یروشلم + تہران + واشنگٹن (ڈیلی اردو/بی بی سی) اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈینیئل ہگری نے کہا ہے کہ اسرائیلی فضائیہ آج رات ہی ’مشرق وسطیٰ میں طاقتور حملہ‘ کرے گی۔
https://x.com/IDF/status/1841205620709503051?t=fFRfKmqK36NQPtIWcAkpQQ&s=19
منگل کی شب ایرانی میزائل حملے کے بعد ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ ’ایران نے آج رات ایک سنگین اقدام کیا اور مشرق وسطیٰ کو کشیدگی کی طرف دھکیل رہا ہے‘ اور یہ کہ ’آج رات کے واقعے کے نتائج ہوں گے۔‘
ایران نے قریباً 200 بیلسٹک میزائل داغے، حملہ ناقابلِ قبول ہے: امریکی وزیرِ خارجہ
امریکی وزیرِ خارجہ انٹونی بلنکن نے اسرائیل پر ایرانی میزائل حملوں کو ’قطعاً ناقابلِ قبول‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پوری دنیا کو اس کی مذمت کرنا چاہیے۔
امریکی وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ اس حملے میں ’تقریباً 200 بیلسٹک میزائل داغے گئے۔ اسرائیلی حکام نے ابتدائی طور پر اندازہ لگایا تھا کہ ایران کے ان کے ملک پر 180 میزائل داغے تھے۔
انٹونی بلنکن نے مزید کہا کہ اسرائیل نے “اس حملے کو مؤثر طریقے سے شکست دی۔
ادھر وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے مشیر جیک سلیوان نے تصدیق کی ہے کہ امریکی افواج نے ایرانی حملے کا جواب دینے میں اسرائیلی فوج کے شانہ بشانہ کام کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکی جنگی بحری جہازوں نے اسرائیلی فضائی دفاعی یونٹوں کے ساتھ مل کر ایرانی میزائلوں کو نشانہ بنایا۔
انھوں نے ایران کے حملے کو ناکام قرار دیتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن حملوں کی ایک اور لہر کے حوالے سے نگرانی جاری رکھے ہوئے ہے۔
میزائل حملے ایران کی صلاحیتوں کی صرف ایک جھلک تھی، صدر پزشکیان
ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے منگل کی شب اسرائیل پر ایران کے میزائل حملوں کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا ملک جنگ نہیں چاہتا لیکن کسی بھی خطرے کا ڈٹ کر مقابلہ کرے گا۔
ایکس پر ایک پیغام میں میزائل حملوں کا حوالہ دیتے ہوئے ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ ایران اور خطے کے لیے امن اور سلامتی کے مقصد کے ساتھ اور ایران کے جائز حقوق کی بنیاد پر، اسرائیل کو فیصلہ کن جواب دیا گیا۔
اس پیغام میں اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو کو مخاطب کرتے ہوئے ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ انھیں یہ جان لینا چاہیے کہ ’ایران جنگ کا خواہاں نہیں ہے لیکن کسی بھی خطرے کے خلاف مضبوطی سے ڈٹا رہے گا‘۔
انھوں نے اسرائیل کو خبردار کیا کہ یہ حملہ ایران کی صلاحیتوں کی صرف ایک ’جھلک‘ تھی اور وہ ایران کے ساتھ ’تصادم میں ملوث‘ نہ ہو۔
اسرائیل نے دوبارہ ’غلطی‘ کی تو حملوں کی دوسری لہر مزید تباہ کن ہو گی، ایرانی حکام
ایران کی جانب سے اسرائیل پر منگل کی شب میزائل حملوں کے بعد ایرانی پارلیمنٹ کی قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیٹی کے سربراہ ابراہیم عزیزی نے کہا ہے کہ یہ پاسدارانِ انقلاب کے حملوں کی پہلی لہر تھی۔
ایران کے سرکاری ٹی وی پر ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی ’فوجی مراکز اور تنصیبات ہمارے اہداف تھے، لیکن ممکنہ غلط فہمیوں کی وجہ سے ان حملوں میں عام شہری بھی مارے جا سکتے ہیں‘۔
ابراہیم عزیزی کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر اسرائیل دوبارہ ’غلطی‘ کرتا ہے تو دوسری لہر آنے والی ہے جو ’مزید تباہ کن‘ ہو گی۔
انھوں نے مزید کہا کہ ایران کے جائزوں کے مطابق، اسرائیل آج رات ایران کے حملے کا ’جواب نہیں دے سکتا‘۔
ایران نے 180 میزائل داغے، نقصانات کا اندازہ لگا رہے ہیں، اسرائیلی فوج
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ایران کی جانب سے اسرائیل پر منگل کی شب ہونے والے حملے میں تقریباً 180 میزائل داغے گئے۔
ایک اسرائیلی سیکیورٹی اہلکار کا کہنا ہے کہ ان میں سے زیادہ تر میزائلوں کو اسرائیلی دفاعی نظام نے امریکی فضائیہ کی سینٹرل کمانڈ کے تعاون سے روک لیا۔
تاہم ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ کئی مقامات پر ایرانی میزائل گرنے کی نشاندہی کی گئی ہے اور فی الحال ان حملوں سے ہونے والے نقصان کا اندازہ لگایا جا رہا ہے۔
اسرائیل ایران کے اس حملے پر چین سے نہیں بیٹھے گا
اسرائیل اب ایران کے خلاف اس سے کہیں زیادہ طاقت کے ساتھ جوابی کارروائی کرنا چاہے گا جتنا اس نے اپریل میں کیا تھا۔
اس وقت، دمشق میں ایران کے قونصل خانے پر اسرائیلی حملے کے جواب میں 300 کے قریب ایرانی میزائلوں اور ڈرونز کے حملے کے بعد، اسرائیل کو بہت زیادہ طاقتور ردعمل دینے سے روکنے کے لیے ایک مربوط بین الاقوامی سفارتی کوشش کی گئی تھی۔
آخر میں، اسرائیل نے ایران کی جوہری تنصیبات کے قریب ایک ہدف پر ایک معمولی لیکن علامتی میزائل حملہ کیا۔ اس نے بہت کم نقصان پہنچایا لیکن ایران کو دکھایا کہ اس کی پہنچ کہاں تک ہے۔
اس مرتبہ کچھ مختلف ہو سکتا ہے۔ اسرائیل خطے میں اپنی حالیہ کارروائیوں کو اپنے دشمنوں اور ان خطرات کے خاتمے دونوں کے طور پر دیکھتا ہے جن کا اسے سامنا ہے۔
جس طرح ایران نے محسوس کیا کہ اسے جولائی میں تہران میں حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ اور ستمبر میں حزب اللہ کے رہنما کے قتل کا جواب دینا ہوگا، اسرائیل ایران کے اس حملے پر چین سے نہیں بیٹھے گا۔
اس کا ہدف ایران کی جوہری تنصیبات سے لے کر پاسدارانِ انقلاب کے اڈے، گودام اور لانچ سائٹس تک ہو سکتے ہیں جہاں سے منگل کو میزائل حملے کیے گئے۔
میزائل حملے میں کسی کی ہلاکت یا شدید زخمی ہونے کی اطلاع نہیں، اسرائیلی ایمرجنسی سروسز
اسرائیلی فوج کی ایمرجنسی سروسز کا کہنا ہے کہ ان کے پاس فی الحال ایران کے میزائل حملوں میں کسی فرد کی ہلاکت یا شدید زخمی ہونے کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔
میگن ڈیوڈ ایڈوم (ایم ڈی اے) کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ہنگامی طبی تکنیکی ماہرین اور پیرا میڈیکس کو ’کئی ایسے مقامات کی نشاندہی کے لیے تعینات کیا گیا ہے جہاں راکٹ حملوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
ان کے مطابق تل ابیب کے علاقے میں میزائل کے ٹکڑے لگنے سے دو افراد معمولی زخمی ہوئے ہیں جبکہ محفوظ جگہوں پر منتقل ہونے کے عمل کے دوران بھی ملک بھر میں کچھ لوگ معمولی زخمی ہوئے
انھوں نے مزید کہا کہ ضرورت کے مطابق مزید اپ ڈیٹس فراہم کی جائیں گی۔
ہم اپنی مرضی کی جگہ اور وقت پر جواب دیںنگے، اسرائیلی فوج
اسرائیلی فوج کی جانب سے شہریوں کو محفوظ پناہ گاہوں سے نکلنے کی اجازت دیے جانے کے بعد اب فوج کے ترجمان ڈینیئل ہگاری نے کہا ہے کہ ’ہم دفاعی اور جارحانہ دونوں لحاظ سے ہائی الرٹ پر ہیں۔ ہم ریاستِ اسرائیل کے شہریوں کا دفاع کریں گے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’اس حملے کے نتائج برآمد ہوں گے۔ ہمارے پاس منصوبے ہیں، اور ہم اپنی مرضی کی جگہ اور وقت پر کارروائی کریں گے‘۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایرانی حملے میں ’ہمیں کسی جانی نقصان کے بارے میں علم نہیں ہے اور یہ آپ کے ذمہ دارانہ طرز عمل کی بدولت ممکن ہوا ہے‘۔
شہری محفوظ مقامات سے اب باہر نکل سکتے ہیں، اسرائیلی فوج
اسرائیلی فوج نے اپنے شہریوں کو محفوظ مقامات سے نکلنے کی ہدایات کردی ہیں۔
اسرائیلی فوج نے اپنے تازہ بیان میں کہا ہے کہ ملک کے تمام مقامات سے لوگ محفوظ مقامات کو چھوڑنا چاہیں تو وہ نکل سکتے ہیں۔
اس سے قبل اسرائیلی فوج نے اپنے بیان میں تا حکم ثانی لوگوں کو محفوظ مقامات پر پناہ لینے کی ہدایات جاری کی تھیں اور یہ بھی کہا تھا کہ بہتر ہے کہ وہ گھروں سے نہ نکلیں۔
اسرائیل کی جانب درجنوں میزائل داغے گئے ہیں: پاسداران انقلاب
ایران کے سرکاری ٹی وی نے پاسدان انقلاب کا ایک بیان جاری کیا ہے جس میں انھوں نے اسرائیل کی جانب درجنوں میزائل داغے جانے کی تصدیق کی ہے۔
پاسداران انقلاب نے اس بیان میں اسرائیل کو دھمکی بھی دی ہے کہ اگر اسرائیل نے جوابی کارروائی کی تو وہ مزید حملے کرے گا۔
پاسداران انقلاب نے بیان میں ان میزائل حملوں کو جولائی میں عسکریت پسند تنظیم حماس کے رہنما اسماعیل ھنیہ اور چند روز قبل حزب اللہ کے رہنما حسن نصراللہ کے قتل کا بدلہ قرار دیا ہے۔
پاسداران انقلاب نے دعویٰ کیا کہ اس کی فضائیہ نے اسرائیل کے ’اہم ٹھکانوں‘ کو نشانہ بنایا ہے اور اس کی تفصیلات کا اعلان وہ بعد میں کریں گے۔