واشنگٹن (ش ح ط) صوبہ خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع خیبر میں دہشت گردوں کے حملے میں سیکیورٹی فورسز کے 5 اہلکار ہلاک جبکہ 8 زخمی ہوگئے ہیں جن میں دو لاپتہ ہیں۔
سرکاری ذرائع کے مطابق افغانستان سے ملحقہ پاکستان کے قبائلی ضلع خیبر کے دور افتادہ علاقے وادیٔ تیراہ میں سیکیورٹی فورسز پر دہشت گردوں کے حملوں میں پانچ اہلکار ہلاک اور 12 زخمی ہو گئے ہیں۔
سرکاری ذرائع نے ان حملوں کے بعد دو اہلکاروں کے لاپتا ہونے کی بھی اطلاعات دی ہیں۔
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے ابھی تک وادیٔ تیراہ میں مسلح دہشت گردوں کے حملوں کے بارے میں کوئی بیان جاری نہیں ہوا ہے۔
ادھر لشکر اسلام پاکستان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا اعلان کیا ہے۔
ترجمان صلاح الدین ایوبی نے دعوی کیا ہے کہ مجاہدین نے فوج پر اس وقت حملہ کیا جب وہ جلی ہوئی گاڑیوں کے ساتھ سیڑی کنڈؤ سے پیدل روانہ ہوئے تھے جس میں 10 اہلکار ہلاک اور دیگر زخمی ہوئے۔
وادی تیراہ میں حالیہ مہینوں میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو سکیورٹی فورسز نے توپ خانے اور جیٹ طیاروں کی مدد سے بھی نشانہ بنایا ہے۔
خیبر کی وادی تیراہ کی سرحدیں دو دیگر قبائلی علاقوں کرم اور اورکزئی سے بھی ملتی ہیں اور تقریباً 100 کلومیٹر پر پھیلی اس وادی کا بیشتر حصہ جنگلات سے ڈھکا ہوا ہے جہاں کالعدم شدت پسند تنظیموں نے اپنی پناہ گاہیں قائم کر رکھی ہیں۔
تین قبائلی علاقوں کے سنگم پر واقع یہ وادی عسکری اعتبار سے بھی انتہائی اہمیت کی حامل ہے کیوں کہ دیگر قبائلی علاقوں میں تعینات اہلکاروں کو رسد کی ترسیل کیلئے جو راستہ استعمال کیا جاتا ہے وہ وادی تیراہ ہی سے ہو کر گزرتا ہے۔