کرم میں شیعہ سنی قبائل کے درمیان جھڑپوں میں 40 افراد ہلاک، 100 سے زائد زخمی

پشاور (ڈیلی اردو/اے ایف پی/اے پی/ ڈی پی اے) صوبہ خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع کرم میں شیعہ سنی قبائل کے درمیان تازہ جھڑپوں میں کم از کم 10 مزید افراد ہلاک ہوئے اس طرح سات روز سے جاری لڑائی میں ہلاکتوں کی تعداد کم از کم 40 ہو گئی، جبکہ 100 دیگر افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

پاکستان اور افغان سرحد کے قریب واقع ضلع کرم میں حریف گروپوں کے درمیان بدھ کے روز ہونے والی تازہ جھڑپوں میں کم از کم 10 مزید افراد ہلاک ہو گئے، اس طرح اس علاقے میں گزشتہ سات روز سے جاری تشدد میں اب تک ہلاکتوں کی تعداد کم از کم 40 ہو گئی۔ حکام کے مطابق اس میں 100 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

حکام نے پہلے بتایا تھا کہ شمال مغربی پاکستان میں شیعہ اور سنی مسلم قبائل کے درمیان ایک مہلک جھگڑے میں 20 سے زائد افراد ہلاک ہوئے، تاہم پاکستان کے معروف میڈیا ادارے ڈان کے مطابق تازہ جھڑپوں میں دس مزید افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔

ان فرقہ وارانہ جھڑپوں کی اہم وجہ زمینی تنازعہ ہے، جو در اصل سات روز قبل افغانستان کی سرحد پر واقع، ضلع کرم میں شروع ہوئی تھیں۔

پولیس اور ہسپتال ذرائع نے بتایا کہ اپر کرم کے بوشہرہ سنی قبائل نے احمد زئی شیعہ قبائل کی زمینوں پر بنکرز بنانا شروع کر دیے، جس کی وجہ سے تازہ جھڑپیں شروع ہوئیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ لڑائی دوسرے علاقوں تک بھی پھیل گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ بالش خیل، صدہ، خار کلے، پیواڑ، مقبل اور دیگر علاقوں میں ہونے والی ان تازہ جھڑپوں میں 10 افراد ہلاک اور 30 ​​زخمی ہوئے۔ ان کا کہنا تھا کہ جھڑپوں کی وجہ سے مرکزی پاراچنار ہائی وے اور علاقے کی دیگر سڑکیں ٹریفک کے لیے بند ہیں۔

کرم میں تعینات ایک سینیئر انتظامی اہلکار نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا، “درجنوں گھروں کو نقصان پہنچا ہے۔حکومت اور دیگر قبائل کی طرف سے لڑائی ختم کرنے کی تمام کوششیں ناکام ہو گئی ہیں۔”

ان کا کہنا تھا کہ کشیدگی کی وجہ سے علاقے کے تمام تعلیمی ادارے بھی غیر معینہ مدت کے لیے بند کر دیے گئے ہیں۔

مقامی باشندوں کا کہنا تھا کہ حریف گروپوں نے ایک دوسرے کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کے لیے بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا۔

حکام نے قبائلی عمائدین سے مدد کیلئے رجوع کیا

صوبائی حکومت کے ترجمان، بیرسٹر سیف علی کا کہنا ہے کہ حکام کشیدگی کو کم کرنے کی کوشش میں قبائلی عمائدین کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں فریق جنگ بندی کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔

ضلع کرم حالیہ برسوں میں شیعہ اور سنی قبائل کے درمیان فرقہ وارانہ جھڑپوں کی لپیٹ میں رہا ہے۔ رواں برس جولائی کے مہینے میں ہی اسی علاقے میں زمین کے تنازعہ پر ہونے والے تشدد میں درجنوں افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

پاکستان ایک سنی اکثریتی مسلم ملک ہے، جہاں شیعہ مسلمان آبادی کا تقریباً 15 فیصد ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں