سیکرٹ سروس نے سابق امریکی صدر ٹرمپ پر حملوں کے بعد ان کی سکیورٹی مزید بڑھا دی

واشنگٹن (ڈیلی اردو/بی بی سی) بائیڈن انتظامیہ نے کانگریس سے مُلک کے سابق صدر کی سیکورٹی بڑھانے کے لیے اخراجات میں اضافے کا مطالبہ کیا ہے۔

اس مطالبے کے ساتھ ہی انھوں نے خبردار کیا ہے کہ اُن کے پاس موجود وسائل حفاظتی انتظامات میں اضافے کے لیے ناکافی ہیں۔

یہ درخواست ایک ایسے وقت میں کی گئی ہے کہ جب امریکہ کے سابق صدر اور موجود صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ پر گذشتہ کچھ عرصہ کے دوران دوسرا قاتلانہ حملہ ہوا۔ جس کے بعد سابق صدر اور رپبلکن صدارتی امیدوار کی خفیہ سروس سے متعلق متعدد سوالات کا سامنا ہے۔

ٹرمپ کو کس حد تک سکیورٹی فراہم کی جا سکتی ہے؟

اعداد و شمار کی تصدیق کرنا تھوڑا مشکل ہے کہ امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حفاظت کے لیے انھیں کتنے محافظ فراہم کیے گئے ہیں لیکن سیکرٹ سروس کے ماہر اور مصنف رونالڈ کیسلر کا کہنا ہے کہ تقریباً 80 افراد کو ٹرمپ کی سکیورٹی کے لیے تعینات کیا جائے گا۔

کیسلر نے مزید کہا کہ موجودہ صدر اور نائب صدر کی سکیورٹی کے لیے انتظامیہ کی جانب سے انھیں تقریباً 300 ایجنٹس یا محافظ فراہم کیے گئے ہیں، تاہم اس کے مقابلے میں ٹرمپ کو فراہم کیے جانے والے اہلکاروں کی تعداد 90 سے 100 کے درمیان ہے۔ تاہم یہ بات تو واضح ہے کہ ٹرمپ کے پاس ہر وقت اتنے زیادہ محافظ نہیں ہوں گے۔

امریکہ کے سابق صدر براک اوباما کے دورِ حکومت میں 12 سال تک سیکرٹ سروس میں اپنی خدمات انجام دینے والے مائیکل مترانگا کا کہنا ہے کہ ’سکیورٹی کا کام ہمیشہ ایک سا ہی ہوتا ہے۔ وہ ہمیشہ صدر کے قریب ہی ہوا کرتے ہیں۔ تاہم ان کے ساتھ ہی سنائپر، قاتلانہ حملے کو ناکام بنانے والے اور دیگر معاملات کی نگرانی کرنے والی ٹیمز شامل ہوتی ہیں۔‘

مائیکل مترانگا کا کہنا ہے کہ ’سابق صدور میں سے کسی کے پاس بھی سکیورٹی کے لیے وہ اضافی اہلکار یا سکیورٹی ٹیمز نہیں جو ٹرمپ کے پاس ہیں۔‘

اُن کا مزید کہنا ہے کہ ’اب تو اور بھی بہت کُچھ کیا جا سکتا ہے۔ سراغ رساں کتے جھاڑیوں کی چھان بین کر سکتے ہیں یا ایمرجنسی رسپانس ٹیم علاقے کی نگرانی کر سکتی ہے۔‘

مائیکل مترانگ کا کہنا ہے کہ ’لوگوں کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ سیکرٹ سروس کو اس بات کو یقینی بنانا ہوتا ہے کہ صدر یا وہ اہم شخصیات جن کی حفاظت کے لیے انھیں تعینات کیا گیا ہے، وہ کس جگہ پر جا سکتے ہیں اور کہاں اُن کے لیے جانا خطرے سے خالی نہیں۔‘

سیکرٹ سروس کے سابق ایجنٹ جیسن رسل نے بی بی سی کو بتایا کہ سابق صدر کے قریبی علاقے میں اُن کی سکیورٹی کی ذمہ داری اُن کی حفاظت اور نگرانی پر معمور ایجنٹس نے کی تھی۔

تاہم اُن کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’عوامی مقامات جیسا کہ گالف کورس کی سکیورٹی کی عمومی ذمہ داری مقامی طور پر کام کرنے والے سکیورٹی اداروں کی ہی ہوتی ہے۔‘

ٹرمپ کی سکیورٹی میں تبدیلی کیسے آئی ہے؟

سیکرٹ سروس نے ٹرمپ کو قتل کرنے کے ’ایرانی منصوبے‘ کی خفیہ اطلاع ملنے کے بعد قتل کی پہلی کوشش سے قبل سکیورٹی بڑھا دی تھی اور اس کے بعد سے اس نے اپنے عملے میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔

پینسلوانیا میں سابق صدر پر ہونے والے حالیہ حملے کے بعد سماعت کے دوران سیکرٹ سروس کے قائم مقام ڈائریکٹر رونالڈ رو نے قانون سازوں کو بتایا کہ وہ اس کے بعد علاقوں کی جانچ پڑتال کے لیے ڈرونز کے استعمال میں اضافہ کر رہے ہیں، مواصلات کے نظام کو مزید بہتر بنا رہے ہیں اور سکیورٹی ایجنٹس کی تعداد میں اضافہ بھی کر رہے ہیں۔

بی بی سی ویریفائی نے سیکرٹ سروس سے سوال کیا کہ سابق صدر کو قتل کرنے کی پہلی کوشش کے بعد اُن کی سکیورٹی کو مزید بہتر بنانے کے لیے کتنے اہلکاروں کی ضرورت تھی اور اُنھیں کتنے فراہم کیے گئے تاہم بی بی سی کو ابھی تک اپنے اس سوال کا کوئی جواب نہیں ملا۔

رسل کا کہنا ہے کہ انھوں نے دیکھا ہے کہ ’سابق صدر کو دیے جانے والے سکیورٹی اہلکاروں یا ایجنٹس کی تعداد میں اضافہ کے ساتھ ساتھ وسائل میں بھی اضافہ ہوا ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ ’ایک بار جب وہ (ڈونلڈ ٹرمپ) صدارتی اُمیدوار کے طور پر سامنے آ جاتے ہیں یا انھیں نامزد ہو جاتے ہیں تو ظاہر سی بات ہے کہ تحفظ فراہم کرنا ضروری ہو جاتا ہے، کیونکہ اس کے لیے وصائل بھی میسر ہوتے ہیں۔ لیکن ہاں اس کا خیال ضرور رکھنبا چاہیے کہ یہ سکیورٹی اور وسائل ویسے نہیں کہ جیسے موجودہ صدر یا نائب صدر کے ہوتے ہیں۔‘

واشنگٹن پوسٹ نے خبر دی ہے کہ سیکرٹ سروس کے سینئر عہدیداروں نے جولائی میں ٹرمپ پر قاتلانہ حملے سے پہلے مسلسل دو سالوں تک ٹرمپ کی سکیورٹی ٹیم میں اضافے کی درخواستوں کو بار بار مسترد کیا۔

اگرچہ ایجنسی نے ابتدائی طور پر اس طرح کی درخواستوں کی تردید کی تھی لیکن بعد میں انھوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ ٹرمپ کی سکیورٹی سے متعلق کُچھ درخواستوں کو مسترد کر دیا گیا تھا۔

پیر کے روز سیکرٹ سروس کے قائم مقام سربراہ رونالڈ روو نے کہا تھا کہ امریکہ کے سابق صدر ٹرمپ کے گھر کے ارد گرد سکیورٹی اب اتنی ہی سخت ہے جتنی تب تھی کہ جب وہ امریکہ کے صدر تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ انھیں بہترین سکیورٹی فراہم کی جا رہی ہے۔

سیکرٹ سروس کا بجٹ اور عملہ کیا ہے؟

مالی سال 2024 میں سیکرٹ سروس کا کل بجٹ 3.1 ارب ڈالر تھا۔ یہ گذشتہ سال کے بجٹ کے مقابلے میں 9 فیصد زیادہ ہے۔

اس میں سے صرف ایک ارب ڈالر ’اہم شخصیات اور تنصیبات کے تحفظ‘ کے لیے مختص کیے گئے تھے۔

سکریٹ سروس میں مجموعی طور پر تقریبا 8000 اہلکار ہیں جن میں خصوصی ایجنٹس، انتظامی اور تکنیکی امور کی نگرانی کرنے والے اہلکار بھی شامل ہیں۔

این بی سی نیوز کے مطابق ایک دہائی قبل صدر اور دیگر اعلیٰ حکام کی حفاظت کے لیے 4,027 افراد تعینات کیے گئے تھے۔

کیسلر کا کہنا تھا کہ ’پوری ایجنسی اس وقت پیسے اور عملے یعنی اہلکاروں کی کمی کا شکار ہیں۔‘

آنے والے ہفتوں میں اخراجات بڑھانے کی حکومت کی درخواست کے ساتھ ساتھ سیکرٹ سروس نے کانگریس سے کہا ہے کہ انھیں اپنے فرائض کی انجام دہی کے لیے مزید وسائل کی ضرورت ہے۔

ٹرمپ کے شیڈول کے بارے میں سوالات

مائیکل مترانگا کا کہنا ہے کہ ’میرے سامنے سب سے بڑا سوال سیکرٹ سروس کے رد عمل کے بارے میں نہیں ہے بلکہ یہ ہے کہ مشتبہ شخص کو یہ کیسے معلوم ہوا کہ ٹرمپ اس وقت گالف کورس میں ہوں گے۔‘

ابھی تک یہ معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ سابق صدر پر حملے کرنے والے مشتبہ شخص کو یہ کیسے معلوم ہوا کہ ٹرمپ اتوار کے روز کس مقام پر ہیں۔

جمعے کے روز لاس ویگاس میں ایک ریلی کے بعد ٹرمپ کی انتخابی مہم کے شیڈول میں 17 ستمبر کو مشیگن میں ٹاؤن ہال میں تقریر سے قبل کسی اور تقریب کا ذکر نہیں ہے۔

سی این این نے ذرائع کے حوالے سے یہ خبر دی کہ ٹرمپ کے شیڈول میں آخری لمحات میں گالف کورس کے دورہ کا اضافہ کیا گیا۔

ٹرمپ کو اکثر اپنے گالف کورس میں لوگوں کے ساتھ دیکھا گیا ہے اور اس موقع پر اُن کی تصاویر بھی سامنے آتی ہیں، جیسا کہ جولائی 2024 کی اس انسٹاگرام پوسٹ میں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں