پشاور (نمائندہ ڈیلی اردو) صوبہ خیبرپختونخوا کے قبائلی ضلع کرم میں زمین کے تنازع پر 2 قبائل کے درمیان لڑائی چوتھے روز بھی جاری ہے، جس میں اب تک حاملہ خاتون سمیت 14 سے زیادہ افراد ہلاک ہوگئے ہیں، جبکہ وزیر قانون خیبرپختونخوا کہتے ہیں کرم زمینی تنازع میں بیرونی ہاتھ ملوث ہے۔
ضلعی انتظامیہ اور کرم کے مقامی افراد کے مطابق بوشہرہ اور احمد زئی قبائل کے درمیان متنازع زمین میں مورچوں کی تعمیر پر لڑائی شروع ہوئی جو آج چوتھے روز بھی جاری رہی۔
پولیس کے مطابق دونوں جانب سے بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا جارہا ہے۔ اور اب تک 14 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
پولیس نے بتایا کہ لڑائی کے دوران ایک گھر پر راکٹ لانچر گرنے سے حاملہ خاتون کی بھی موت واقع ہوئی ہے۔
پشاور میں نجی ویب سائٹ وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وزیر قانون خیبرپختونخوا آفتاب عالم نے موقف اپنایا کہ حکومت تنازع کے پرامن حال پر کام کررہی ہے، تاہم اس زمینی تنازع میں بیرونی ہاتھ ملوث ہے، اور لڑائی میں ایرانی ساختہ میزائل استعمال ہورہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ کرم افغانستان سے متصل علاقہ ہے، ’کرم تنازع بہت نازک معاملہ ہے، حکومت فائربندی اور مسئلے کے پُرامن حل کے لیے اقدامات کررہی ہے، لیکن بیرونی ہاتھ اسے ہوا دے رہے ہیں‘۔
انہوں نے کہاکہ کرم تنازع پر وفاق کو بھی مثبت کردار ادا کرنا چاہیے۔
کرم تنازع کے حل کے لیے جرگہ تشکیل
مقامی انتظامیہ نے صوبائی حکومت کی ہدایت پر کرم میں فائر بندی کے لیے مقامی عمائدین پر مشتمل جرگہ تشکیل دیا ہے۔ جو دونوں قبائل کو فائر بندی پر آمادہ کرےگا، اور زمینی تنازع کو مقامی انتظامیہ اور جرگہ مل کر حل کریں گے۔
ذرائع کے مطابق آج بھی جرگے کے عمائدین نے ملاقاتیں کی ہیں، لیکن ابھی تک کوئی پیشرفت سامنے نہیں آئی۔
کرم تنازع ہے کیا؟
قبائلی ضلع کرم میں بوشہرہ اور احمد زئی قبائل کے درمیان پہاڑی زمین کی حد بندی کا تنازع کافی پرانا ہے، جس کی وجہ سے متعدد انسانی جانیں بھی ضائع ہوئی ہیں۔ چند سال قبل صوبائی حکومت نے کرم تنازع کے حل کے لیے لینڈ ریفامز کا آغاز کیا تھا لیکن کوئی خاص پیشرفت نہ ہوسکی۔
مقامی افراد اور انتظامیہ کے مطابق حالیہ تنازع مورچوں کی تعمیرات پر شروع ہوا، اور گزشتہ 4 روز سے علاقے میں شدید لڑائی کی اطلاعات ہیں۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ کچھ عرصہ پہلے بھی لڑائی ہوئی تھی جو کئی روز تک جاری رہی جس میں 25 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے تھے۔
مقامی انتظامیہ جرگے کی مدد سے فائر بندی کرانے میں کامیاب ہوئی تھی اور فیصلہ ہوا تھا کہ لینڈ ریفارمز پر کام تیز کیا جائےگا اور دونوں جانب سے مورچوں کی تعمیرات پر پابندی ہوگی۔
آفتاب عالم کے حالیہ بیان کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، ساجد طوری
سابق وفاقی وزیر ساجد طوری نے خیبر پختونخوا کے وزیر قانون آفتاب عالم آفریدی کے حالیہ بیان کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے نہایت غیر ذمہ دارانہ اور حقیقت سے کہیں دور قرار دیا۔ طوری نے آفریدی کے اس دعوے پر گہرے تحفظات کا اظہار کیا جس میں انہوں نے کہا کہ کرم ضلع میں بدامنی کا سبب ایران سے آنے والے میزائل ہیں۔ طوری کے مطابق یہ بیان نہ صرف گمراہ کن ہے بلکہ اس سے سیکیورٹی کی صورتحال مزید پیچیدہ اور خطرناک ہو سکتی ہے۔
ساجد حسین طوری نے اس امر کی نشاندہی کی کہ جغرافیائی حقائق کے مطابق کرم ضلع کی سرحد ایران سے نہیں بلکہ افغانستان سے ملتی ہے، اور یہ کہ آفریدی کا ایران سے میزائل حملوں کا ذکر محض ایک بے بنیاد اور غیر ذمہ دارانہ قیاس ہے۔ انہوں نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا، “آفریدی یہ دعویٰ کیسے کر سکتے ہیں کہ میزائل ایران سے آ رہے ہیں جبکہ کرم کی ایران کے ساتھ کوئی سرحد ہی نہیں؟ یہ بیان زمینی حقائق سے یکسر منقطع اور انتہائی غیر سنجیدہ ہے۔”
ساجد طوری نے کرم ضلع کی جغرافیائی اور سیکیورٹی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ علاقہ پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمیشہ مرکزی حیثیت کا حامل رہا ہے اور اسے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) جیسے دہشت گرد گروہوں کی جانب سے مسلسل خطرات کا سامنا رہا ہے۔ “ہمارے عوام نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کا بھرپور دفاع کیا ہے اور کئی برسوں سے شدت پسندوں کا سامنا کر رہے ہیں۔ ایسے میں یہ کہنا کہ میزائل ایران سے آ رہے ہیں، ہمارے اصل سیکیورٹی چیلنجز سے توجہ ہٹانے کے مترادف ہے،” طوری نے تنبیہ کی۔
سابق وفاقی وزیر ساجد حسین طوری نے اس بات پر شدید تشویش کا اظہار کیا کہ آفریدی کا بیان دراصل کرم کے شیعہ مسلمانوں کو ناحق ہدف بنا رہا ہے اور ان کی مذہبی شناخت کو بنیاد بنا کر انہیں ایران سے جوڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ “ایسے بیانات فرقہ وارانہ کشیدگی کو بلاوجہ ہوا دے سکتے ہیں اور علاقے میں امن و امان کی صورتحال کو خراب کر سکتے ہیں۔ کرم کے عوام وفادار پاکستانی ہیں جنہوں نے ہمیشہ ملکی سرحدوں کی حفاظت کی ہے۔ ہم نے کبھی پاکستان کی سلامتی پر سمجھوتہ نہیں کیا اور ہم آئندہ بھی اپنے ملک کے دفاع کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائیں گے،” طوری نے پرزور الفاظ میں کہا۔
انہوں نے آفریدی کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے بیان پر غور کریں اور ذمہ داری کا مظاہرہ کریں، کیونکہ اس قسم کے بیانات نہ صرف کرم کی شیعہ برادری کو مزید حاشیے پر لے جا سکتے ہیں بلکہ قومی وحدت کو بھی نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ “ایک وزیر قانون کی حیثیت سے آفریدی کا فرض ہے کہ وہ انصاف، سچائی اور یکجہتی کو فروغ دیں، نہ کہ بے بنیاد الزامات اور غیر ضروری بیانات کے ذریعے عوام کے درمیان تفرقہ ڈالیں،” طوری نے افسوس کا اظہار کیا۔
ساجد طوری نے تحریک انصاف کے قیادت پر زور دیا جو حقائق پر مبنی فیصلے کرے اور عوام کو ایک ساتھ جوڑنے کی کوشش کرے، نہ کہ معاشرتی تقسیم کو ہوا دے۔ انہوں نے تمام متعلقہ حکام سے اپیل کی کہ وہ حساس علاقائی مسائل کو انتہائی احتیاط سے نمٹائیں تاکہ قومی یکجہتی اور سلامتی کو برقرار رکھا جا سکے۔
آفتاب عالم ایک متعصبانہ ذہنیت کے مالک شخص ہیں، آغا مزمل حسین فصیح
کرم کے تحصیل چئیرمین آغا مزمل حسین فصیح نے وزیر قانون خیبرپختونخوا کے متعصبانہ اور غیر ذمہ دارانہ بیان کی شدید الفاظ میں مذمت کیا ہے اور کہا ہے کہ وزیر قانون آفتاب عالم ایک متعصبانہ ذہنیت کے مالک شخص ہیں۔
ہم خیبرپختونخوا حکومت سے بھرپور مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ وزیر قانون کی اس بیان کی وضاحت کرے اور اگر وزیر قانون اس الزام کو ثابت نہ کر پایا تو قانونی چارہ جوئی کے لیے بھی تیار رہے۔