پشاور (ڈیلی اردو/بی بی سی) وزیراعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے ضلع کرم کی صورتحال کا نوٹس لیا ہے اور وزیراعلیٰ ہاؤس کے مطابق ان کی ہدایت پر محکمہ داخلہ و قبائلی امور نے کمشنر کوہاٹ اور آر پی او کوہاٹ سے کہا ہے کہ مسئلے کے پرامن حل کے لیے فوری طور پر جرگہ منعقد کیا جائے۔
حکام کو بھیجے گئے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ ایک سال سے ضلع کرم میں امن و امان کے مسائل جنم لے رہے ہیں جنھیں جرگوں اور قانون نافذ کرنے والوں اداروں کی کارروائیوں کی بدولت وقتی طور پر حل کیا گیا ہے لیکن یہ مسئلے مستقل بنیادوں پر حل نہیں ہو رہے۔
حکام سے کہا گیا ہے کہ اس مسئلے کے مستقل حل کے لیے علاقے کے عمائدین، ارکان قومی و صوبائی اسمبلی، منتخب بلدیاتی نمائندوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران پر مشتمل جرگہ بلایا جائے جس کے بعد فریقین کے مطالبات کے ساتھ ساتھ صوبائی حکومت کو تنازعے کے مستقل بنیادوں پر حل کے لیے تجاویز بھی پیش کی جائیں۔
خیال رہے کہ خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع کرم میں حکام کا کہنا ہے کہ ضلعے کے مختلف مقامات پر مخالف قبائل کے درمیان جھڑپوں میں دو دن میں 12 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔
مرنے والوں میں اہلِ تشیع اور اہل سنت دونوں فرقوں کے افراد شامل ہیں۔
کرم پولیس کے حکام نے بتایا ہے کہ جھڑپوں کا یہ سلسلہ سنیچر اور اتوار کی درمیانی شب اچانک شروع ہوا اور پھر یہ مختلف علاقوں تک پھیل گیا۔ مقامی آبادی کے مطابق بوشہرہ میں مقامی قبائل کے درمیان مورچوں کی تعمیر کے تنازعے پر لڑائی شروع ہوئی جو دوسرے علاقوں تک پھیل گئی۔
پولیس ذرائع نے بتایا ہے کہ بوشہرہ میں شروع ہونے والی جھڑپوں کو رکوا دیا گیا تھا لیکن رات گئے بارودی سرنگ کا ایک دھماکہ ہوا جس سے حالات پھر کشیدہ ہو گئے۔ ذرائع کے مطابق اب بوشہر میں تو جھڑپیں نہیں ہو رہیں لیکن دیگر علاقوں سے اطلاعات ہیں کہ وہاں کشیدگی پائی جاتی ہے۔
ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال پاڑہ چنار کے میڈیکل سپرٹنڈنٹ ڈاکٹر میر حسن جان کے مطابق ان کے ہسپتال میں چھ لاشیں اور 16 زخمیوں کو لایا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’اس طرح کی صورتحال اکثر یہاں پیش آ جاتی ہے اور ہم اس کے لیے تیار رہتے ہیں ۔ اس وقت بھی تمام زخمیوں کو مکمل علاج کی سہولت فراہم کی جا رہی ہے۔‘
اسی طرح تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال صدہ کے میڈیکل سپرٹنڈنٹ ڈاکٹر رحیم نے بی بی سی کو بتایا ہے ان کے ہسپتال میں بھی چھ لاشیں لائی گئی ہیں جبکہ لائے جانے والے زخمیوں کی تعداد 19 ہے جن میں سے بیشتر کو گولیاں لگی ہیں۔
مقامی لوگوں نے بتایا ہے کہ ان جھڑپوں میں بھاری اور خودکارہتھیاروں کا استعمال کیا جارہا ہے ہے جس سے علاقے میں آمدورفت کے راستے بند ہو گئے ہیں اور پاڑا چنار کو ملک سے ملانے والا واحد شاہراہ بند ہونے کے باعث مقامی آبادی محصور ہو کر رہ گئی ہے۔
خیال رہے کہ ضلع کرم میں رواں برس جولائی کے آخری ہفتے میں بھی اسی طرح کی جھڑپیں ہوئی تھیں جن میں درجنوں افراد ہلاک اور زخمی ہوئے تھے۔