ایران کا اسرائیل سے تعلق کے الزام میں 12 افراد کی گرفتاری کا دعویٰ

تہران (ڈیلی اردو/رائٹرز/وی او اے) ایران کی ‘پاسدارانِ انقلاب’ فورس نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیل سے تعاون اور ایران کی سیکیورٹی کے خلاف کارروائیوں کی منصوبہ بندی کے الزام میں 12 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق پاسدارانِ انقلاب نے اتوار کو جاری بیان میں کہا ہے کہ صیہونی حکومت (اسرائیل) اور اس کے مغربی حامیوں خاص طور پر امریکہ، غزہ اور لبنان میں اپنے مقاصد میں کامیاب نہیں ہوئے۔ وہ تسلسل کے ساتھ ایران کی سیکیورٹی کے خلاف کی گئی کارروائیوں کے ذریعے بحران کو ہمارے ملک تک پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ایران میں ان 12 افراد کی گرفتاری ایک ایسے موقع پر ہوئی ہے جب مشرقِ وسطیٰ میں صورتِ حال انتہائی کشیدہ ہے۔

حالیہ دنوں میں لبنان کی عسکری تنظیم حزب اللہ کے زیرِ استعمال ہزاروں پیجرز اور واکی ٹاکیز میں دھماکے ہوئے ہیں۔ حزب اللہ نے ان دھماکوں کا الزام اسرائیل پر عائد کیا ہے۔

غزہ میں سات اکتوبر 2023 کو شروع ہونے والی جنگ کے بعد حزب اللہ اور اسرائیل کی فوج میں مسلسل جھڑپیں ہو رہی ہیں۔ البتہ اب ان جھڑپوں میں شدت آ گئی ہے۔

اتوار کو حزب اللہ نے اسرائیل پر لگ بھگ 100 راکٹ داغے تھے جب کہ اسرائیلی فوج نے جنوبی لبنان میں 400 عسکری مقامات کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا تھا۔

ایران کی پاسدارانِ انقلاب نے اتوار کو جاری بیان میں مزید کہا کہ گرفتار کیے گئے 12 افراد ایک منظم نیٹ ورک میں کام کر رہے تھے۔ بیان کے مطابق ان افراد کو چھ مختلف صوبوں سے حراست میں لیا گیا ہے۔
پاسدارانِ انقلاب نے یہ واضح نہیں کیا کہ ان 12 افراد کو کب گرفتار کیا گیا۔

واضح رہے کہ جولائی کے آخر میں ایران کے دارالحکومت تہران میں غزہ کا انتظام سنبھالنے والی عسکری تنظیم حماس کے سیاسی ونگ کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو اس وقت قتل کر دیا گیا تھا جب وہ نو منتخب ایرانی صدر مسعود پزشکیان کی تقریبِ حلف برداری میں شریک ہونے کے لیے تہران آئے تھے۔

ایران نے اس وقت بھی اس قتل کا الزام اسرائیل پر عائد کیا تھا۔ البتہ اسرائیل نے اسماعیل ہنیہ کے قتل پر کوئی بیان جاری نہیں کیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں