بیروت (ڈیلی اردو/بی بی سی) لبنان کی وزارتِ صحت کا کہنا ہے کہ پیر سے اب تک اسرائیل کے فضائی حملوں میں درجنوں خواتین اور بچوں سمیت 558 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
لبنان کے وزیرِ صحت ڈاکٹر فراس ابیاد کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں 50 بچے بھی شامل ہیں۔
ڈاکٹر ابیاد کا کہنا ہے کہ حملوں میں زخمی ہونے والوں کی تعداد 1,835 تک پہنچ چکی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ملک میں طبی عملے کے افراد تمام مریضوں کی دیکھ بھال کے لیے بڑھ چڑھ کر کر کام کر رہے ہیں۔
ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ صحت کے شعبے کو ہماری مدد کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ آنے والے حالات اس سے برے نہیں ہوں گے۔
ڈاکتر ابیاد کا کہنا تھا کہ گذشتہ روز اسرائیل کی جانب سے کلینکس کو نشانہ بنایا گیا تھا جس کے نتیجے میں طبی عملے کے چار افراد ہلاک ہوئے تھے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ آج صبح بنتِ جبیل ہسپتال کو بھی نشانہ بنایا گیا تھا۔
لشمالی اسرائیل میں درجنوں راکٹ حملوں کی اطلاعات
اسرائیلی فوج کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اسرائیل کے مقامی وقت کے مطابق صبح 9:30 سے 9:45 کے درمیان شمالی اسرائیل کے علاقوں میں راکٹ فائر کیے گئے ہیں۔
اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب داغے گئے چند راکٹوں کو فضا میں مار گرایا گیا جبکہ کچھ راکٹ آبادی سے دور کھلے علاقوں میں گرے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے علاقے اپر گاللی میں لگ بھگ 50 راکٹ لانچرز داغے گئے تھے جن میں سے زیادہ تر کو تباہ کر دیا گیا تاہم کچھ عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے اور آگ بجھانے والے عملے کے اراکین متاثرہ عمارتوں پر مصروف عمل ہے۔
حزب اللہ کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ انھوں نے اسرائیل میں قریت شمونہ نامی علاقے پر ’بہت سے راکٹس سے حملہ کیا ہے۔‘
ہماری جنگ لبنان کے شہریوں کے ساتھ نہیں حزب اللہ کے ساتھ ہے، نیتن یاہو
اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامن نیتن یاہو نے لبنان کے شہریوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ہماری جنگ آپ کے ساتھ نہیں، ہماری جنگ حزب اللہ کے ساتھ ہے۔‘
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری ایک ویڈیو پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ حزب اللہ کے رہنما حسن نصراللہ ’آپ کو پاتال کے دہانے پر لے جا رہے ہیں… اپنی بھلائی کے لیے خود کو نصراللہ کی گرفت سے چھڑائیں۔‘
تاہم اسرائیلی وزیرِ اعظم نے متنبہ کیا کہ جس کسی نے اپنے کمرے میں میزائل اور گیراج میں راکٹ چھپا رکھا ہے، اس کا گھر نہیں رہے گا۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فورسز نے آج ایک حملے میں حزب اللہ کے میزائل اور راکٹ سسٹم کے کمانڈر ابراہیم محمد القباسی کو ہلاک کر دیا ہے۔
ایکس پر جاری ایک بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ حملے کے وقت حزب اللہ کمانڈر کے ساتھ گروپ کے کئی دیگر اعلیٰ عہدیداروں بھی موجود تھے۔
لبنان میں سکولوں کو عارضی پناہ گاہوں کے طور پر کھول دیا گیا
اسرائیلی حملوں کے بعد جنوبی لبنان سے بیروت کی جانب نقل مکانی والے ہزاروں بے گھر افراد کی رہائش کے لیے حکومت نے سکولوں کو عارضی پناہ گاہوں کے طور پر کھول دیا ہے۔
ان تصاویر میں جنوبی لبنان سے بیروت آنے والے کچھ افراد کو دیکھا جا سکتا ہے جو بیروت کے ایک سکول میں بنائے گئے عارضی پناہ گاہ میں رہائش پذیر ہیں۔
گذشتہ روز لبنان کی حکومت نے اعلان کیا تھا کہ ملک کے مختلف حصوں میں سکولوں کو عام شہریوں کے لیے پناہ گاہوں کے طور پر کھول دیاجائے گا۔
اسرائیل کے فضائی حملوں کے بعد لبنان سے سینکڑوں افراد کی نقل مکانی
بیروت (ڈیلی اردو/بی بی سی) پوری رات جنوبی لبنان کے علاقوں سے لوگ دارالحکومت بیروت پہنچنے کی کوشش کرتے رہے۔ ہم ایسے بہت سے خاندانوں سے ملے جن کے پاس بہت کم سامان تھا۔ ان میں سے بہت سے لوگوں کو بیروت جانے والی مرکزی سڑک پر روک دیا گیا اور اب وہ عارصی پناہ گاہوں میں جانے کا انتظار کر رہے ہیں۔
سنہ 2006 میں حزب اللہ کی اسرائیل سے جنگ کے بعد پیر کا روز لبنان میں مہلک ترین دن تھا۔ اسرائیل کی جانب سے لبنان کے مشرقی، جنوبی اور شمالی علاقوں میں فضائی حملے کیے گئے۔
لبنان کی حکومت کے مطابق ہزاروں لوگوں کو نقل مکانی کرنا پڑی اور اسرائیلی بمباری جاری رہنے سے یہ تعداد بڑھ بھی سکتی ہے۔
حالیہ بحران جاری ہونے سے پہلے بھی سینکڑوں لوگ سرحد پر جاری کشیدگی کی وجہ سے اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔
ایران کا حمایت یافتہ مسلح گروپ حزب اللہ کمزور تو ہوا ہے تاہم وہ ابھی بھی ایک طاقتور قوت ہے۔ حالیہ کشیدگی میں حزب اللہ نے ابھی تک گائیڈڈ میزائل جیسے اپنے ہتھیاروں کو اسرائیل کے خلاف استعمال نہیں کیا۔
حزب اللہ کا کہنا ہے کہ وہ غزہ میں جنگ بندی تک اسرائیل پر اپنے حملے جاری رکھے گا۔ دوسری جانب اسرائیل نے اشارہ دیا ہے کہ یہ ابھی صرف آغاز ہے اور حزب اللہ کے جنگجوؤں کو سرحد سے دور دھکیلنے کے لیے جنوبی لبنان پر زمینی حملہ بھی کیا جا سکتا ہے۔
اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ نقل مکانی کرنے والے بہت سے لوگوں کا ابھی اپنے گھر واپسی کا کوئی امکان نہیں۔