بیروت (ڈیلی اردو/ڈی پی اے/اے پی/اے ایف پی/رائٹرز) لبنان کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق جمعے کے روز صبح تقریباﹰ تین بجے اسرائیلی فضائیہ نے سرحدی قصبے شعبہ پر حملہ کیا جس میں ایک ہی خاندان کے نو افراد ہلاک ہو گئے۔ رپورٹ میں مزید تفصیلات نہیں بتائی گئیں اور اسرائیلی فوج نے بھی اب تک کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔
اس دوران لبنان کی وزارت صحت نے کہا کہ اسرائیلی حملوں میں اس ہفتے لبنان میں تقریباً 700 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان حملوں میں ڈرامائی طور پر اضافہ ہوا ہے اور اسرائیل حزب اللہ کی فوجی صلاحیتوں اور سینئر حزب اللہ کمانڈروں کو نشانہ بنا رہا ہے۔
حزب اللہ کو تباہ کردینے کی دھمکی
اسرائیل کے اعلیٰ حکام نے دھمکی دی کہ اگر حزب اللہ کی فائرنگ جاری رہی تو لبنان میں بھی غزہ کی طرح تباہی دہرائی جائے گی۔
انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن نے جمعرات کو کہا کہ حزب اللہ نے حماس کی حمایت میں شمالی اسرائیل پر جب سے راکٹ داغنے شروع کیے ہیں، اس کے بعد سے لبنان میں 200,000 سے زیادہ لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔
حزب اللہ نے کہا کہ اس نے جمعے کو اسرائیل میں حیفہ شہر کے قریب کریات عطا اور تبریاس کے شہروں پر راکٹ فائر کیے۔
اگرچہ اسرائیلی فضائی دفاع نے بہت سے میزائیلوں کو مار گرایا لیکن حزب اللہ کے ان حملوں کی وجہ سے زیادہ تر علاقوں میں عام زندگی تھم گئی۔
اسرائیلی حملے میں پانچ شامی فوجی ہلاک
شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی سانا کے مطابق آج بروز جمعہ لبنان کی سرحد کے قریب اسرائیلی فضائی حملے میں پانچ شامی فوجی ہلاک ہو گئے۔ ایجنسی نے شامی فوجی زرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، ”اسرائیلی دشمن نے شام اور لبنان کی سرحد پر کفار یابس کے قریب ہماری ایک فوجی پوزیشن پر … فضائی حملہ کیا۔‘‘ بتایا گیا ہے کہ اس حملے میں ایک شامی فوجی زخمی بھی ہوا۔
فائربندی پر بات جاری رہے گی
امریکہ، فرانس اور دیگر اتحادیوں نے جمعرات کو مشترکہ طور پر لبنان میں اکیس دن کی فائربندی کا مطالبہ کیا تھا۔ لبنان کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ان کا ملک فائر بندی کی کوششوں کا خیرمقدم کرتا ہے۔
لیکن اسرائیل کے وزیر خارجہ نے ایران کے حمایت یافتہ حزب اللہ گروپ کے ساتھ فائربندی کی عالمی اپیلوں کو مسترد کر دیا اور فضائی حملے جاری رکھنے پر زور دیا۔ اس صورت حال کی وجہ سے خطے میں جنگ کی شدت میں اضافے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔
اس دوران اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے جمعہ کو کہا کہ آنے والے دنوں میں لبنان میں فائر بندی کی تجاویز پر بات چیت جاری رکھیں گے۔
انہوں نے ایک بیان میں کہا،”ہماری ٹیموں نے (26 ستمبر) کو امریکی اقدام پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے ملاقات کی کہ ہم لوگوں کو محفوظ طریقے سے ان کے گھروں کو واپس لوٹنے کے مشترکہ مقصد کو کیسے آگے بڑھا سکتے ہیں۔ ہم آنے والے وقت میں ان بات چیت کو جاری رکھیں گے۔”
اسرائیل سے اقوام متحدہ کی رکنیت چھین لی جائے، عباس
فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے جمعرات کو کہا کہ اسرائیل کو تنازعہ کے حل کے لیے دو ریاستی قرارداد کو قبول کرنے اور فلسطینی پناہ گزینوں کی ان کے گھروں کو واپسی کی اجازت دینے میں ناکامی پر اقوام متحدہ کی رکنیت چھین لینی چاہیے۔
عباس نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ”اسرائیل، جو اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد سے انکار کرتا ہے، وہ اس بین الاقوامی تنظیم کا رکن رہنے کا مستحق نہیں ہے۔” انہوں نے کہا، “ہم اس معاملے پر یو این جی اے میں درخواست جمع کرانے جا رہے ہیں۔”
عباس نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ فلسطین کو ایک رکن ریاست کے طور پر تسلیم کیا جائے۔ اس اقدام کی منظوری کو امریکہ نے سلامتی کونسل میں روک دیا ہے ۔
فلسطینی اتھارٹی کے صدر نے سوال کیا،”امریکہ ہمارے لوگوں کو اس بنیادی حق سے محروم کرنے پر اصرار کیسے کر سکتا ہے؟”