اسرائیلی حملے: لبنان سے تقریباً ڈیڑھ لاکھ افراد شام میں داخل ہوگئے، یو این ایچ سی آر

نیو یارک (ڈیلی اردو/ڈی پی اے/اے ایف پی/رائٹرز) اقوام متحدہ کے مطابق اسرائیلی فضائی حملوں کی وجہ سے تقریباً ڈیڑھ لاکھ افراد لبنان سے فرار ہو کر شام پہنچ گئے ہیں۔ یہ تعداد گزشتہ دو روز میں دگنی ہو گئی ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے سربراہ فلیپو گرانڈی نے ایکس پر لکھا ہے، ”اسرائیلی فضائی حملوں سے فرار ہو کر لبنان سے شام میں داخل ہونے والے افراد کی تعداد لاکھ سے اوپر پہنچ گئی ہے۔‘‘ ان کا خبردار کرتے ہوئے کہنا تھا، ”لوگوں کی نقل مکانی ابھی جاری ہے۔‘‘

انہوں نے مزید بتایا کہ اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے مہاجرین ‘یو این ایچ سی آر‘ نئے آنے والوں کی مدد کے لیے مقامی حکام اور (شامی ہلال احمر) کے ساتھ چار کراسنگ پوائنٹس پر موجود ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جنگ زدہ شام میں بڑے پیمانے پر مہاجرین کی آمد کا سلسلہ ایک ہفتہ قبل 23 ستمبر کو شروع ہوا تھا۔

اسرائیل نے حالیہ دنوں میں غزہ کے ساتھ ساتھ لبنان پر بھی فضائی حملوں کا سلسلہ شروع کر دیا ہے، جن میں ایران کی علاقائی اتحادی حزب اللہ کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ لبنان کی وزارت صحت کے مطابق گزشتہ ایک ہفتے کے دوران اسرائیلی بمباری سے لبنان میں 700 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں 14 پیرا میڈیکس بھی شامل ہیں۔

یو این ایچ سی آر کے مطابق جمعہ تک 30 ہزار افراد شام میں داخل ہو چکے تھے۔ اس ایجنسی کے نمائندے گونزالو ورگاس لوسا کے مطابق شام میں داخل ہونے والے تقریباً 80 فیصد شامی شہری ہیں جبکہ لبنانی شہریوں کی تعداد 20 فیصد بنتی ہے۔

انہوں نے نامہ نگاروں کو مزید بتایا، ”زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں، حالانکہ کچھ مرد بھی سرحد پار کر چکے ہیں۔ تقریباً نصف بچے اور نوعمر ہیں۔‘‘

انہوں نے زور دے کر کہا کہ فرار ہونے والے لوگ ”ایک ایسے ملک میں پہنچ رہے ہیں، جو گزشتہ 13 سال سے بھی زیادہ عرصے سے اپنے ہی بحران اور تشدد کے ساتھ ساتھ معاشی تباہی کا شکار ہے۔‘‘

ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی بمباری سے فرار ہونے والے لوگ تھکے ہارے اور صدمے سے دوچار ہیں جبکہ انہیں مدد کی اشد ضرورت ہے۔ امدادی تنظیموں کے مطابق بہت سے آنے والوں کو طبی دیکھ بھال کی بھی ضرورت ہے۔

لبنانی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق تقریباً 1.5 ملین شامی باشندوں نے لبنان میں پناہ لے رکھی ہے کیوں کہ شام سن 2011 سے خانہ جنگی کا شکار ہے۔

لبنان کی دن بدن کشیدہ ہوتی ہوئی صورت حال کے باعث دنیا کے دیگر ممالک نے بھی اپنے شہریوں سے یہ ملک چھوڑ دینے کی اپیل کی ہے جبکہ دنیا کی متعدد ایئرلائنز نے بھی لبنان میں اپنے آپریشن منسوخ کر دیے ہیں۔

جرمن وزارت خارجہ کے مطابق اس وقت تقریباً 1800 جرمن شہری لبنان میں موجود ہیں، جنہیں وہاں سے نکلنے میں مدد فراہم کی جا رہی ہے۔

دفتر خارجہ نے مغربی کنارے، بیروت، تل ابیب اور رام اللہ میں جرمن مشنز کے لیے بحران کی سطح کو بڑھا دیا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ وہاں تعینات عملے کے اہل خانہ کو بتدریج وہاں سے نکالا جائے گا اور اہلکاروں کی تعداد کو بھی کم کیا جائے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں