لبنان پر اسرائیلی حملوں میں حماس رہنما سمیت 105 افراد ہلاک، 359 زخمی

بیروت + غزہ + تہران (ڈیلی اردو/رائٹرز/بی بی سی) لبنانی حکام کا کہنا ہے کہ اتوار کے روز اسرائیلی حملوں میں کم از کم 105 افراد ہلاک اور 359 زخمی ہوئے۔

لبنان کے وزیر اعظم نے اتوار کے روز کہا تھا کہ موجودہ تنازعے نے پہلے ہی ملک بھر میں دس لاکھ افراد بے گھر ہو چُکے ہیں۔

رات گئے بیروت کے ضلع کولا میں ایک کثیر منزلہ عمارت کو نشانہ بنایا گیا، یہ بیروت کے وسط میں پہلا اسرائیلی حملہ معلوم ہوتا ہے، اس سے قبل جنوبی مضافات میں حزب اللہ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

پاپولر فرنٹ فار دی لبریشن آف فلسطین (پی ایف ایل پی) کا کہنا ہے کہ اس حملے میں اس کے تین رہنما ہلاک ہوئے۔ (واضح رہے کہ پی ایف ایل پی جسے امریکہ اور یورپی یونین ایک دہشت گرد تنظیم سمجھتے ہیں، لیکن یہ فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کی رکن بھی ہے، جو اقوام متحدہ میں فلسطینیوں کے سرکاری نمائندے کے طور پر تسلیم شدہ اتحاد ہے)۔

دوسری جانب اتوار کے روز یمن میں حوثیوں کے زیرِ انتظام میڈیا کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ الحدیدہ کی بندرگاہ پر اسرائیلی فضائی حملے میں چار افراد ہلاک اور 33 زخمی ہوئے۔ ہلاک ہونے والوں میں شہر کے شمال میں واقع الحلی پاور پلانٹ میں بندرگاہ کا ایک کارکن اور تین انجینئر شامل ہیں۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ یہ حملے حوثیوں کی جانب سے اسرائیل پر کیے جانے والے حملوں کے جواب میں کیے گئے ہیں۔

اتوار ہی کے روز اسرائیلی انتظامیہ نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ جمعے کو جنوبی بیروت میں حزب اللہ کے ہیڈکوارٹر پر کیے گئے فضائی حملوں میں حسن نصراللہ کے ساتھ تنظیم کی دیگر 20 سینیئر شخصیات بھی ہلاک ہوئیں۔

تاہم حزب اللہ نے حسن نصراللہ، علی کرکی اور نبیل قاووق سمیت متعدد شخصیات کی ہلاکت کی تصدیق کی۔

اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ انھوں نے حسن نصراللہ کے سکیورٹی یونٹ کے سربراہ ابراہیم حسین جزینی اور حزب اللہ کے سربراہ کے ’مشیر اور قریبی ساتھی‘ سمیر توفیق دیب کو بھی ہلاک کیا ہے۔

اسرائیلی فوج نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ جنوبی بیروت میں حزب اللہ کا ہیڈکوارٹر رہائشی عمارتوں کے نیچے واقع تھا۔

اتوار کی شام خبر رساں ادارے روئٹرز کی جانب سے خبر سامنے آئی کہ حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کی لاش بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقے میں ایک مقام سے ملی ہے جہاں جمعے کے روز اسرائیلی فضائی حملے ہوئے تھے۔

طبی اور سکیورٹی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے روئٹرز نے اطلاع دی کہ حسن نصر اللہ کے جسم پر ’براہِ راست کسی زخم‘ کا نشان نہیں۔

حماس کی لبنان میں اپنے رہنما کی ہلاکت کی تصدیق

فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس نے کہا ہے کہ لبنان میں اُن کے رہنما فتح شریف ابو الامین جنوبی لبنان میں اسرائیلی فضائی حملے میں اپنے خاندان کے کچھ افراد سمیت ہلاک ہو گئے ہیں۔

حماس کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ فتح شریف ابو الامین جنوبی لبنان میں الباس کیمپ میں واقع اپنے گھر پر ہونے والے حملے میں ہلاک ہوئے۔

لبنان کے سرکاری خبر رساں ادارے نے جنوبی شہر صور کے قریب واقع کیمپ پر فضائی حملے کی اطلاع دی ہے۔ اگرچے غزہ کو حماس کا مرکز سمجھا جاتا ہے تاہم لبنان میں عسکریت پسند گرو حزب اللہ کے ساتھ بھی اس کا الحاق ہے۔

یاد رہے کہ غزہ میں عسکریت پسند گروہ حماس اور لبنان میں موجود حزب اللہ دونوں کو ایران کی حمایت حاصل ہے۔

دوسری جانب اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے مشرقی لبنان کے علاقے بیکا میں رات گئے فضائی حملے کیے ہیں۔

اسرائیلی دفاعی افواج کا کہنا ہے کہ ان حملوں میں درجنوں راکٹ لانچرز اور عمارتوں کو نشانہ بنایا گیا۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ لبنان میں اب جن اہداف کو نشانہ بنایا گیا ہے وہاں حزب اللہ کی جانب سے ہتھیاروں کو ذخیرہ کیا جاتا تھا۔

اسرائیل کے ’مجرمانہ اعمال‘ کا جواب دیا جائے گا: ایران

ادھر ایران کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیل کے ’مجرمانہ اعمال‘ کا جواب دے گا۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق تہران میں ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دروان ایرانی دفترِ خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی کا کہنا تھا کہ ایران جنگ تو نہیں چاہتا لیکن وہ اس سے ڈرتا بھی نہیں ہے۔

خیال رہے جمعے کو جنوبی بیروت میں اسرائیلی حملوں میں حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ سمیت تنظیم کی متعدد نمایاں شخصیات ہلاک ہوئی تھیں۔ اسی حملے میں ایرانی پاسدارانِ انقلاب کے ایک سینیئر افسر بھی ہلاک ہوئے تھے۔

اس حملے کے بعد ایرانی رہبرِ اعلیٰ نے بھی کہا تھا کہ اسرائیل سے ’انتقام‘ لیا جائے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں