جبکہ تین زخمی ہوئے۔ زخمی اہلکاروں کو طبی امداد کی فراہمی کے لیے ژوب منتقل کیا گیا جہاں ان میں سے دو اہلکار زخموں کی تاب نہ لاکر چل بسے۔
تاحال دونوں حملوں کی ذمہ داری کسی بھی گروہ یا تنظیم کی جانب سے قبول نہیں کی گئی تاہم اس سے قبل خاران میں بم دھماکوں اور اس نوعیت کے تشدد کی واقعات کی ذمہ داری کالعدم بلوچ لبریشن آرمی سمیت دیگر بلوچ عسکریت پسند تنظیمیں قبول کرتی رہی ہیں۔ جبکہ ژوب اور اس کے نواحی علاقوں میں حملوں کی ذمہ داریاں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے قبول کی جاتی رہی ہیں۔