نیو یارک (ڈیلی اردو/رائٹرز/اے ایف پی/اے اپی/ ڈی پی اے) سیز فائر کے عالمی مطالبات کے باوجود اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے فوج سے کہا ہے کہ وہ لبنان میں حزب اللہ کے جنگجوؤں کے خلاف بھرپور طاقت کے ساتھ عسکری کارروائیاں جاری رکھیں۔
امریکا، برطانیہ اور دیگر اتحادی ممالک نے اسرائیل سے کہا ہے کہ وہ حزب اللہ کے ساتھ اکیس دنوں کی سیز فائر پر رضا مند ہو جائے۔ تاہم اسرائیلی حکام نے بتایا ہے کہ وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو لبنان میں عسکری گروہ حزب اللہ کے خلاف بھرپور کارروائیوں کے لیے پرعزم ہیں۔
عالمی برداری کی طرف سے سیز فائر کے مطالبات کے باوجود خطے میں قیام امن کے امکانات معدوم ہوتے جا رہے ہیں۔ گزشتہ برس سات اکتوبر کو حماس کے جنگجوؤں کی طرف سے اسرائیلی سرزمین پر کی جانے والی دہشت گردانہ کارروائی کے بعد غزہ میں شروع ہونے والا تنازعہ اب لبنان کو بھی اپنی لپیٹ میں لے چکا ہے۔
حزب اللہ کے ٹھکانوں پر تازہ حملے
اسرائیلی دفاعی فوج نے بتایا ہے کہ جنوبی لبنان اور وادی البقاع میں حزب اللہ کے 75 ٹھکانوں پر حملے کیے گئے ہیں۔
ادھر لبنان میں طبی حکام کا کہنا ہے کہ ان حملوں کے نتیجے میں کم ازکم 13 لبنانی شہریوں کے علاوہ 23 شامی مہاجرین بھی مارے گئے ہیں۔ پیر سے اب تک ایسی کارروائیوں میں لبنان میں ہلاکتوں کی مجموعی تعداد تقریباﹰ 650 ہو چکی ہے۔
دریں اثنا اسرائیلی فوجی سربراہ نے کہا ہے کہ لبنان میں جنگجوؤں کے خلاف ممکنہ زمینی کارروائی کی تیاری کی جا ری ہے۔ لبنان کے یہ جنگجو اسرائیل پر راکٹ حملے کر رہے ہیں۔
حزب اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ جمعرات کی رات شمالی اسرائیل میں راکٹ داغے گئے۔ ایران نواز اس جنگجو گروہ نے کہا ہے کہ اس تازہ کارروائی میں اسرائیلی دفاعی تنصیب رافال کو نشانہ بنایا گیا۔ تاہم ایسی اطلاعات نہیں کہ اس عسکری تنصیب کو کوئی نقصان پہنچا ہے۔
شہری بھی متاثر ہو رہے ہیں، اقوام متحدہ
ادھر اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ لبنان میں اسرائیلی فوجی حملوں کی وجہ سے شہری بھی متاثر ہو رہے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ ایسے ہی حملوں کی وجہ سے گزشتہ پانچ دنوں سے لبنان میں کم ازکم 90 ہزار افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔
یوں اسرائیل اور حزب اللہ کی ایک دوسرے کے خلاف کارروائیوں کے نتیجے میں لبنان میں مجموعی طور پر بے گھر ہونے والوں کی تعداد دو لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔
لبنان میں سیز فائر کے لیے عالمی طاقتیں بھرپور کوشش کر رہی ہیں۔ سکیورٹی تجزیہ نگار پہلے ہی خبردار کر چکے تھے کہ غزہ کا مسلح تنازعہ مشرق وسطیٰ کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے۔ اسرائیلی فوج حماس کے خلاف بھی حملے کر رہی ہے۔ حماس کو امریکہ، یورپی یونین اور کئی دیگر مغربی ممالک حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہیں۔
غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھتی ہوئی
غزہ میں جنگ کا آغاز حماس کے سات اکتوبر کو اسرائیل پر حملے سے ہوا تھا، جس کے نتیجے میں 1205 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔
حماس کے عسکریت پسندوں کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے 251 یرغمالیوں میں سے 97 اب بھی غزہ میں قید ہیں، اسرائیلی فوج کے مطابق جن میں سے 33 ہلاک ہو چکے ہیں۔
حماس کے زیر انتظام علاقے کی وزارت صحت کی طرف سے گزشتہ روز جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق غزہ میں اسرائیلی جوابی فوجی کارروائیوں میں کم از کم 41،495 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں سے زیادہ تر عام شہری ہیں۔ اقوام متحدہ نے ان اعداد و شمار کو قابل اعتماد قرار دیا ہے۔