ایران میں جیش العدل کے حملوں میں 3 پولیس اہلکار ہلاک، 3 زخمی

تہران (ڈیلی اردو/ارنا/اے ایف پی) ایران کے جنوب مشرقی صوبے سیستان-بلوچستان میں عسکریت پسندوں اور مسلح افراد کے مختلف حملوں میں کم از کم تین پولیس اہلکار ہلاک ہو گئے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایران کا غریب ترین علاقہ سیستان-بلوچستان طویل عرصے سے بدامنی کی زد میں ہے جس میں منشیات کی اسمگلنگ میں ملوث عناصر سمیت مختلف گروپ شامل ہیں۔

ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا کے مطابق چند گھنٹے قبل صوبہ سیستان و بلوچستان کے علاقے ہرمند میں مسلح افراد کے ساتھ جھڑپ میں ایک سرحدی محافظ ہلاک ہو گیا۔

مقامی خبر رساں ایجنسی ارنا نے کہا کہ اسی علاقے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں پر ایک اور حملے میں ایک اور سرحدی محافظ ہلاک جبکہ دو زخمی ہو گئے۔

خبر رساں ایجنسی نے یہ بھی بتایا کہ پولیس کی اسپیشل فورس کا ایک رکن سیستانو بلوچستان کے قصبے خش میں بھی مارا گیا۔

ایک اور حملے میں ایران کے صوبہ سیستان و بلوچستان کے دارالحکومت زاہدان میں دہشت گردوں نے ڈومک پولیس اسٹیشن کو نشانہ بنایا جس میں ایک ایرانی فوجی اہلکار زخمی ہوا۔

پاکستان سے تعلق رکھنے والے عسکریت پسند گروپ جیش العدل (عربی میں فوج) نے ٹیلی گرام پر ایک پیغام میں گزشتہ ان حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

اس گروپ نے حالیہ مہینوں میں متعدد حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے، جن میں اتوار کو اسی علاقے میں ہونے والا حملہ بھی شامل ہے جس میں ایک پولیس اہلکار ہلاک ہوا تھا۔

ایرانی حکام نے پیر کے روز وسطی ایران میں مسلح ڈکیتی کے دوران ایک پولیس افسر کے قتل کے الزام میں دو افراد کو سرعام پھانسی دی تھی۔

عدلیہ کے میزان آن لائن اخبار نے مقامی پراسیکیوٹر کے حوالے سے خبر دی ہے کہ وسطی صوبے خمین میں آج صبح دو مسلح ڈاکوؤں کو سزائے موت دی گئی۔

دنیا بھر میں سب سے زیادہ سزائے موت کے حوالے سے انسانی حقوق کے اداروں کی تنقید کا شکار ایران کم و بیش ہی مجرموں کو سرعام پھانسی دیتا ہے۔

میزان کی رپورٹ کے مطابق دونوں مجرموں نے تقریباً چار سال قبل ایک پولیس افسر کو اس وقت گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا جب وہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ جھڑپوں کے بعد فرار ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔

انسانی حقوق کی تنظیموں بشمول ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق چین کے بعد ایران میں سالانہ سب سے زیادہ سزائے موت دی جاتی ہے۔

اسلامی جمہوریہ میں قتل،منشیات کی اسمگلنگ، ریپ اور جنسی جرائم سمیت بڑے جرائم میں ملوث افراد کو سزائے موت دی جاتی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں