سوات(ڈیلی اردو)پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع سوات میں امن و امان کی خراب صورتحال کے باعث ایک بار پھر ’امن پاڅون‘ کے عنوان سے احتجاج ہوا۔ سوات میں غیر سیاسی اتحاد قومی جرگے نے کچھ روز قبل دہشت گردی کے واقعات میں اضافے کے خلاف 27 ستمبر کو احتجاجی مارچ کی کال دی تھی۔قومی جرگے کی کال پر آج نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد شہریوں نے نشاط چوک مینگورہ کی طرف مارچ کیا۔ امن مارچ میں تمام سیاسی جماعتوں کے نمائندوں اور کارکنوں نے شرکت کرکے دہشت گردی کے خلاف احتجاج ریکارڈ کرایا۔
مظاہرین نے سفید جھنڈے اٹھا کر امن کا مطالبہ کیا۔ مقررین کا کہنا تھا کہ سوات میں مصنوعی دہشت گردی پیدا کر کے امن کو خراب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔
احتجاجی مظاہرے میں مختلف سیاسی قائدین، سماجی و زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے خطاب کیا۔ان کا کہنا تھا کہ امن و امان کی مخدوش صورتحال کے باوجود احتجاج کے لیے لوگوں کا گھروں سے نکلنا اس بات کا ثبوت ہے کہ یہاں کے باسی امن چاہتے ہیں اور دہشت گردی کے خلاف ہیں۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ سوات میں دہشت گردی ایک سوچی سمجھی سازش ہے جس کی باعث سیاحت کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یوم سیاحت کے دن سوات جیسے پرامن ضلعے میں لوگ سڑکوں پر احتجاج کرنے پر مجبور ہیں۔مظاہرین کے مطابق سوات میں امن کے لیے سب متحد ہیں، سوات کے عوام کا پولیس پر مکمل اعتماد ہے اور پولیس کے ساتھ ہیں تاہم دہشت گردی کے نام پر کسی آپریشن کی حمایت نہیں کریں گے۔
مقامی صحافی انور انجم کے مطابق نشاط چوک پر اس سے پہلے بھی احتجاج ریکارڈ ہوئے مگر آج کا اجتماع بہت بڑا تھا۔ ہزاروں کی تعداد میں شہری احتجاج میں شریک ہوئے۔
انہوں نے بتایا کہ ’مینگورہ میں امن مارچ کے باعث تمام تجارتی مراکز اور بازار بند تھے۔‘ خیبر پختونخوا کے ضلع سوات کے سیاحتی مقام مالم جبہ میں 22 ستمبر کو مختلف ممالک کے سفیروں کے سکیورٹی سکواڈ پر حملہ ہوا تھا جس میں ایک پولیس اہلکار ہلاک اور چار زخمی ہوئے تھے تاہم تمام غیرملکی سفارت کار محفوظ رہے ۔