یروشلم (ڈیلی اردو/اے ایف پی) اسرائیلی فوج نے آج ہفتے کے روز اعلان کیا ہے کہ گزشتہ روز لبنانی دارالحکومت بیروت میں اسرائیلی فضائی کارروائیوں کے نتیجے میں شیعہ عسکری تنظیم حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ مارے گئے۔
https://x.com/IDFSpokesperson/status/1840013719226479052?t=vfFUcOb3fNVIBaf1il559Q&s=19
اسرائیلی فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ کرنل نادو شوشانی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر لکھا، ”حسن نصراللہ ہلاک ہو گئے۔‘‘
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ایک اور فوجی ترجمان کیپٹن ڈیوڈ اوراہم کے حوالے سے اس خبر کی تصدیق کی ہے اور بتایا ہے کہ حسن نصراللہ جمعے کے روز سے بیروت میں حزب اللہ کے ٹھکانوں پر جاری اسرائیلی فضائی حملوں کے نتیجے میں ہلاک ہو گئے ہیں۔
دوسری جانب حزب اللہ سے قریبی تعلق رکھنے والے ایک ذریعے نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ جمعے کے روز سے نصراللہ کے ساتھ رابطہ نہیں ہو پا رہا ہے۔
اسی ذریعے کا تاہم یہ بھی کہنا تھا کہ سن 2006 میں اسرائیل کے ساتھ جنگ میں بھی حسن نصراللہ کے ساتھ دو روز تک رابطہ منقطع ہو گیا تھا، تاہم وہ بعد میں زندہ سلامت سامنے آئے تھے۔
اسرائیلی فوجی بیان میں کہا گیا ہے کہ حزب اللہ کے جنوبی محاذ کے کمانڈر علی کراکے سمیت متعدد دیگر کمانڈر اسرائیلی کارروائیوں میں ہلاک ہوئے ہیں۔
اسرائیلی بیان کے مطابق حسن نصراللہ کے 32 برس تک حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل کے عہدے پر رہنے کے دوران بہت سے اسرائیلی شہری اور فوجی ہلاک ہوئے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے حسن نصراللہ دہشت گردانہ کارروائیوں کے ذریعے دیگر ہزاروں اسرائیلی شہریوں کے قتل کی منصوبہ بندی میں بھی ملوث رہے: ’’وہ دنیا بھر میں مختلف ممالک کے شہریوں کے خلاف دہشت گردانہ حملوں کے ہدایات دینے کے ذمہ دار تھے۔ نصراللہ اس تنظیم کے مرکزی فیصلہ ساز اور اسٹریٹیجک لیڈر تھے۔‘‘
واضح رہے کہ سات اکتوبر کو اسرائیل میں حماس کے دہشت گردانہ حملے اور جواب میں غزہ پٹی میں اسرائیل کی بڑی زمینی اور فضائی عسکری کارروائیوں کے دوران حزب اللہ نے بھی شمالی اسرائیل پر راکٹ حملوں کو آغاز کیا تھا۔ گزشتہ چند روز میں اسرائیل نے اپنے عسکری آپریشن کی توجہ غزہ سے لبنان پر مرکوز کی ہے اور لبنان میں حالیہ اسرائیلی کارروائیوں میں ہلاک شدگان کی تعداد سات سو سے زائد ہو چکی ہے۔