بیجنگ (ڈیلی اردو/سنہوا/اے پی/اے ایف پی/رائٹرز) چین نے ایک بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا جس پر ایک نقلی وار ہیڈ (بم) نصب کیا گیا تھا۔
چین کی وزارت دفاع کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ فائر کیا جانے والا میزائل بحرالکاہل میں مقررہ ہدف پر گرا۔
وزارت دفاع کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والی ایک خبر میں بتایا گیا ہے کہ بیلسٹک میزائل کی یہ لانچ ہمارے سالانہ تربیتی پروگرام میں معمول کا ایک حصہ ہے اور یہ تجربہ بین الاقوامی قانون اور بین الاقوامی طرز عمل کے مطابق ہے اور یہ کسی ملک یا ہدف کے خلاف نہیں ہے۔
چین کے سرکاری خبررساں ادارے سنہوا نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ چین نے اس تجربے سے پہلے متعلقہ ممالک کو پیشگی اطلاع کر دی تھی۔ تاہم رپورٹ میں میزائل کے راستے اور بحرالکاہل میں اس کے گرنے کے مقام کے متعلق کچھ نہیں بتایا گیا۔
سنہوا کی رپورٹ کے مطابق اس میزائل کی لانچ سے ہتھیاروں اور آلات کی کارگردی اور فوجیوں کی تربیت کی سطح کو مؤثر طور پر پرکھا گیاہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چین نے 1980 میں بین البراعظمی میزائل کا تجربہ بحرالکائل کے جنوبی حصے میں کیا تھا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس وقت چین کے اخباروں نے ایک نقشہ شائع کیا تھا جس میں سولومن، ناؤرو اور گلبرٹ، تووالو، سموا، فجی اور نیو ہبری دیس جزائر کے مرکز میں واقع ہدف کی نشان دہی کی گئی تھی۔
فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی نے ایک تجزیہ کار کے حوالے سے بتایا ہے کہ چین اس طرح کے تجربات عموماً اپنی فضائی حدود کے اندر کیے ہیں۔
کارنیگی اینڈومنٹ فار انٹرنیشنل پیس کے ایک سینئیر فیلو انکت پانڈا نے کہا ہے کہ یہ ایک انتہائی غیر معمولی نوعیت کا تجربہ ہے اور کئی دہائیوں میں ہم نے اس نوعیت کا تجربہ دیکھا ہے۔
تجزیہ کار کا مزید کہنا تھا کہ یہ تجربہ ممکنہ طور پر اپنی جوہری قوت کو جدید بنانے اور میزائل لانچنگ کی نئی ضروریات کو ظاہر کرتا ہے۔
تائیوان کی وزارت دفاع نے بدھ کے روز کہا ہے کہ اس نے تائیوان کے قریبی علاقوں میں 23 چینی طیاروں کی موجودگی کا کھوج لگایا ہے اور اس کے علاوہ اسے چین کی جانب سے بڑے پیمانے پر میزائل داغے جانے اور فوجی مشقوں کا بھی پتہ چلا ہے۔ جس کے بعد وزارت دفاع نے نگرانی کے لیے اس علاقے میں اپنی فضائیہ اور بحری افواج کو روانہ کر دیا۔