تل ابیب پر حزب اللہ کا حملہ انتہائی تشویشناک ہے، وائٹ ہاؤس

واشنگٹن (ڈیلی اردو/اے پی/اے ایف پی/ڈی پی اے) وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ لبنانی ملیشیا حزب اللہ کی جانب سے اسرائیل کے شہر تل ابیب پر داغا جانے والا میزائل ’انتہائی تشویش ناک‘ ہے تاہم ’ایک مکمل جنگ سے بچنے کے لیے سفارتی کوششیں جاری رہیں گی۔

وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ لبنانی ملیشیا حزب اللہ کی جانب سے اسرائیل کے شہر تل ابیب پر داغا جانے والا میزائل ‘انتہائی تشویش ناک‘ ہے تاہم ‘ایک مکمل جنگ سے بچنے کے لیے سفارتی کوششیں جاری رہیں گی۔

وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے سی این این سے بات کرتے ہوئے کہا، ” یہ یقینی طور پر اسرائیلیوں بلکہ ہمارے لیے بھی انتہائی تشویش کا باعث ہے۔‘‘ ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کشیدگی کو کم کرنے اور جنگ کو روکنے کے لیے سفارتی کوششوں کے لیے اب بھی وقت موجود ہے۔

لبنان میں اسرائیلی حملے، 23 افراد ہلاک

لبنان کی وزارت صحت کے مطابق آج بدھ 25 ستمبر کی صبح لبنان میں اسرائیل کے حملوں میں کم از کم 23 افراد ہلاک ہو گئے۔

اس وزارت کی طرف سے نے مزید کہا گیا کہ ان حملوں میں تقریبا 100 افراد زخمی ہوئے۔

اسرائیلی حملوں میں ملک کے جنوب میں واقع عین کانا اور بنت جُبیل نامی قصبوں کو نشانہ بنایا گیا۔ بیروت کے شمال میں واقع میسرہ اور ساحلی شہر سیدون کے قریب جون نامی قصبے بھی متاثر ہوئے۔

لبنان کی وزارت صحت کے مطابق جنوبی لبنان کے قصبے تیبنان میں ہونے والے ایک حملے میں 27 افراد زخمی ہوئے جبکہ وادی بیکا میں متعدد فضائی حملوں میں 38 افراد زخمی ہوئے۔

دریں اثنا، حزب اللہ نے بھی اسرائیل میں بمباری کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ اس شیعہ ملیشیا کی طرف سے اعلان کیا گیا کہ اس نے حزور اشدود نامی شہر اور ملک کے شمال میں ایک فوجی اڈے پر درجنوں راکٹ داغے ہیں۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ لبنان کی جانب سے 40 کے قریب میزائل داغے گئے جن میں سے کچھ کو فضا میں ہی تباہ کر دیا گیا۔

اسرائیلی فوج کے مطابق ایک میزائل ملک کے شمال میں صفید کے قریب معمر افراد کی پناہ گاہ کے قریب گرا تاہم کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ہے۔

اسرائیل نے ریزرو فوجی متحرک کر دیے

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ عسکریت پسند گروپ حزب اللہ کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے سبب اپنے ریزرو فوجیوں کو متحرک کر رہی ہے۔

آج بدھ 25 ستمبر کو ہونے والے اس اعلان سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل لبنانی گروپ کے خلاف مزید سخت کارروائی کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ حزب اللہ کی جانب سے پہلی بار تل ابیب کی جانب میزائل داغے جانے کے چند گھنٹوں بعد یہ پیشرفت سامنے آئی۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ شمالی علاقے میں آپریشنل مشن کے لیے دو ریزرو بریگیڈز کو طلب کر رہی ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اس سے حزب اللہ کے خلاف جنگ میں مدد ملے گی۔

حزب اللہ کا تل ابیب پر میزائل حملہ

حزب اللہ نے بدھ کے روز اسرائیل پر درجنوں راکٹ داغے جن میں طویل فاصلے تک مار کرنے والا ایک میزائل بھی شامل ہے جس کی وجہ سے تل ابیب اور وسطی اسرائیل میں فضائی حملوں کے سائرن بج اٹھے۔ اس عسکریت پسند گروپ کی طرف سے اسرائیل کے اس قدر اندر تک یہ پہلا حملہ تھا۔ تاہم اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس نے میزائل کو مار گرایا ہے اور کسی جانی یا مالی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔

حزب اللہ نے کہا ہے کہ اس نے اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد کے ہیڈکوارٹرز کو بیلسٹک میزائل سے نشانہ بنایا ہے۔ حزب اللہ کے مطابق موساد اس کے سینیئر رہنماؤں کی ٹارگٹ کلنگ کا ذمہ دار ہے۔ بعد ازاں اسرائیل کی طرف سے بتایا گیا کہ اس نے جنوبی لبنان کے اس مقام کو نشانہ بنایا ہے جہاں سے یہ میزائل داغا گیا تھا۔

اسرائیل نے منگل کے روز لبنان میں حزب اللہ کے ایک اعلیٰ کمانڈر کو ہلاک کر دیا۔ لبنان میں اسرائیل کی طرف سے جاری بمباری میں 560 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ جنوبی لبنان سے ہزارہا افراد محفوظ مقامات کی طرف منتقل ہو رہے ہیں۔

اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ شروع ہونے کے بعد سے ہی اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان کشیدگی جاری ہے۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ حزب اللہ کو اسرائیل کے ساتھ لبنان کی سرحد سے دور دھکیلنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گی۔

غزہ میں فلسطینی ہلاکتوں کی تعداد 41،495

حماس کے زیر انتظام فلسطینی علاقے غزہ کی وزارت صحت کے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق سات اکتوبر سے جاری جنگ میں اسرائیل کی غزہ پٹی میں فوجی کارروائیوں کے نتیجے میں فلسطینی ہلاکتوں کی کم از کم تعداد 41،495 تک پہنچ چکی ہے، جن میں زیادہ تر عام شہری ہیں۔ اقوام متحدہ نے ان اعداد و شمار کو قابل اعتماد قرار دیا ہے۔

غزہ جنگ کا آغاز گزشتہ برس سات اکتوبر کو فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کی جانب سے اسرائیل کے اندر کیے جانے والے دہشت گردانہ حملے کے بعد ہوا تھا جس میں 1200 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ 251 افراد کو یرغمال بنا کر غزہ پٹی لے جایا گیا۔ اسرائیلی فوج کے مطابق ان میں سے ابھی بھی 97 افراد غزہ میں ہیں، جن میں سے 33 ہلاک ہو چکے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں