نیو یارک (ڈیلی اردو/بی بی سی) جمعے کے روز جب اسرائیل کے وزیرِ اعظم بنیامن نیتن یاہو اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرنے آئے تو ہال میں بیٹھے کچھ افراد وہاں سے اٹھ کر چلے گئے۔
جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ ایران میں کوئی ایسی جگہ نہیں ہے جہاں اسرائیل کے ’لمبے ہاتھ‘ نہ پہنچ سکیں اور ’یہ بات پورے مشرق وسطیٰ کے لیے سچ ہے۔‘
انھوں نے ایران کو متنبہ کیا کہ ’اگر تم ہمیں مارو گے تو ہم بھی تمہیں ماریں گے۔‘
اپنے خطاب کے دوران نیتن یاہو نے دعویٰ کیا کہ عسکری گروہ حماس کے ’نصف سے زیادہ‘ ارکان کو مارے یا پکڑے جا چکے ہیں اور ان کی بٹالین تباہ کی جاچکی ہیں۔
نیتن یاہو نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر حماس ہتھیار ڈال دے تو یہ جنگ فوراً ختم ہو سکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے حزب اللہ پر حملے اس وقت تک نہیں رکیں گے جب تک شمالی اسرائیل کے 60,000 سے زائد شہری اپنے گھروں کو لوٹ نہیں جاتے۔
نیتن یاہو نے اپنی تقریر کے آغاز میں کہا کہ ان کا اس سال جنرل اسمبلی آنے کا ارادہ نہیں تھا کیونکہ ان کا ملک اپنی بقا کی جنگ لڑ رہا ہے لیکن ان کے ملک کے خلف پھیلائے گئے ’جھوٹ اور بہتان‘ کے بعد انھیں آنا پڑا۔
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل اور سعودی عرب تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے ایک معاہدہ پر پہنچنے والے تھے لیکن پھر 7 اکتوبر کا واقعہ ہوگیا۔
اپنی تقریر کے دوران انھوں نے اسرائیلی یرغمالیوں کے گھر والوں کو ایک پھر یقین دلایا کہ ان کی حکومت یرغمالیوں کی واپسی تک چین سے نہیں بیٹھے گی۔
نیتن یاہو نے اپنے خطاب کا اختتام کرتے ہوئے کہا کہ جب تک اسرائیل کے ساتھ دیگر اقوام کی طرح منصفانہ سلوک نہیں کیا جاتا، کوئی بھی اقوام متحدہ کو سنجیدگی سے نہیں لے گا۔
اسرائیلی وزیرِاعظم نے اقوامِ متحدہ کو ’تاریک گھر‘ قرار دیتے ہوئے کہا ’یہود دشمنی کے اس دلدل میں، اکثریت یہودی ریاست کو غیر انسانی بنانے کے لیے تیار ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیل یہ جنگ جیت کر رہے گا کیونکہ اُس کے پاس اِس کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔