امریکہ نے امارات کو ‘اہم دفاعی شراکت دار‘ ملک کا درجہ دے دیا

واشنگٹن (ڈیلی اردو/اے ایف پی/رائٹرز) متحدہ عرب امارات یہ درجہ حاصل کرنے والا صرف دوسرا ملک ہے۔ کسی بھی ملک کو یہ درجہ دینے کے بعد امریکہ اس کے ساتھ قریبی فوجی تعاون بڑھاتا ہے جس میں اس ملک کی فوج کی تربیت، مشترکہ جنگی مشقیں اور دیگر مشترکہ کوشش شامل ہیں۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے مت‍حدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زید النہیان سے وائٹ ہاؤس میں پیر کو ملاقات کے بعد امارات کو’اہم دفاعی شراکت دار‘ ملک کا درجہ دینے کا اعلان کیا۔ اماراتی صدر پہلی بار امریکہ کے دورے پر ہیں۔

جو بائیڈن نے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کو ایک “اہم دفاعی شراکت دار” کے طور پر تسلیم کیا ہے۔ سوڈان میں جنگ اور مشرق وسطیٰ میں شدید کشیدگی کے باوجود امریکہ نے امارات کے ساتھ فوجی تعلقات کو گہرا کرنے کا فیصلہ کیا۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق متحدہ عرب امارات یہ درجہ حاصل کرنے والا صرف دوسرا ملک ہے۔ امریکہ نے اب تک صرف بھارت کو ‘اہم دفاعی شراکت دار’ ملک کا درجہ دیا ہے۔ بائیڈن انتظامیہ نے 2021 میں بھارت کو یہ درجہ دیا تھا۔

ایک بیان میں، وائٹ ہاؤس نے کہا کہ یہ درجہ “مشرق وسطیٰ، مشرقی افریقہ اور بحر ہند کے خطوں میں دفاعی تعاون اور سلامتی میں مزید اضافہ کرے گا۔”

تیل کے ذخائر سے مالا مال ملک یو اے ای کے صدر کا یہ پہلا دورۂ امریکہ ہے۔ اس موقع پر نائب صدر اور ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار کملا ہیرس نے بھی شیخ محمد بن زید النہیان سے ملاقات کی۔

دونوں رہنماؤں میں کیا باتیں ہوئیں؟

امریکہ کے صدر جو بائیڈن اور شیخ محمد بن زید النہیان نے واشنگٹن ڈی سی میں پیر کو ملاقات کے دوران مشرقِ وسطیٰ اور سوڈان کی صورتِ حال پر تبادلۂ خیال کیا ہے۔

ملاقات کے بعد جاری ہونے والے بیان کے مطابق دونوں رہنماؤں نے غزہ میں جلد اور بلا رکاوٹ امداد کی فراہمی پر زور دیا اور اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے عزم کو دہرایا۔

جو بائیڈن نے امریکہ کے یو اے ای سے تعلقات کو بھی سراہا اور کہا کہ اماراتی نئی راہیں تلاش کرنے والی قوم ہے جو ہمیشہ مستقبل اور بڑے اہداف پر نظر رکھتی ہے۔

سوڈان کے مسئلے پر بات چیت

مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے سوڈان کے جنگ زدہ علاقے دارفور کی صورتِ حال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

دونوں رہنماؤں نے سوڈان کی فوج اور نیم فوجی دستوں ‘ریپڈ سپورٹ فورسز‘ کے درمیان ہلاکت خیز لڑائی فوری بند کرنے اور سیاسی عمل شروع کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

مشترکہ بیان میں اس بات کی کوئی وضاحت موجود نہیں ہے کہ سوڈان مسلسل یو اے ای پر الزام عائد کرتا رہا ہے کہ وہ ریپڈ سپورٹ فورسز کی حمایت کر رہا ہے۔ ریپڈ سپورٹ فورسز پر امریکہ بھی الزام عائد کر چکا ہے وہ دارفور میں انسانیت کے خلاف جرائم اور نسل کشی میں ملوث ہے۔

اس کے بجائے بیان میں کہا گیا ہے کہ سوڈان کے تنازع میں فریقین بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کے تحت اپنی ذمہ داریاں ادا کریں۔

واضح رہے کہ اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں سوڈان میں ڈیڑھ سال سے جاری اس بحران پر بھی بحث کا امکان ہے جس میں الفشر شہر میں ہونے والی ہلاکت خیز لڑائی کا بھی ذکر ہو سکتا ہے۔

شیخ محمد بن زید النہیان نیو یارک میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں بھی شرکت کریں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں