بیروت (ڈیلی اردو/اے ایف پی) حزب اللہ کے قریبی ذرائع نے جمعہ کے روز فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ اسرائیلی دھمکیوں کے نتیجے میں حسن نصراللہ کی نماز جنازہ میں مشکلات کا سامنا تھا، لہذا انھیں عارضی طور پر ایک خفیہ مقام پر امانتاً دفن کیا گیا ہے۔
ذرائع نے اپنی شناخت نہ ظاہر کرنے کی درخواست کی ہے۔
انھوں نے بتایا کہ ’حسن نصر اللہ کی اجتماعی تدفین کے لیے مناسب حالات کا انتظار کیا جا رہا ہے کیونکہ اسرائیلی دھمکیوں کے بعد سوگواروں اور ان کی تدفین کی جگہ کو نشانہ بنائے جانے کا خطرہ ہے۔
26 ستمبر کو لبنان کے دارالحکومت بیروت میں ہونے والے اسرائیلی حملے میں حزب اللہ سربراہ حسن نصر اللہ سمیت 20 اہم رہنما ہلاک ہوگئے تھے۔ 27 ستمبر کو حزب اللہ نے سربراہ کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے خلاف جنگ جاری رہے گی۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر کو اسرائیل میں حماس کے دہشت گردانہ حملے اور جواب میں غزہ پٹی میں اسرائیل کی بڑی زمینی اور فضائی عسکری کارروائیوں کے دوران حزب اللہ نے بھی شمالی اسرائیل پر راکٹ حملوں کو آغاز کیا تھا۔ گزشتہ چند روز میں اسرائیل نے اپنے عسکری آپریشن کی توجہ غزہ سے لبنان پر مرکوز کی ہے اور لبنان میں حالیہ اسرائیلی کارروائیوں میں ہلاک شدگان کی تعداد سات سو سے زائد ہو چکی ہے۔
اسرائیل کی فوج کا دعویٰ ہے کہ گذشتہ روز بیروت پر کیے گئے حملے میں حزب اللہ کے کمیونیکیشن کمانڈر محمد راشد سکفی کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔
ایک بیان میں اسرائیلی دفاعی افواج نے دعویٰ کیا کہ سکفی سنہ 2000 سے حزب اللہ میں تھے اور گروپ کے سینئر رہنماؤں کے قریب سمجھے جاتے تھے۔حزب اللہ نے ان کی ہلاکت کے حوالے سے اب تک کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔